امریکی میگزین دی اٹلانٹک سے بات کرتے ہوئے ولی عہد نے کہاکہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان کشیدگی حل ہونے کی انہیں امید ہے
سعودی عربیہ کے غیرمعلنہ حکمران نے کہاکہ مملکت اسرائیل کو دشمن کے بجائے اہم ساتھی سمجھتی ہے۔ انہوں نے مزیدکہاکہ تاہم بعض معاملات کا مذکورہ ممالک کے دوست بننے سے قبل حل ضروری ہے۔
یہا ں پر یہ بات قابل ذکر ہے کہ 2020میں بحرین او رمتحدہ عرب امارات(یو اے ای)نے اسرائیل کے ساتھ تعلقاب بحال کرلئے ہیں۔
مصر او راردن کی جانب سے تعلقات استوار کرنے کے بعد اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو بحال کرنے والے یہ تیسرا اور چوتھا ملک بنا ہے۔
حالانکہ سعودی عربیہ اس بات پر قائم ہے کہ جب تک فلسطین کا مسئلہ حل نہیں ہوجاتا ہے تب تک اسرائیل سے تعلق بحال نہیں کریں گے‘ مذکورہ ولی عہد کا اس ملک کے نرم گوشہ ہے کیونکہ حال ہی میں مملکت نے اسرائیل کے کمرشل پروازوں کے لئے اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دی ہے۔
جو بائیڈن ان کے متعلق کیاسونچتے ہیں اس پر ولی عہد کا کہنا ہے کہ”مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا“۔
ولی عہد سے صحافی جمال خشوگی کے قتل کے بعد سعودی عربیہ سے امریکہ کے خراب ہونے والے تعلقات اور ان کے متعلق امریکی صدر جو بائیڈ ن رائے پر اس اے اثرات کے متعلق پوچھا گیاتھا۔
انہوں نے دی اٹلانٹک کو بتایاکہ”بڑی آسان بات یہ ہے کہ مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ انہیں امریکیوں کے مفادات کے متعلق سونچنا چاہئے“