روزگار کے نام پر دکھاوا

   

سالانہ دو کروڑ روزگار فراہم کرنے کے وعدہ پر اقتدار حاصل کرنے والی بی جے پی کی مرکزی حکومت روزگار فراہمی کے معاملے میںیکسر ناکام ہوچکی ہے اور اس معاملہ میںعوام سے ایک طرح سے دھوکہ کیا گیا ہے ۔ ہر سال دو کروڑ روزگار فراہم کرنے کا وزیراعظم نریندر مودی نے وعدہ کیا تھا ۔ گذشتہ آٹھ برس میں ایک طرح سے 16کروڑ روزگارفراہم کئے جانے چاہئے تھے ۔ تاہم حقیقت یہ ہے کہ سوائے چند لاکھ ملازمتوں کے کوئی روزگار فراہم نہیں کیا گیا ۔ جب کبھی روزگار فراہم کرنے کے وعدہ کی یاد دہانی کروائی گئی تو نت نئے بیانات دئے گئے ۔ کبھی پکوڑے تلنے کی بات کہی گئی تھی تو کبھی نالی سے نکلنے والی گیس سے چائے بنانے کا مشورہ دیا گیا ۔ کبھی کسی چیف منسٹر نے پان کی دوکان کھولنے کا مشورہ دیا تو کبھی کسی نے گائے پالنے کا درس دیدیا ۔ اس طرح سے ملک کے نوجوانوںسے روزگار کے مسئلہ پر بھونڈا مذاق کیا جاتا رہا ہے ۔ گذشتہ آٹھ سال میں جتنے روزگار فراہم کئے گئے ہیں اس سے زیادہ روزگارختم کردئے گئے ہیں۔ کئی سرکاری محکمہ جات کو عملا بندکردیا گیا ہے ۔ سرکاری بھرتیاں ختم کردی گئی ہیں۔ مسلح افواج جیسے اہم شعبہ میں بھرتیوں کو اگنی ویر کا نام دیتے ہوئے محض کنٹراکٹ ملازمت تک محدود کردیا گیا ہے ۔ ریلوے میں بھرتیاں نہیں ہو رہی ہیں۔ محکمہ ڈاک عملا ختم ہوچکا ہے ۔ بھارت سنچار نگم لمیٹیڈ اور مہانگر ٹیلی فون نگم لمیٹیڈ کا وجود ہی ختم ہوگیا ہے ۔ کئی دوسرے سرکاری اداروں کا وجود بھی برائے نام رہ گیا ہے ۔ ان تمام اداروںمیں ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوںروزگارفراہم کئے جانے تھے ۔ تاہم ایسا کچھ نہیں کیا گیا ۔ سوائے کھلواڑ اورجملے بازیوںکے اور کچھ نہیں کیا گیا ۔ اب جبکہ ملک کی دو ریاستوں گجرات اور ہماچل پردیش میں انتخابات ہونے والے ہیں تو بڑے پیمانے پر تشہیر کرتے ہوئے دس لاکھ روزگار فراہم کرنے کی بات کی جا رہی ہے ۔ وزیر اعظم مودی 22 اکٹوبر کو ٹیلی کانفرنس کے ذریعہ جاب میلہ کا افتتاح کرنے والے ہیں اور اس دن محض 75 ہزار افراد کو تقرر نامے حوالے کئے جائیں گے ۔ جہاں تک دس لاکھ کی بات ہے تو یہ کوئی دعوے سے نہیں کہہ سکتا کہ واقعی دس لاکھ نوجوانوںکو روزگار فراہم کئے بھی جائیں گے یا یہ بھی محض ایک جملہ ہی رہ جائیگا ۔
اگر دس لاکھ روزگار فراہم کئے بھی جائیں گے تو یہ کوئی سرکاری ملازمتیں نہیں ہونگی ۔ اسکے علاوہ دس لاکھ ملازمتیں بیروزگاری کی شرح کا جائزہ لیا جائے تو کچھ بھی نہیں ہیں۔ صرف کورونا وباء کی دو لہروں میں اس سے زیادہ افراد نوکریوں سے محروم ہوگئے ہیں۔ سرکاری اداروں سے ملازمین رضاکارانہ سبکدوشی کے ذریعہ دس لاکھ سے زیادہ افراد کو ملازمتوںسے محروم کردیا گیا ۔ اسی طرح جو تقررات سرکاری محکمہ جات میں ہونے تھے انہیں روکدیا گیا ہے ۔اس معاملے میں کوئی کارروائی نہیں ہو رہی ہے ۔ دفاعی شعبہ تک میں حکومت نے صرف اعداد کے الٹ پھیر سے کام چلانے کی کوشش کی ہے اور چار برس کیلئے ہی ملازمت فراہم کرنے کا اعلامیہ جاری کیا گیا ۔ اب بھی جو دس لاکھ روزگار فراہم کرنے کا جاب میلہ ہونے جا رہا ہے وہ بھی محض انتخابی حربہ ہی کہا جاسکتا ہے کیونکہ گجرات اور ہماچل پردیش میںانتخابات ہونے والے ہیں۔ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے مسلسل بیروزگاری کے مسئلہ پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا تھا ۔ انتخابی مہم کے دوران بھی یہ مسئلہ موضوع بحث بن سکتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت اس سے بچنے کی خاطر یہ دکھاوے کی کارروائی کرناچاہتی ہے ۔ محض دس لاکھ تقررات کا اعلان اور ان میں بھی صرف پچھتر ہزار کو تقررات حوالے کرنا در اصل بنیادی مسئلہ سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے اور حکومت یہ چاہتی ہے کہ اپوزیشن کو حکومت کو تنقید کا نشانہ بنانے کا کوئی موقع دستیاب نہ رہنے پائے ۔ملازمتیںفراہم کرنا بنیادی مقصد نہیں ہے ۔
حکومت کو روزگاراور ملازمتوں جیسے اہم اوربنیادی مسئلہ پر سیاست کرنے کی بجائے سنجیدگی سے اس پر توجہ کرنے کی ضرورت ہے ۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ کارپوریٹ گھرانوں کے ہزاروں کروڑ روپئے کے قرضہ جات معاف کرنے کی بجائے یہی رقومات سرکاری اداروں پر خرچ کرتے ہوئے انہیں کارکرد بنائے اوران میں نوجوانوںکوروزگار فراہم کیا جائے ۔ سرکاری اداروںمیںملازمتیں ختم کرنے کا سلسلہ روکا جائے ۔ صرف دکھاوے کے اقدامات یا پھر آنکھ مچولی کے ذریعہ روزگار کا مسئلہ حل ہونے والا نہیں ہے ۔ اس پرحکومت کو خاص توجہ دیتے ہوئے واقعی روزگار فراہم کرنے کے اقدامات کرنے چاہئیں۔ انتخابی فائدہ کو نہیں بلکہ نوجوانوںکے مستقبل کو پیش نظر رکھتے ہوئے کوشش کرنے کی ضرورت ہے ۔