رمضان میں اسرائیل کی مسجد اقصٰی پر پابندیاں صورتحال مزید خراب کرنے کے مترادف

   

عمان : اردن کے وزیر خارجہ ایمن صفادی نے رمضان میں اسرائیل کی جانب سے مسجد اقصیٰ میں مسلمانوں کے داخلے پر پابندیوں سے متعلق خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل صورتحال کو تباہی کی جانب دھکیل رہا ہے۔برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سرکاری میڈیا پر بات کرتے ہوئے اردن کے وزیر خارجہ ایمن صفادی نے کہا کہ رمضان کے دوران مسجد اقصیٰ میں رسائی کو محدود کرنے کے اسرائیل کے اعلان کردہ اقدام کو مسترد کرتے ہیں۔ایمن صفادی نے ویٹیکن کے وزیر خارجہ آرچ بشپ پاؤل گیلاگھر کے ساتھ ایک مشترکہ نیوز کانفرنس میں کہا کہ ’ہم خبردار کرتے ہیں کہ مسجد اقصیٰ کے تقدس کو پامال کرنا آگ سے کھیلنا ہے۔‘مسجد اقصیٰ جو اسلام کا تیسرا مقدس ترین مقام ہے، یہودیوں کے لیے بھی سب سے مقدس مقام ہے جو اس کو ’ٹیمپل ماؤنٹ‘ کے نام سے جانتے ہیں۔اردن فلسطینیوں کے اس موقف کی حمایت کرتا ہے کہ غزہ میں پہلے ہی جنگ اور بھوک کا سامنا کرنے والے مسلمانوں پر اس طرح کی پابندیاں عائد کرنا عبادت کی آزادی پر حملہ ہے۔حال ہی میں سخت دائیں بازو کے اسرائیلی سکیورٹی کے وزیر اتمار بین گویر کے یہ کہنے کے بعد کہ وہ مزید سخت پابندیاں چاہتے ہیں، وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے کہا ہے کہ تسلیم شدہ تعداد پچھلے سال کی طرح ہو گی۔اردن کے وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ’اس مقدس مہینے میں نمازیوں کو اپنے مذہبی فرائض ادا کرنے کی اجازت نہ دینا اور مسجد اقصیٰ میں داخلے کی آزادی کو محدود کرنا، یہ سب صورتحال کو تباہی کی جانب دھکیل رہا ہے جس کے بارے میں ہم خبردار کر رہے ہیں۔‘انہوں نے مقبوضہ مغربی کنارے میں عرب سرزمین پر یہودی آباد کاری کے حوالے سے بھی خبردار کیا۔صفادی نے کہا کہ رمضان کا مقدس مہینہ ایک ایسے وقت میں آیا جب غزہ میں فلسطینی بھوک سے مر رہے ہیں اور اسرائیل خوراک کو جنگ کے ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔صفادی نے کہا کہ ’خواتین اپنے بچوں کے لیے خوراک تلاش کرنے سے قاصر ہیں۔ پانچ مہینے گزر گئے ہیں اور دنیا انسانی وقار و احترام کو برقرار رکھنے میں ناکام رہی ہے۔‘غزہ میں اسرائیل کی مسلسل فوجی کارروائی نے پوری دنیا میں خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے کیونکہ قحط کے بڑھتے ہوئے خطرے سے ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے جو پہلے ہی 31 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔اسرائیل اس بات کو مسترد کیا ہے کہ وہ وسیع پیمانے پر بھوک یا عام شہریوں پر جنگ چھیڑنے کا ذمہ دار نہیں۔