ریونت ریڈی بحیثیت چیف منسٹر …اچھی شروعات

   

این راہول
اے ریونت ریڈی نے 7 ڈسمبر 2023 کو ریاست تلنگانہ کے عہدہ چیف منسٹری کا جائزہ لیا تب سے ریاستی انتظامیہ میں ایک تازہ ہوا ، ایک تازگی کا احساس پیدا ہوا ہے۔ ریونت ریڈی نے سب سے پہلا اور سب سے بڑا کام یہ کیا کہ اپنے پیشرو سابق چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کے برعکس اور متضاد خود کو نہ صرف ریاستی وزراء ، کانگریس قائدین بلکہ عوام کیلئے بھی قابل رسائی چیف منسٹر بنایا، اور اب ان کی شبیہ ایک قابل رسائی چیف منسٹر کی حیثیت سے بن گئی ہے، صرف چند دنوں میں اس قسم کی شبیہ بنانا کوئی معمولی بات نہیں ہے۔ جہاں تک سابق چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کا سوال ہے ان پر یہی الزام عائد کیا جاتا رہا کہ وہ عوام تو دور خود اپنے وزراء اور پارٹی قائدین کیلئے بھی ناقابل رسائی تھے اور زیادہ تر وقت اپنے فارم ہاوس میں گذارا کرتے تھے، یہی وجہ تھی کہ کانگریس قائدین اور دوسری اپوزیشن جماعتوں کے قائدین نے انہیں فارم ہاوس چیف منسٹر کا نام دے رکھا تھا۔ ریونت ریڈی کے بارے میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ انہوں نے اپنا عہدہ سنبھالنے کے پہلے ہی دن سے ریاست میں انقلابی اقدامات کرنے شروع کردیئے۔ ریونت ریڈی نے اپنے ( چیف منسٹر کے ) قافلہ کیلئے نئی قیمتی گاڑیوں کی خریدی سے انکار کیا حالانکہ جب کبھی نئی حکومت آئی یا چیف منسٹر تبدیل ہوتے چیف منسٹر قافلہ میں شامل کرنے نئی گاڑیوں کی خریدی ایک روایت سی بن گئی ہے لیکن ریونت ریڈی نے اس روایت سے انحراف کیا، انہوں نے نہ صرف پرانی کاروں کو اپنے قافلہ میں برقرار رکھا بلکہ ان کاروں کی تعداد کو 15 سے گھٹا کر9کردیا تاہم انہوں نے ان کاروں کو مختلف رنگ دینے یا پینٹ کروانے سے اتفاق کیا۔
ایک بات ضرور ہے کہ اے ریونت ریڈی انقلابی اقدامات کررہے ہیں لیکن بھارت راشٹرا سمیتی نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ ریاستی انتظامیہ میں کوئی تازہ لہر دکھائی نہیں دے رہی ہے اور نئے چیف منسٹر و نئی حکومت کا کوئی نیا طرز حکمرانی بھی نظر نہیں آرہا ہے۔ سابق ریاستی وزیر فینانس و صحت ٹی ہریش راؤ کا اس بارے میں کہنا ہے کہ چیف منسٹر ریونت ریڈی ہنوز ایک اپوزیشن لیڈر کی طرح باتیں کررہے ہیں انھیں چیف منسٹر کی طرح بات کرنا چاہیئے۔ ریونت ریڈی سے ہریش راؤ مطالبہ کررہے ہیں کہ وہ سابق حکومت کو ہرچیز کیلئے ذمہ دار قرار دینے کی بجائے اپنی قابلیت اور صلاحیتوں کو ثابت کریں۔ ہریش راؤ کے مطابق ریونت ریڈی سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی جھوٹی خبروں پر انحصار کئے ہوئے ہیں۔ ہریش راؤ بار بار ریونت ریڈی پر یہ بھی الزام عائد کررہے ہیں کہ وہ ہر دوسرے دن سوشل میڈیا پر ایک فرضی مہم چلارہے ہیں جس کے ذریعہ یہ بتانے کی کوشش کررہے ہیں کہ انہیں سابق بی آر ایس حکومت سے دیوالیہ اور مقروض ریاست ملی ہے، ریاست قرض میں ڈوبی ہوئی ہے۔ بہر حال ہم ریونت ریڈی کی چابکدستی اور روایتوں سے انحراف کی بات کررہے تھے۔ 7 ڈسمبر کو انہوں نے عہدہ چیف منسٹری کا جائزہ لیا اور پھر سب سے پہلے یہ کام کیا کہ حیدرآباد کے لال بہادر اسٹیڈیم میں ہی شہ نشین پر ایک پست قد خاتون ٹی رجنی کو مدعو کرتے ہوئے اسے کاغذات تقرر پیش کئے۔ رجنی نے عثمانیہ یونیورسٹی سے کامرس میں ماسٹرس کیا ہے اور روزگار کی تلاش میں تھی۔ رجنی کے بارے میں آپ کو یہ بتانا ضروری ہے کہ 3 ماہ قبل اس نے حیدرآباد میں واقع کانگریس کے ہیڈ کوارٹر گاندھی بھون میں پہنچ کر ریونت ریڈی سے ملاقات کی اور انہیں اپنے مسائل سے واقف کروایا۔ ریونت ریڈی رجنی کی صلاحیتوں کے قائل ہوئے اور انہوں نے وعدہ کیا کہ کانگریس حکومت بناتی ہے تو وہ پہلے ہی دن رجنی کو کاغذات تقرر پیش کریں گے۔ چنانچہ عہدہ چیف منسٹری کا جائزہ حاصل کرنے کے بعد بحیثیت چیف منسٹر ریونت ریڈی نے اپنے وعدہ کے مطابق جس پہلی فائل پر دستخط کی وہ رجنی کے تقرر سے متعلق تھی۔ تلنگانہ اسٹیٹ سیڈ اینڈ آرگانک سرٹیفکیشن ایجنسی میں پراجکٹ منیجر کی حیثیت سے اس کا تقرر کیا گیا ہے اور ماہانہ 50 ہزار روپئے تنخواہ مقرر کی گئی ہے تاہم یہ ملازمت کنٹراکٹ بنیاد پر ہوگی اور بعد میں اس کی ملازمت کو باقاعدہ بنایا جائے گا۔
ریونت ریڈی نے چند دنوں میں ہی اپنا بالغ النظر، وسیع الذہن اور وسیع القلب ہونا ثابت کردیا حالانکہ وہ سابق چیف منسٹر کے سی آر کی طرح ماضی میں وزیر کی حیثیت سے خدمات بھی انجام نہیں دیئے تھے۔ انہوں نے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز مقامی اداروں کے انتخابات میں حصہ لیتے ہوئے اور پھر ان میں کامیابی حاصل کرتے ہوئے کیا، بعد میں قانون ساز کونسل کے رکن بھی رہے۔ دو مرتبہ رکن اسمبلی کے طور پر منتخب ہونے کا بھی انہیں اعزاز حاصل رہا۔ رکن اسمبلی کے طور اپنی دوسری میعاد میںر یونت ریڈی کو اکثر ایوان سے معطلی کا سامنا کرنا پڑا یا پھر بی آر ایس حکومت پر گرجتے اور برستے ہوئے انہیں دیکھا گیا۔ اب اسمبلی میں جس طرح وہ بی آر ایس ارکان کے حملوں کا جواب دے رہے ہیں اور ایوان میں چلنے والے مباحث میں اپنا جارحانہ موقف اختیار کررہے ہیں۔
ہریش راؤ کا دعویٰ ہے کہ کانگریس نے 6 نہیں بلکہ 13گیارنٹیوں کا وعدہ کیا تھا جس میں سے صرف دو پر عمل آوری کی گئی اور جہاں تک ہیلتھ کے شعبہ میں کانگریس کی گیارنٹی کا سوال ہے وہ کوئی نئی گیارنٹی نہیں ہے کیونکہ بی آر ایس حکومت نے پچھلے دو برسوں سے خانگی اسپتالوں میں گردہ کی پیوند کاری کیلئے 11 لاکھ روپئے تک غریب مریضوں کو فراہم کرنے کی اجازت دے رکھی ہے۔ ریونت ریڈی نے ریاست کی مالی حالت و موقف پر وائٹ پیپر تیار کرنے کی ہدایت دی( قرطاس ابیض کو ایوان میں پیش بھی کردیا گیا جس میں انکشاف کیا گیا کہ ریاست 6 لاکھ کروڑ روپئے سے زائد کی مقروض ہے )۔
سیاسی تجزیہ نگار کے ناگیشور راؤ کا کہنا ہے کہ ریونت ریڈی کی حکومت نے اب تک بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے خاص طور پر عوام کیلئے سکریٹریٹ کا کھولاجانا، پرجا دربار کا احیاء تاکہ عوامی شکایات کی سماعت ہوسکے، اندرا پارک کے قریب دھرنا چوک پر احتجاجی مظاہروں کی دوبارہ اجازت جیسے اقدامات سے ریونت ریڈی کے فراخدلانہ اور جمہوری طریقہ کار کا اندازہ ہوتا ہے۔ تلنگانہ جنا سمیتی کے پروفیسر کوڈنڈا رام کے مطابق عوام دوست حکومت واپس آگئی اور ریونت ریڈی ایک کامیاب چیف منسٹر ثابت ہوں گے۔