ریاست کے مالیہ کو مستحکم بنانے اہم سرکاری اراضیات کی فروخت

   

رہائشی علاقوں کو فروغ دینے پر توجہ ، معاشی بحران سے نمٹنے حکومت تلنگانہ کے متعدد اقدامات
حیدرآباد۔19نومبر(سیاست نیوز) حکومت تلنگانہ ریاست کے مالیہ کو مستحکم بنانے کیلئے ریاست میں موجود اہم سرکاری اراضیات کوفروخت کرے گی۔ حکومت تلنگانہ کی جانب سے معاشی بحران سے نمٹنے کے لئے متعدداقدامات کی منصوبہ بندی کر رہی ہے جس میں ریاست کے شہری علاقوں کے قریب قیمتی جائیدادو ںکو ہراج کے ذریعہ فروخت کرنے کا منصوبہ بھی شامل ہے۔ ریاست میں حکومت کی جانب سے دو ماہ قبل تلنگانہ ریاستی انڈسٹریل انفراسٹرکچر کارپوریشن کی جانب سے شہر حیدرآباد کے اطراف موجود اضلاع میں سرکاری اراضیات کی تفصیلات حاصل کی گئی تھیں۔ بتایاجاتا ہے کہ ریاستی حکومت اراضیات کی فروخت کے ذریعہ 10000 کروڑ کے حصول کا نشانہ مقرر کئے ہوئے ہے اور حیدرآباد میٹرو پولیٹین ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے حدود میں موجود جائیدادوں کے ہراج سے 3500 کروڑ کے حصول کی حکمت عملی تیار کی جا رہی ہے اور اس بات کی کوشش کی جا رہی ہے کہ جو اراضیات مکمل طور پر سرکاری قبضہ میں ہیں ان اراضیات کو فوری طور پر ہراج کیا جائے اور رئیل اسٹیٹ شعبہ میں پیدا شدہ انحطاط کی صورتحال کو دور کیا جائے ۔باوثوق ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق شہر حیدرآباد کے نواحی علاقہ راجندر نگر اور کوکا پیٹ میں حکومت کی جانب سے 150ایکڑ ایسی اراضیات کی نشاندہی کی گئی ہے جو کہ حکومت کے مکمل قبضہ میں ہونے کے علاوہ تمام نزاعات سے پاک ہے اور کسی کا ان اراضیات پر دعوی نہیں ہے اسی لئے ان اراضیات کو حیدرآباد میٹرو پولیٹین ڈیولپمنٹ اتھاریٹی کے ذریعہ ہراج کرتے ہوئے فروخت کرنے کا منصوبہ ہے۔ علاوہ ازیںحکومت نے ضلع رنگا ریڈی میں مہیشورم کے علاوہ بعض دیگر مواضعات میں بھی ایسی اراضیات کی نشاندہی کا کام مکمل کیا ہے جن کو ہراج کرتے ہوئے حکومت مالیہ حاصل کرنے کی کوشش میں ہے۔ ریاست کو معاشی بحران سے بچاتے ہوئے ریاست کے خزانہ کو بھرنے کیلئے حکومت کے پاس اراضیات کی فروخت کے علاوہ کوئی اور راستہ باقی نہیں رہا اسی لئے حکومت کی جانب سے سی سی ایل اے اور محکمہ مال و اس بات کی ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ ایسی اراضیات کے ہراج کے انتظامات کو یقینی بنائیں ۔ عہدیداروں کے مطابق حکومت کی جانب سے مستقبل قریب میں کئے جانے والے ہراج کے دوران کسی صنعتی ادارہ کیلئے یا صنعتوں کے قیام کیلئے اراضیات کا ہراج نہیں کیا جائے گا بلکہ اب جو اراضیات کا ہراج کیا جانے والا ہے وہ ان علاقوں میں کیا جائے گا جہاں رہائشی علاقوں کو فروغ دیا جاسکے۔ ریاستی حکومت کے خزانہ کی صورتحال سے واقف کار ماہرین معاشیات کا کہناہے کہ جب تک حکومت کی جانب سے ریاست میں ٹھپ ہورہے رئیل اسٹیٹ شعبہ کی بقاء کیلئے اقدامات نہیں کئے جاتے اس وقت تک ریاست میںمعاشی بحران کے خاتمہ کے کوئی آثار نہیں ہیں کیونکہ معاشی بحران کے اثرات رئیل اسٹیٹ پر ہونے لگے ہیں جس کے سبب محکمہ مال کو رجسٹری اور دیگر ذرائع سے ہونے والی آمدنی پر بھی کافی فرق پڑا ہے اسی لئے حکومت کی جانب سے اس اہم ترین شعبہ کو راحت دینے کے اقدامات کے طور پر سرکاری اراضیات کی فروخت کے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔