حیدرآباد۔-تلنگانہ میں مسلم اقلیتی طبقات جس میں لداف‘ سنگ تراش‘ ریچھ او رمندر کے کرتب دیکھانے والے ‘اودھ کا دھواں دینے والے‘ فقیر طبقہ‘ درگاہوں کے اطراف واکناف میں بھیک مانگنے اور مختلف کرتب دیکھانے والوں کوبازیابی او ربحالی کے مقصد سے ان ہی طبقات پر مشتمل کمیٹیاں اور تنظیموں کا قیام عمل میں لایاگیا ہے۔
بتایاجارہا ہے کہ تلنگانہ بھر میں مذکورہ طبقات سے جڑے پانچ لاکھ مرد اورخواتین ہیں جن کی فلاح وبہبود کے لئے حکومت تلنگانہ سے نمائندگی کرنے اور انہیں اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کے عزم کے ساتھ رکن قانون سازکونسل اور نیوز ایڈیٹر روزنامہ سیاست جناب عامر علی خان نے پتھر کاٹنے کی مشینیں اور سلائی مشینوں کی آج تقسیم عمل میں لائی۔
سیاست اڈیٹوریم میں منعقدہ اس تقریب میں تلنگانہ سنچارا مسلم سمیتی پر مشتمل تنظیموں کے سربراہ سعیدہ خان کے علاوہ ایک ممتاز موبائیل کمپنی کے ایم ڈی تسلیم عارف بھی موجود تھے۔
بعدازاں میڈیا سے بات کرتے ہوئے جناب عامر علی خان نے کہاکہ معاشی اورسماجی طور پر پسماندہ طبقات کا مستقبل تاریکی میں ہے۔ انہو ں نے بتایاکہ روزگار سے محروم اس طبقے کے لوگوں کی مالی پریشانیوں میں اس وقت اضافہ ہوگیا جب فارسٹ ایکٹ کی وجہہ سے ریچھ او ربندروں کے کرتب پر پابندی عائد کردی گئی۔
اس کے بعد اس طبقے سے جڑے لوگ مختلف پیشہ وارانہ سرگرمیوں جیسے لداف‘ سنگ تراش‘ ریچھ او رمندر کے کرتب دیکھانے والے‘ عطر فروخت کرنے والے‘اودھ کا دھواں دینے والے‘ فقیر طبقہ‘ درگاہوں کے اطراف واکناف میں بھیک مانگنے اور مختلف کرتب دیکھانے والے ہیں۔ غیررسمی شعبہ جات سے یہ وابستہ ہوگئے۔ انہوں نے بتایاکہ ان طبقات کی مدد کا بیڑا اٹھایاتھا۔
اس کامقصد جس پیشہ سے یہ وابستہ ہیں اس میں انہیں پہلے تقویت پہنچائی جائے‘ اور اسی کوشش کے ایک حصہ کے طور پرسلائی مشینوں او رپتھر کاٹنے کی مشینوں کی آج تقسیم عمل میں ائی ہے۔ جناب عامر علی خان نے بتایاکہ وقار آباد‘پرگی‘ کھمم‘ کریم نگر جنگاؤں‘ نظام آباد اور دیگر اضلاع کا دورہ کرتے ہوئے میں نے ان طبقات کے لوگوں سے بلمشافہ ملاقات کی۔
انہوں نے بتایاکہ تلنگانہ کے ہر ضلع میں ان طبقات کے لوگ موجود ہیں۔ جناب عامر علی خان نے بتایاکہ اس برداری سے ملاقات کے بعداندازہ ہوا کہ کس طر ح کی معاشی پریشانیوں کا یہ شکار ہیں۔ مرعات اورسہولتیں نہیں ملنے کی وجہہ سے یہ اس طرح کی زندگی گذارنے پر مجبور ہیں۔
انہوں نے بتایاکہ زمین کے کئی میٹر جس طرح ہیرا (ڈائمنڈ) موجود ہوتے ہیں اسی طرح مصائب اور معاشی پریشانیوں کے بوجھ میں دبے اس طبقے کے اندر سے بھی نایاب ہیرے برآمد کئے جاسکتے ہیں بشرطیکہ انہیں اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کے قابل بنایاجاسکے۔
انہوں نے یقین کا اظہار کیاکہ اگر یہ طبقے کے لوگ معاشی طور پر مستحکم او رمضبوط ہوجاتے ہیں تو ان کے اندر سے ہیرے جیسے قیمتی لوگ منظرعام پر آسکتے ہیں۔ انہیں خود مختار بنانے اور ان کے پیشے سے وابستہ سامان انہیں فراہم اگر کیاجاتا ہے تو یہ لوگ اپنی محنت اورمشقت سے آگے بڑھ سکتے ہیں۔
جناب عامر علی خان نے بتایاکہ پرگی میں ان کے دورے کے موقع پر ایک ٹیلرنگ سنٹر کی مانگ ابھر کر سامنے آئی تھی۔ جسکی وجہہ سے خواتین کے لئے روزگار کی فراہمی ممکن ہے اور سنگ تراش طبقے کے لوگوں کے لئے بھی پتھر کاٹنے کی مشینوں کے انتظام کے لئے بھی تلنگانہ سنچارا سمیتی کی جانب سے نمائندگی کی گئی تھی۔
اسکے علاوہ عادل آباد نرمل میں روئی کاکام کرنے والوں کی جانب سے بھی نمائندگی کی گئی تھی۔ انہوں نے بتایاکہ روئی دھنکنے والے طبقے لوگوں کو پانچ سو روپئے یومیہ پر روئی صفائی کے لئے ملتی ہے جس کو لاکر صفائی کے بعد واپس دینے میں تین سو روپئے کا خرچ آتا ہے اور مزدور ی کرنے والوں میں محض یومیہ دو سو روپئے ملتے ہیں۔
انہوں نے بتایااس پر بھی غور کیاجارہا ہے اور بہت جلد کوئی موثر فیصلہ عادل آباد نرمل کے لوگوں کے لئے بھی لایاجائیگی۔ جناب عامر علی خان نے کہاکہ پہلے بولرام سکندرآباد اور وقار آباد کے پرگی میں ٹیلرنگ سنٹرس کے قیام سے اس مہم کی شروعات کی جارہی ہے اور یہاں پر پتھر کاٹنے کی مشینوں بھی تقسیم کی گئی ہیں۔
جناب عامر علی خان نے بتایاکہ مبینہ پانچ سے اٹھ لاکھ کی آبادی ریاست تلنگانہ میں ان طبقات سے جڑی ہوئی ہے جس کو ایک پلیٹ فارم پر لانے کے لئے ایک سوسائٹی قائم کی گئی ہے جس کے رکنیت یہ لوگ حاصل کریں گے اور یہ ایک جگہ اکٹھا ہوں گے جس کے بعد اجتماعی طور پر ان کی ترقی کے لئے ایک جامعہ منصوبہ بھی تیار کیاجائیگا۔جناب عامر علی خان نے ان کی ترقی کے لئے سرکاری طور پر اور شخصی طور پر ہر ممکن تعاون کابھی اس موقع پر اعلان کیا۔