’’ہر چیز سیاسی نہیں ہوتی، عدالتی احکام کی سنگین خلاف ورزی پر کارروائی ہوئی‘‘:سپریم کورٹ
نئی دہلی ، 19 اگست (سیاست ڈاٹ کام) سپریم کورٹ نے آج کہا کہ گرو روی داس مندر واقع تغلق آباد فاریسٹ ایریا، دہلی کے بارے میں اس کے احکام کو ’’سیاسی رنگ‘‘ نہیں دیا جاسکتا ہے۔ جسٹس ارون مشرا اور جسٹس ایم آر شاہ پر مشتمل بنج نے پنجاب، ہریانہ اور دہلی کی حکومتوں سے یہ یقینی بنانے کیلئے کہا کہ مندر کے انہدام پر احتجاجوں کے دوران سیاسی طور پر یا کوئی دیگر انداز میں لا اینڈ آرڈر کی صورتحال میں رخنہ پیدا نہ ہونے پائے۔ بنچ نے کہا کہ ہر چیز سیاسی نہیں ہوسکتی۔ ہمارے آرڈرس کو اس کرۂ ارض پر کسی کی بھی جانب سے سیاسی رنگ نہیں دیا جاسکتا ہے۔ دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ڈی ڈی اے) نے اس مندر کو فاضل عدالت کے احکام کی تعمیل میں منہدم کیا ہے۔ عدالت نے 9 اگست کو کہا تھا کہ گرو روی داس جینتی سماروہ سمیتی نے جنگلاتی علاقہ کا تخلیہ کردینے کیلئے اعلیٰ عدالت کے قبل ازیں آرڈر کی ’’سنگین خلاف ورزی‘‘ کی تھی۔ 500 سال قدیم مندر کے انہدام پر پنجاب اور دہلی میں کئی مقامات پر سیاسی پارٹیوں اور دلت کمیونٹی کے ارکان نے احتجاجی مظاہرے منظم کئے ہیں۔ اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال جن کو عدالت نے 13 اگست کو کہا تھا کہ اس معاملے میں معاونت کریں، انھوں نے بتایا کہ مندر کا ڈی ڈی اے کی جانب سے انہدام عدالتی احکام کی تعمیل میں ہوا اور اس کے خلاف جملہ 18 تنظیمیں احتجاج کررہی ہیں۔ وینوگوپال نے بنچ کو بتایا کہ متعدد تنظیمیں ہونے کے سبب ان احتجاجوں کے پس پردہ کارفرما کوئی مخصوص شخص کی نشاندہی کرنا بہت مشکل امر ہے۔