حکومت اور خانگی شعبہ میں تعاون ،ملک کے روشن مستقبل کی امید، قومی ریل منصوبے کی تشکیل کا ادعا
نئی دہلی : ریلوے کی نجکاری نہ کرنے ، ریلوے کو جدید بنانے ، مسافروں کو بہتر سہولت مہیا کرانے اور ان کی حفاظتی کو یقینی بنانے کی حکومت کی یقین دہانی کے ساتھ لوک سبھا نے منگل کے روز ‘بجٹ 22۔2021 میں ریلوے کی وزارت کے تحت مطالبات زر کو منظوری دے دی۔ گوئل نے لوک سبھا میں مطالبات زر پر چھ گھنٹے سے زائد مباحث کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایوان میں کئی ارکان نے ریلوے کی نجکاری کئے جانے کی بات کہی ہے اور اس پر گہری تشویش بھی ظاہر کی ہے لیکن ’’میں واضح کردوں کہ انڈین ریلوے کا پرائیویٹائزیشن نہیں ہوگا اور ریل ہندوستانی حکومت کی ہی رہے گی‘‘۔انہوں نے ارکان سے ایوان میں ریلوے کی نجکاری نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی لیکن یہ بھی کہا کہ اگر ریلوے میں خانگی سرمایہ آتا ہے تو اس کا خیرمقدم کیا جانا چاہیے ۔ انہوں نے دلیل دی کہ سڑکیں ہندوستان کی جائیداد ہیں لیکن کیا کوئی کہتا ہے کہ سڑک پر صرف حکومت کی گاڑیاں ہی چلنی چاہئیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا اسی طرح کی کوششیں ریلوے لائن پر نہیں ہونی چاہئیں۔ ریلوے کے وزیر نے کہا کہ ریلوے میں بڑی اصلاح کی جارہی ہے جس میں مسافروں کی حفاظت اور انہیں بہتر سہولیات فراہم کرنے پر زور دیا جارہا ہے اور اس کے لئے حکومت نے ریلوے کو مستقبل کے لئے تیار کرنے کے مقصد سے ’قومی منصوبہ2030‘ بنایا ہے۔ ریلوے کو جدید بنایا جارہاہے اور اس کے لئے ریلوے اسٹیشنوں پر سہولیات میں بہتری کی جارہی ہے جس کے تحت ایل ای ڈی لائٹس لگانے کے ساتھ ہی اسکیلیٹرس اور لفٹ لگائی گئی ہیں۔مرکزی وزیر نے کہا کہ ریلوے پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے اور س کے لئے سب سے پہلے ٹوائلیٹ بنائے گئے ہیں۔ ریلوے اسٹیشن کو جدید بنانا ہے تو اس کے لئے سرمایہ کی ضرورت ہے ۔ ہر ٹرین میں آج بایو ٹوائلیٹ لگے ہوئے ہیں، اب گندگی ٹریک پر نہیں گرتی۔ ان کا کہا تھا کہ ہر روز تقریباً ہر چار ٹن گندگی ریلوے ٹریک پر گرتی تھی لیکن اب کسی ٹریک یا اسٹیشن پر گندگی نظر نہیں آئے گی۔انہوں نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ ریلوے میں حادثے رکے ہیں اور مارچ 2019 سے اب تک ریل حادثات میں ایک بھی شخص کی موت نہیں ہوئی ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ریلوے کی سکیورٹی پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے اور اسی کا نتیجہ ہے کہ دو برس میں ایک بھی مسافر ریل حادثے میں ہلاک نہیں ہوا ہے۔ پیوش گوئل نے کہا کہ ان کی کوشش ریلوے کو ملک کی ترقی کے لئے ‘انجن فار گروتھ’ کے طور پر فروغ دینا ۔ اس منصوبے کے لئے پروجیکٹوں پر لازمی طور پر تیزی سے کام چلنا چاہیے اس لئے اس سے متعلق کچھ پروجیکٹوں کو بہت ضروری اور کچھ کو ضروری کے زمرے میں رکھا گیا ہے۔ ان میں سے کئی پروجیکٹوں پر 70 سے 80 فیصد کام ہوگیا ہے لیکن پیسے کی کمی کے سبب کام التوا میں ہے جن پر توجہ دی جارہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ریلوے کی ترقی کے سفر میں کچھ ضرورتوں کو ذہن میں رکھا گیا ہے اور اس کے تحت بندرگاہ کی ترقی اور کوئلے کی ڈھلائی کے لئے ڈھانچہ جاتی سہولیات پر تیزی سے کام ہوا ہے ۔ اس ملک میں سال 2004 سے 2009 کے درمیان اسے تقریباً سوا لاکھ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری ہوئی تھی جبکہ 2009 سے 2014 کے درمیان اسے بڑھا کر 30 ہزار کروڑ روپے کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت والی حکومت نے اس پر مزید توجہ دی جس کے سبب 2014 سے 2019 کے درمیان تقریباً پانچ لاکھ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی گئی ہے ۔وزیر ریلوے نے کہا کہ چونکہ ریل ملکی معیشت کا پہیہ ہے ، اس لئے وزارت کی کوشش ہے کہ مسافروں کو ریل میں زیادہ سے زیادہ سہولت حاصل ہو اور وہ ریل سے متعلق مطالبات پر سنجیدگی کے ساتھ غور کریں۔