وائٹ ہاوز نے اس شروعا ت کااعلان کیاکیونکہ امریکی صدر جو بائیڈن او رعالمی قائدین بروسلیس میں روس کے حملے کے جواب میں چوٹی کے اجلاس کے لئے اکٹھا ہوئے
بروسیلس۔یوکرین پر حملے کے جواب میں امریکہ نے روس پر پابندیوں کو وسعت دی‘ جمعرات کے روز وائٹ ہاوز نے اعلان کیاکہ ملک کی پارلیمنٹ کے ممبرس اور سنٹرل بینک کے سونے کی کانوں کو نشانہ بنایاجارہا ہے۔
اسی وقت کے دوران واشنگٹن نے 100,000یوکرین پناہ گزینوں کے استقبال میں انسانی تعاون کو وسعت دی ہے اور اس کے علاوہ زائد ایک بلین فوڈ‘ میڈیسن‘ پانی اور دیگر سپلائی فراہم کررہا ہے۔
وائٹ ہاوز نے اس شروعا ت کااعلان کیاکیونکہ امریکی صدر جو بائیڈن او رعالمی قائدین بروسلیس میں روس کے حملے کے جواب میں چوٹی کے اجلاس کے لئے اکٹھا ہوئے‘ تاکہ تنازعات سے اقتصادی اورسلامتی کے نتائج کومحدود کرنے کے نئے طریقے تلاش کرسکیں۔
یوکرین کے صدر ولود میر زیلینکسکی نے اجلاس کے پہلے دن ایک نیٹو ایمرجنسی چوٹی کانفرنس سے خطاب کیا جس میں انہوں نے بغیر کسی حدود کے ملٹری تعاون کی بات کی ہے۔انہوں نے مخالف فضائیہ اور مخالف شپ ہتھیار کیلئے گوہار لگائی‘ استفسار کیاکہ اس کے بغیر ایسے جنگ میں برقرار رہنا مشکل ہے؟۔
داخلی بات چیت کے متعلق انکشاف کے لئے اپنی شناخت کو پوشیدہ رکھنے کی شرط پر ایک امریکی اہلکار نے کہاکہ بلیک سمند ر کے ساحل سے روس کے امکانی حملوں پر تشویش کے اظہار کے ساتھ مغربی ممالک مخالف شپ ہتھیاروں کے فراہمی کے امکانات کے متعلق غور کررہے ہیں۔
سکریٹری جنرل جینس اسٹون ٹیلبرگ نے بند کمرے میں ہوئے کانفرنس پر کھلتے ہوئے ایک سنجیدہ انتباہ یہ دیا کہ اتحادیوں اپنی دفاع میں مہارت حاصل کرنی چاہئے تاکہ یوروپ میں نئے سلامتی حقیقت پر ردعمل پیش کیاجاسکے۔
نیٹوسربراہی اجلاس کے علاوہ بروسیلس سات صنعتی ممالک کے مذکورہ گروپ او راگر یوروپی یونین بھی شامل ہوتا اس کی سربراہی کررہا ہے۔ بائیڈن تینوں اجلاسوں میں شرکت ہوں گے او راس کے بعد وہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کریں گے۔
نیٹو کے دیگر ممالک اور پولینڈ اس بات کی وضاحت چاہارہے ہیں امریکہ اور اس کے اپنے ساتھی یوروپی ممالک روس جارحیت کے متعلق تشویش کے اظہار میں کیاکررہے ہیں جس میں بڑھتا پناہ گزین بحران بھی شامل ہے۔
حالیہ ہفتوں میں 3.5ملین سے زائد پناہ گزین یوکرین چھوڑ چکے ہیں‘ جس میں 2.0ملین پولینڈ کے بھی شامل ہیں۔ جمعہ کے روز بائیڈن کاپولینڈ دورہ متوقع ہے‘ جہاں پر دونوں مسائل پر صدر اندرزیج ڈوڈا کے ساتھ بات چیت کامرکز رہیں گے۔
ہفتہ کے روز واشنگٹن کو بائیڈن کی واپسی سے عین قبل ایک اور نمایاں لمحہ وقوع پذیر ہوسکتا ہے۔
وائٹ ہاوز نے کہاکہ وہ یوکرین کی عوام کی حمایت‘ روس کے وحشیانہ جنگ کے لئے جوابدٹہرانے اور جمہوری اصولوں پر مبنی مستقبل کے دفاع کے لئے آزاددنیا کی متحدکوششو ں پر تبصرہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
نیٹو کے چار نئے جنگی گروپ جو عام طور پر1000-1500دستوں پر مشتمل ہیں ہنگری‘ سلوکیا: رومانیا‘ اور بلغاریہ پر تعینات کئے جارہے ہیں۔
اسی دوران واشنگٹن سے وار سا تک قومی سلامتی کے عہدیداروں میں اس بات کی تشویش بڑھ رہی کہ پوتین ہوسکتا ہے کہ کیمیائی‘ بائیولوجیکل یہاں تک نیوکلیئر ہتھیاروں کا نصب کرسکتا ہے۔
اتحادی اس بات پر غور کررہے ہیں اس طرح کے امکانی خدشات سے کس طرح نمٹا جاسکے۔بائیڈن نے کہاکہ اس ہفتہ روس کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا امکان ایک حقیقی خطرہ ہے۔
کریملین ترجمان ڈمتری پیسکو نے سی این این کو دئے ایک انٹرویومیں اس ہفتہ کہا کہ اگر روس کو لگتا ہے کہ ہمارے ملک کے لئے کوئی خطرہ ہے تو وہ اپنے جوہری ہتھیاروں کے استعمال پر غور کرے گا۔