روس کا یوکرین کے شہر اوڈیسا میں گھروں پر میزائل حملہ

,

   

ایک کمسن سمیت 8 افراد ہلاک، 18 زخمی،جنگ بندی کے امکانات موہوم

کیف: یوکرین نے کہا ہے کہ روس نے شہریوں کے انخلا کو ناکام بنانے کی کوشش کے طور پر ایک بار پھر اوڈیسا کی بندرگاہ پر حملہ کیا ہے جس کے نتیجے میں آٹھ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ میڈیا کے مطابق یوکرینی حکام کی جانب سے ہفتے کو روس پر یہ الزام عائد کیا گیا جس کے بعد ایسٹر کے موقع پر جنگ بندی پر عملدرآمد کی امیدیں خدشات میں بدل گئی ہیں۔یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ روسی حملے میں ہلاک ہونے والوں میں ایک نومولود بچہ بھی شامل ہے جبکہ 18 افراد زخمی ہوئے ہیں۔یوکرینی حکام کے مطابق مشرقی علاقوں میں سخت لڑائی جاری ہے۔دوسری جانب اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اب تک یوکرین سے 52 لاکھ افراد نقل مکانی کرچکے ہیں۔یوکرین کی ایمرجنسی سرویس نے کہا ہے ہفتے کو ایک میزائل اوڈیسا میں واقع ایک 15 منزلہ عمارت پر گرا جس سے عمارت میں آگ بھڑک اٹھی۔ آگ کو بجھانے میں لگ بھگ ڈیڑھ گھنٹہ صرف ہوا۔یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اپنے روسی ہم منصب ولایمیر پوتن سے اس جنگ کو ختم کرنے کے لیے بات چیت کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ’میں سمجھتا ہوں کہ جس نے جنگ کا آغاز کیا ہے، وہ اسے ختم بھی کر سکتا ہے۔میں روس کے صدر سے ملنے کے حوالے سے خوفزدہ نہیں ہوں۔خیال رہے کہ اوڈیسا پر ہونے والا یہ تازہ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے کہ جب دو اعلیٰ امریکی عہدے دار جنگ کے بعد پہلی بار کیف کا دورہ کر رہے ہیں۔ امریکی سیکریٹری آف سٹیٹ انٹونی بلنکن اور سیکریٹری دفاع لائیڈ آسٹن کیف پہنچیں گے۔ اس سے قبل کئی یورپین لیڈر یوکرین کے صدر زیلنسکی سے ملاقات کے لیے کیف جا چکے ہیں لیکن ابھی تک یوکرین کو سب سے زیادہ اسلحہ اور مالی مدد دینے والے ملک امریکہ نے اپنا کوئی اعلیٰ عہدیدار یوکرین نہیں بھیجا تھا۔ دوسری جانب یوکرین کے صدر زیلنسکی نے خبردار کیا ہیکہ اگر ماریوپول میں یوکرینی فوجیوں کو ہلاک کیا گیا یا خیرسن کے جنوبی علاقے میں نام نہاد ریفرنڈم کرایا گیا تو یوکرین مذاکرات سے علیحدگی اختیار کر لے گا۔