نئی دہلی : چیچن طاقتور اور روسی صدر ولادیمیر پوتن کے قریبی ساتھی رمضان قادروف نے کہا ہے کہ وہ اپنے تین نوعمر بیٹوں کو یوکرین کے خلاف لڑنے کے لئے فرنٹ لائن پر بھیجیں گے۔ قادروف نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ لڑکے ’’حقیقی لڑائی میں خود کو ثابت کریں۔ قادروف کے تین بیٹے اخمت 16، ایلی، 15، اور آدم، 14 ہیں۔ انھوں نے اصرار کیا کہ انہیں تقریباً کم عمری سے لڑائی کی تربیت دی گئی ہے۔ 46 سالہ رمضان قادروف چیچنیا کے سب سے قد آور لیڈر اور قابل اعتماد کمانڈر ہیں جو روسی صدر ولادیمیر پوتن کے لئے کچھ بھی کرسکتے ہیں۔ پوٹن کا اتنا احترام کہ ان کے ایک اشارے پر ان کے جنگجوؤں کو شام سے یوکرین جنگ کے لئے بھیج دیا گیا۔اس وقت پیوٹن کے بعد اگر روس کا کوئی شخص سب سے زیادہ شہ سرخیوں میں ہے تو وہ ہے رمضان قادروف۔ اسلام پر یقین رکھنے والے رمضان پوتن کے سب سے بڑے حامی اور سرشار سپاہی ہیں۔رمضان یوکرین اور روس کے درمیان جنگ کے آغاز سے ہی پوٹن کے ساتھ ہیں۔ فروری میں روسی حملے کے ساتھ، اس نے اپنے ایک ہزار جنگجو جنگ کے لیے بھیجے۔ رمضان نے 8 اکتوبر کو پوٹن کی سالگرہ کے موقع پر چیچنیا کے دارالحکومت گروزنی میں ایک بڑی ریلی نکالی۔ اس میں کہا گیا کہ اگر ضرورت پڑی تو میں مزید 50 ہزار جنگجو یوکرین بھیجوں گا۔ وہ خود بھی کئی بار محاذ پر جاچکے ہیں۔ چند روز قبل رمضان نے کہا تھا کہ ان کے تین بیٹے جلد ہی روسی فوج کی جانب سے لڑنے کے لئے یوکرین جائیں گے۔ اس کے بعد انہوں نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ ایک باپ کو اپنے بیٹوں کو خاندان، لوگوں اور آباو اجداد کی زمین کی حفاظت کرنا سکھانا چاہیے۔ پوٹن چیچنیا کو کنٹرول کرنے کے لئے رمضان پر انحصار کرتے ہیں۔پوٹن کاکس ریجن کے روسی جمہوریہ چیچنیا پر کنٹرول برقرار رکھنے کے لئے رمضان پر انحصار کرتے ہیں۔ 5 اکتوبر کو، رمضان نے اپنے ٹیلی گرام چینل پر دعویٰ کیا کہ پوٹن نے انہیں کرنل جنرل کے عہدے سے نوازا ہے۔