حیدرآباد ایم ائی نے نوٹ کیاکہ اگر ہندوستان نے اذیت کے خلاف کنونشن کو منظوری دیدی ہے‘ لیکن اب تک انہوں نے عدم تعزیرات کی پالیسی کو قبول نہیں کیاہے جو اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ کسی بھی پناہ گزین کو اپنے تنازعات سے متاثر ہ ملک واپس جانے پر مجبور کیاجائے گا۔
حیدرآباد۔کل ہند مجلس اتحاد المسلمین (اے ائی ایم ائی ایم) سربراہ اسدالدین اویسی نے جمعرات ے روز ہندوستان میں پناہ لینے والے روہنگیوں کے موقف پر سوال کئے اور یہ جاننے کی مانگ کی کہ مرکزی وزرات داخلہ نے مرکزی وزیرہردیپ سنگھ پوری کی جانب سے دہلی میں معاشی طو رپر کمزور طبقات کے لئے تعمیر کئے گئے فلیٹس میں روہنگیائی پناہ گزینوں کی منتقلی پر مشتمل ٹوئٹس کے بعد اپنا موقف کیوں تبدیل کیاہے۔
جمعرات کے روز نئی دہلی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے حیدرآباد ایم ائی نے نوٹ کیاکہ اگر ہندوستان نے اذیت کے خلاف کنونشن کو منظوری دیدی ہے‘ لیکن اب تک انہوں نے عدم تعزیرات کی پالیسی کو قبول نہیں کیاہے جو اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ کسی بھی پناہ گزین کو اپنے تنازعات سے متاثر ہ ملک واپس جانے پر مجبور کیاجائے گا۔
اویسی نے کہاکہ یہ وقت وزیراعظم نریندر مودی کے روہنگیائی او ردیگر پناہ گزینوں کے متلق ایک پالیسی تیار کی ہے‘ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل
کی2020سے ایک ڈیٹا کا حوالہ دیا جس میں اشارہ دیاگیاہے کہ ملک میں 18,114روہنگیائی پناہ گزین رہ رہے ہیں۔ تاہم مرکزی وزیر نے کہاہے کہ مذکورہ روہنگیائی کو بنیادی سہولتیں‘ یو این ایچ سی آر شناختی کارڈس اور 24گھنٹوں کی پولیس حفاظت دی جارہی ہے۔
اویسی نے سوال کیاکہ ”مذکورہ مرکزی وزرات‘جس نے تمغوں سے لیز سے غیرملکی خدمات انجام دئے ہیں اور اقوام متحدہ میں ملک کی نمائندگی بھی کی ہے کو واضح طور پر مذکورہ اعلان کے وقت حکومت کے ساتھ ان کی اتفا ق رائے تھی۔ مگر ایسی کون سی طاقت کا ہاتھ ہے جس نے وزرات داخلی امر کو متضاد بیان دینے کے لئے مجبو رکردیاگیاہے؟“۔