ریاست کو تباہ، خاندان کو ترقی دینے کے سی آر پر الزام

   


بی جے پی برسر اقتدار آنے پر بھینسہ کا نام ’’مائشا‘‘ رکھا جائے گا، عوامی اجلاس سے بنڈی سنجے، کشن ریڈی اور دیگر کا خطاب

بھینسہ۔ 29 نومبر (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) تلنگانہ ہائی کورٹ نے بی جے پی پارٹی ریاستی صدر بنڈی سنجے کمار کی پرجا سنگرام یاترا اور عوامی جلسہ عام کو بھینسہ میں مشروط اجازت دی جس کے بعد شہر کے پارڈی بائی پاس علاقہ سے آگے نرمل شاہراہ پر گنیش فیکٹری میں عوامی جلسہ عام کا انعقاد عمل میں آیا جس میں بی جے پی ریاستی صدر بنڈی سنجے ، مرکزی مملکتی وزیر داخلہ کشن ریڈی ، ایم ایل اے ایٹلہ راجندر ، عادل آباد ایم پی ایس باپو راؤ کے علاوہ بی جے پی کے مختلف اضلاع کے قائدین نے شرکت کی جبکہ پولیس کی جانب سے اے ایس پی کرن کھرے کی نگرانی میں وسیع بندوبست کیا گیا تھا ، قومی شاہراہ 61 پر ٹریفک نظام میں زبردست خلل دیکھا گیا اس اجلاس میں کانگریس سابقہ ضلعی صدر پوار راما راؤ پٹیل نے اپنے سینکڑوں حامیوں کے ہمراہ بی جے پی میں شمولیت اختیار کی اس اجلاس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ اجلاس سے بی جے پی ضلعی صدر ڈاکٹر رما دیوی ، پوار راما راؤ پٹیل ، سابقہ عادل آباد ایم پی راتھوڑ رمیش نے اپنے مشترکہ خطاب میں ٹی آر ایس اور ایم آئی ایم کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے پولیس کو کے سی آر کے اشاروں پر کام کرنے کا الزام عائد کیا ، دوران خطاب عادل آباد ایم پی سویم باپو راؤ نے کہا کہ بھینسہ بلدیہ پر مجلس ، نرمل اور عادل آباد بلدیہ پر ٹی آر ایس کی حکمرانی کو ختم کرتے ہوئے متحدہ ضلع عادل آباد میں بی جے پی کے اقتدار کو یقینی بنانے کے لیے تمام ہندو متحد ہوجائے جبکہ حضور آباد بی جے پی ایم ایل اے ایٹلہ راجندر نے کہا کہ کے سی آر نے پانچویں پرجا سنگرام یاترا اور جلسہ عام کو پولیس کے زور پر بند کرنے کی کوشش کی لیکن عدالت نے اجازت دے دی انہوں نے کہا کہ بی جے پی پارٹی کے جلسہ عام کے لیے صرف دو گھنٹے کی اجازت کافی تکلیف دہ ہے۔ اس موقع پر مرکزی مملکتی وزیر داخلہ جی کشن ریڈی نے کہا کہ کے سی آر کی ہدایت پر پولیس کتنے بی جے پی کارکنوں کے خلاف مقدمات درج کرے گی لیکن اس کے باوجود عوام بی جے پی سے اٹوٹ وابستگی رکھتی ہے جس کا ثبوت آئندہ انتخابات میں دیگی اور تلنگانہ میں بی جے پی کی حکومت آئے گی ملک میں تیسری مرتبہ نریندر مودی وزیراعظم کے عہدے پر فائز ہوگے۔ انھوں نے کہا کہ کے سی آر منور فاروقی کے پروگرام کو پولیس بندوبست دیتے ہیں اور بی جے پی کے پروگرام کی اجازت کو منسوخ کرتے ہیں اور کہا کہ تلنگانہ حکومت صرف شراب کی دکانوں کو فروغ دیتے ہوئے ریاست کو تباہ کررہی ہے اور مرکز کی اسکیموں کی تلنگانہ میں تشہیر نہ کرتے ہوئے عوام کو دھوکہ دے رہی ہے۔ انھوں نے ای بی سی تحفظات ، ایس سی تحفظات ، دلت بستی اسکیم پر تلنگانہ حکومت میں عمل آوری نہ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ کے سی آر صرف تلنگانہ میں پولیس پارٹی ، مجلس پارٹی اور اپنے افراد خاندان کی ترقی کے لیے کوشاں ہیں آخر میں بی جے پی ریاستی صدر بنڈی سنجے کمار نے اپنے خطاب کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کے اقتدار پر آتے ہی بھینسہ شہر کا نام تبدیل کرتے ہوئے مائیشا رکھنے کا تمام شرکاء سے وعدہ کیا جو بھینسہ شہر میں موجود ایک مندر مائیشمہ گٹہ سے مشہور ہے انھوں نے بھینسہ شہر کے تمام ہندوواہنی کارکنوں اور ہندودھرم کی رکھشا کرنے والے کارکنان اور انکے افراد خاندان کے علاوہ حالیہ فسادات میں جیل جانے والے اور پی ڈی ایکٹ مقدمہ میں ملوث ہندو نوجوانوں کو سلام پیش کیا اور تلنگانہ میں بی جے پی حکومت آنے پر فسادات کے دوران جیل کاٹنے والے ہندو نوجوانوں کو ہرممکنہ سہولیات فراہم کرنے کا تیقن دیا اور کہا کہ پرجا سنگرام یاترا کا مقصد بھی ہندو دھرم رکھشا کرتے ہوئے تمام ہندوؤں کو متحد کرنا ہے لیکن ٹی آر ایس پارٹی کو یہ ہرگز پسند نہیں ہے اسی لیے بھینسہ میں پرجا سنگرام یاترا اور عوامی جلسہ عام کی اجازت کو منسوخ کردیا اور بھینسہ آنے سے روکنے کی ہر ممکنہ کوشش کی۔ انھوں نے کہا کہ کیا بھینسہ ہندوستان کا حصہ ہے یا پھر پاکستان ، بنگلہ دیش یا افغانستان میں ہے۔ انھوں نے ٹی آر ایس حکومت کو ایم آئی ایم کے اشاروں پر کام کرتے ہوئے ہندوؤں کے ساتھ ناانصافی کرنے کا بھی الزام عائد کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوؤں نے تمام پابندیوں کو کچلتے ہوئے ہزاروں کی تعداد میں جمع ہوئے جبکہ بھینسہ میں پولیس کی جانب سے جلسہ کے دوران دفعہ 144 نافذ کیا گیا تھا اور کورٹ نے صرف تین ہزار افراد کی شرکت کی اجازت دی تھی لیکن ہندوؤں کا اتنا بڑا ہجوم جمع ہوکر ٹی آر ایس کو اقتدار سے بے دخل کرنے کا ثبوت پیش کردیا ہے بعدازاں پرجا سنگرام یاترا جلسہ گاہ سے آگے روانہ ہوگئی۔