ڈاکٹرمحی الدین غازی ترتیب و تدوین :سید نصرت قادری
ماہ رمضان قریب آچکا ہے۔ خوش نصیب ہوگا وہ جسے ایک بار پھر رمضان المبارک کی مبارک ساعتیں میسر آئیں۔ اور انتہائی بد نصیب ہوگا وہ جسے یہ ماہِ مبارک ملے اور وہ اس سے فائدہ نہیں اُٹھا سکے۔
رمضان المبارک سے بھر پور فائدہ اٹھا نے کے لئے ضروری ہے کہ پہلے سے ہی اس کی تیاری کی جائے۔ حضور اکرم ﷺ رمضان کے بعد سب سے زیادہ روز ے ماہِ شعبان میں رکھا کرتے تھے، اس سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ شعبان کا مہینہ جو رمضان سے بالکل متصل ہے تیاری کے لئے موزوں مہینہ ہے۔ آئیے ہم سب مل کر سوچیں کہ رمضان المبارک کی تیاری کیسے کی جائے۔
فیصلہ: ایک فیصلہ کریں۔ پر عزم اور مضبوط فیصلہ کہ اس ماہ مبارک کو ہم اپنی زندگی کا آخری رمضان سمجھ کر گزاریں گے۔ پتہ نہیں پھر یہ سنہری موقعہ دو بارہ ملے نہ ملے۔ یہ رمضان ہماری زندگی کا فیصلہ کن موڑ ہوگا۔ اس مرتبہ ہم پورے ایک ماہ کی مشق و تر بیت کے ذریعہ اپنی زندگی کو بالکل بدل ڈالیں گے۔ اس ایک ماہی تربیتی کورس کے ذریعہ ہمارے جسم اور دل و دماغ نیکیوں کے عادی اور برائیوں سے متنفر ہوجائیں گے۔
ذہنی تیاری: اس مبارک فیصلے کے بعد آپ ذہن کو رمضان المبارک کی تیاری کیلئے یکسو کرلیں۔ جس طرح سالانہ امتحان سے پہلے ہی آپ کے دل و دماغ پر امتحان سوار ہو جاتا ہے ، رمضان آپ کی توجہ اور سوچ کا محور بن جائے۔ ابھی سے طے کیجیے کہ ماہ رمضان کی کس طرح بھر پور انداز سے بر کتیں سمیٹنی ہیں۔ اس عظیم سالانہ امتحان میں کس طرح انعام کا مستحق خود کو بنانا ہے۔
تصحیح تلاوت: کیا آپ روانی سے صحیح صحیح قرآن مجید کی تلاوت کر لیتے ہیں؟ اگر نہیں تو دیر مت کیجیے آج ہی سے کسی کو اپنا استاذ بنا لیں اور قرآن مجید کی صحیح تلاوت سیکھنا شروع کر دیں۔ آپ کے ساتھی، گھر یا پڑ وس کا کوئی بزرگ، مسجد کے امام صاحب، یاقریبی مدرسے کے کوئی مدرس۔ غرض یہ کہ کوئی جھجھک اور رکاوٹ نہیں ہونی چاہئے۔ کیوں کہ رمضان تو قرآن کا مہینہ ہے۔ اس ماہ کا بڑا حصہ تلا وت میں گزرنا چاہئے، تلاوت کرنے میں جو لطف حاصل ہوتا ہے، وہ اٹک اٹک کر پڑھنے میں کہاں مل پاتا ہے۔ یقین جانئے جو وقت آپ کے پاس ہے وہ تلاوت قرآن سیکھنے اور اسے رواں کرنے کے لیے بہت کافی ہے بس ارادے کی دیر ہے۔ …سلسلہ جاری