شکست و فتح نصیبوں سے ہے ویلے اے میرؔ
مقابلہ تو دل ناتواں نے خوب کیا
ملک میں ریسلنگ فیڈریشن کا تنازعہ ایک طرح سے طول پکڑتا جا رہا ہے ۔ سابقہ صدر ریسلنگ فیڈریشن و رکن پارلیمنٹ بی جے پی برج بھوشن شرن سنگھ کی علیحدگی کے بعد فیڈریشن کے انتخابات ہوئے ۔ ان انتخابات میں برج بھوشن شرن سنگھ کے حامی سنجے سنگھ ہی صدر منتخب ہوئے ۔ اس انتخاب کی وجہ سے بھی تنازعہ بڑھ گیا ہے کیونکہ برج بھوشن شرن سنگھ نے اس انتخاب کے بعد ایک بیان دیتے ہوئے اعلان کردیا کہ فیڈریشن پر ان کا دبدبہ پہلے بھی تھا اور آگے بھی رہے گا ۔ اس طرح انہوں نے یہ پیام دینے کی کوشش کی کہ نئے صدر حالانکہ الیکشن کے ذریعہ منتخب ہوئے ہیں لیکن وہ بھی ان ( برج بھوشن ) کی کٹھ پتلی ہی ہیں اور سارا کام کاج برج بھوشن ہی سنبھالیں گے ۔ اس اعلان اور الیکشن کے بعد صورتحال قابو میں آنے کی بجائے مزید بگڑگئی تھی ۔ صورتحال کو دیکھتے ہوئے مرکزی وزارت اسپورٹس کی جانب سے نومنتخب ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کو ہی معطل کردیا گیا اور کام کاج چلانے کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت دی گئی تھی ۔ اس سارے تنازعہ میں ملک کیلئے میڈلس جیتنے اور ساری دنیا میں ملک کا نام روشن کرنے والے ریسلرس بجرنگ پونیا اور ساکشی ملک نے شدید ناراضگی دکھائی تھی ۔ ساکشی ملک نے کشتی کے کھیل سے دستبرداری کا اعلان کردیا تو بجرنگ پونیا نے اپنا پدم شری ایوارڈ بھی واپس کردینے کا اعلان کیا ۔ ساری صورتحال کو دیکھتے ہوئے مرکزی حکومت کو بحالت مجبوری ہی صحیح حرکت میں آنا پڑا ۔ حالانکہ جس وقت ملک کی باوقار خدمات انجام دینے والی خاتون ریسلرس دہلی میں احتجاج کر رہی تھیںاوردھرنے پر بیٹھی ہوئی تھیں اس وقت حکومت حرکت میں نہیں آئی اور اپنے رکن پارلیمنٹ کے خلاف جنسی ہراسانی کے الزامات کی تحقیقات کو آگے بڑھانے میں وہ رفتار اختیار نہیں کی گئی جو کی جانی چاہئے تھی ۔ حالانکہ برج بھوشن شرن سنگھ کو فیڈریشن سے علیحدہ ہونا پڑا تھا لیکن جو انتخاب ہوا وہ بھی برج بھوشن شرن سنگھ کی طاقت کا مظاہرہ ہی ثابت ہوا اور پھر حکومت کو اس فیڈریشن کو ہی برخواست کرنے کی نوبت آگئی ۔ اب مرکز کے پاس ایک موقع ہے کہ ساری صورتحال کو بہتر بنائے ۔
یہ بات قابل غور ہے کہ ریسلنگ فیڈریشن کے 15عہدوں کیلئے انتخاب ہوا تھا جن کے منجملہ 13 عہدوں پر برج بھوشن شرن سنگھ کے حامی ہی منتخب ہوئے تھے ۔ یہی وجہ رہی کہ برج بھوشن نے دھڑلے سے اعلان کردیا کہ فیڈریشن پر ان کا دبدبہ تھا اور وہ برقرار رہے گا ۔ برج بھوشن کے گروپ نے جو کامیابی حاصل کی اس میں ایک بات یہ بھی تھی کہ کسی بھی خاتون کو کسی بھی عہدہ کیلئے منتخب نہیں کیا گیا تھا جبکہ خواتین کے ساتھ ہی ناانصافیوں اور جنسی ہراسانی کی شکایات عام ہوئی تھیں۔ سیاسی اور کھیل کود کے اداروں میں سیاسی مداخلت اور برسرا قتدار جماعتوں کی دخل اندازی کے نتیجہ میں اس طرح کی صورتحال پیدا ہو رہی ہے ۔ افسوس اس بات کا ہے کہ سارے ملک میں اپنی محنت شاقہ کے ذریعہ کامیابی حاصل کرنے اور پھر ساری دنیا میں میڈلس جیت کر ملک کا نام روشن کرنے والی خواتین کو بھی انصاف سے محروم رکھا گیا ۔ ان کے ساتھ جنسی ہراسانی کے معاملات پیش آئے ۔ ایک ایف آئی آر درج کروانے کیلئے انہیں کئی طرح کے پاپڑ بیلنے پڑے ۔ یہ سب کچھ سرکاری مداخلت کی وجہ سے ہی ہوسکا تھا ۔ ملک کی قابل فخر بیٹیوں اور دختران کے ساتھ اگر اس طرح کا سلوک کیا جاتا رہا اور سیاسی مداخلت اور اثر و رسوخ کی مدد سے اگر خاطیوں کو پناہ ملتی رہی اور وہ سزا سے بچتے رہیں تو پھر صورتحال قابو سے باہر ہونا فطری سی بات ہے ۔ وزارت کھیل کی جانب سے فیڈریشن کو برخواست کرنے کا فیصلہ بہتر ہے لیکن اس موقع سے فائدہ بھی اٹھانے کی ضرورت ہے ۔
کھیل کود کی سرگرمیاں جہاں اہمیت کی حامل ہوتی ہیں وہیں ان سے ملک کا وقار بھی جڑا ہوا ہوتا ہے ۔ ہمارے اتھیلیٹس اور کھلاڑی اپنی صلاحیتوں کی مدد سے ساری دنیا میں ملک کا نام روشن کرتے ہیں اور قابل فخر کارنامے انجام دیتے ہیں۔ ان کے امور کا تعین کرنے اور فیصلے کرنے کیلئے کھیلوں سے مہارت رکھنے اور وہی جذبہ رکھنے والوں کی خدمات سے استفادہ کرنا چاہئے ۔ سیاسی مداخلتوں کا سلسلہ بند کیا جانا چاہئے اور غیر متعلقہ افراد کی باز آبادکاری ان اداروں میں کرنے سے بھی گریز کیا جانا چاہئے ۔ جو موقع اب ہاتھ آیا ہے اس سے پوری طرح استفادہ کرتے ہوئے ہمیشہ کیلئے ایسے مسائل کی یکسوئی کی جانی چاہئے ۔