روزگار ‘ مزید دو سال کا انتظار

   

وہ اپنا گھر بسالے گا ، ذرا مہلت اُسے دینا
کوئی بھی بے سہارا مستقل مہماں نہیں ہوتا
وزیر اعظم نریندرمودی نے آج یوم آزادی ہند کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل پر قومی پرچم لہرایا اور حسب روایت انہوں نے قوم سے خطاب کیا ۔ ہر سال جب وزیر اعظم لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کرتے ہیں تو کئی وعدے کئے جاتے ہیں ۔ کئی اعلانات کئے جاتے ہیں اور عوام کو امید رہتی ہے کہ ان کے مسائل کے حل کیلئے کوئی اعلان کیا جائیگا ۔ اس بار بھی یوم آزادی سے قبل امید کی جا رہی تھی کہ وزیر اعظم ملک میں چل رہے اہمیت کے حامل مسائل اور خاص طور پر مہنگائی و بیروزگاری جیسے امور پر کوئی بڑا اعلان کریں گے ۔ عوام کو راحت دلانے کی کوئی بات کہی جائے گی ۔وزیر اعظم نے لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کرتے ہوئے پانچ بڑے اعلانات کئے ہیں جن میں ملک میں سدرشن چکر کا قیام ‘ جی ایس ٹی میں کمی ‘ روزگار کی فراہمی ‘ ملک کی جغرافیائی حالت کی برقراری وغیرہ شامل ہیں۔ ہمیشہ کی طرح اس بار کے خطاب میں بھی دلچسپ اور اہم بات یہ ہے کہ ملک کے عوام کو تمام خواب آئندہ کئی برسوں بعد کے دکھائے جا رہے ہیں۔ جی ایس ٹی میں تبدیلی اور اصلاحات کا عمل دیوالی سے شروع کرنے کا اعلان کیا گیا ہے ۔ یہ بات قابل فہم ہے کہ کسی ایک خاص موقع پر کوئی خاص کام شروع کیا جائے ۔ تاہم روزگار کی فراہمی ایک ایسا مسئلہ ہے جو ہر گذرتے دن کے ساتھ بڑھتا جا رہا ہے اور اس پر کسی تہوار کے انتظار کی ضرورت نہیں بلکہ فوری اقدامات کرنے چاہئیں ۔ وزیر اعظم کے دیگر اعلانات سے قطع نظر جہاں تک روزگار کی فراہمی کی بات ہے تو یہ کہا گیا کہ آئندہ دو برسوں میں ساڑھے تین کروڑ روزگار پیدا کئے جائیں گے ۔ نریندر مودی نے ہی وزیر اعظم بننے سے قبل ہر سال ملک کے نوجوانوں کو دو کروڑ روزگار فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا ۔ مودی گذشتہ گیارہ برس سے ملک کے وزیر اعظم ہیں اور اب تک جملہ 22 کروڑ روزگار فراہم کئے جانے چاہئے تھے تاہم آج تک جملہ 2 کروڑ روزگار بھی فراہم نہیں کئے گئے ۔ اس کے برخلاف سرکاری ملازمتوں کی تعداد میں تخفیف کردی گئی ہے اور جو عہدے برقرار ہیں ان میں بھی 30 لاکھ سے زیادہ جائیدادیں خالی پڑی ہیں۔
جس طرح سے وزیر اعظم شہرت رکھتے ہیں کہ وہ دعوے اور اعلانات بہت بہتر انداز میں کرتے ہیں اور پھر اپنے حاشیہ بردار اینکرس کے ذریعہ واہ واہی بھی حاصل کرلیتے ہیں ۔ زمینی اور حقیقی صورتحال اور ان اعلانات اور وعدوں کی حقیقت تک کوئی پہونچنے کی کوشش نہیں کرتا ۔ ملک کے نوجوان آج روزگار کیلئے بے چین ہیں۔ لاکھوں نوجوان ملازمتوں کے حصول کیلئے صلاحیتیں اور ڈگریاں رکھنے کے باوجود ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔ اعلی تعلیم یافتہ افراد بھی چوکیدار اور گارڈ کی نوکری کیلئے بھی عرضی داخل کر رہے ہیں۔ ان نوجوانوں کیلئے فوری طور پر کچھ کرنے کی بجائے وزیر اعظم نے لال قلعہ کی فصیل سے انہیں مزید دو سال انتظار کی سولی پر لٹکادیا ہے ۔ یہ بھی طئے نہیں ہے کہ دو سال میں واقعی ساڑھے تین کروڑ روزگار پیدا کئے جائیں گے ۔ یہ بھی وہی انتخابی جملہ ہوسکتا ہے جس طرح سالانہ دو کروڑ روزگار فراہم کرنے کا جملہ کہا گیا تھا ۔ یہ وعدہ بھی کسی دن اچانک ایک جملے میں تبدیل ہوسکتا ہے جس طرح پندرہ لاکھ روپئے بینک اکاؤنٹ میں منتقل کرنے کا وعدہ ہوگیا تھا ۔ یہ وعدہ بھی اسی طرح کے کھوکھلے وعدے کی شکل اختیار کرسکتا ہے جس طرح سے کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کا وعدہ ہوگیا تھا ۔ یہ وعدہ بھی اسی طرح کی صورتحال کی نذر ہوجائے گا جس طرح کا دعوی ملک میں 100 اسمارٹ شہر قائم کرنے کا ہوگیا ہے ۔ جتنے بھی وعدے پہلے کئے گئے تھے ان میں سے بیشتر کھوکھلے ثابت ہوئے ہیں اور ان کی تکمیل تاحال ممکن نہیں ہو پائی ہے ۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی یہ خاصیت ہے کہ وہ محض اعلانات کرتے چلے جاتے ہیں اورعوام کو سبز باغ دکھانے میں مہارت رکھتے ہیں ۔ اپنے سابقہ وعدوں کے تعلق سے کوئی بات انہیں یاد نہیں رہتی ۔ مرکز میں گیارہ سال سے اقتدار میں رہتے ہوئے انہوں نے تاحال کتنے روزگار فراہم کئے ہیں اس کا انہیں ملک کے نوجوانوں کے سامنے اظہار کرنا چاہئے تھا ۔ کتنی کمی رہ گئی ہے وہ واضح کی جانی چاہئے تھی لیکن ایسا نہیں کیا گیا ۔ محض اعلانات اور وعدے کرتے ہوئے ملک کے نوجوانوں میں پائی جانے والی بے چینی کو دور نہیں کیا جاسکتا ۔ اس کیلئے عملی طور پر اقدامات کرنے کی بھی ضرورت ہوتی ہے جو تاحال نہیں کئے گئے ہیں۔