ریونت ریڈی و چندرابابو نائیڈو کی ایک ہی دن وزیراعظم سے ملاقات پر سیاسی حلقوں میں ہلچل

   

محض اتفاق یا منصوبہ بند اقدام، نئی سیاسی صف بندی کی قیاس آرائیاں، 6 جولائی کی ملاقات پر پارٹیوں اور مبصرین کی نظر
حیدرآباد 4 جولائی (سیاست نیوز) وزیراعظم نریندر مودی سے ریاستوں کے چیف منسٹرس کی ملاقات معمول کا عمل ہے لیکن اگر پڑوسی ریاستوں کے چیف منسٹرس ایک ہی دن میں وزیراعظم سے ملاقات کریں تو سیاسی حلقوں میں قیاس آرائیوں کا پیدا ہونا فطری ہے۔ مرکز میں تیسری مرتبہ برسر اقتدار آنے کے بعد وزیراعظم نریندر مودی سے ایک ہی دن میں تلگو ریاستوں کے چیف منسٹرس ریونت ریڈی اور چندرابابو نائیڈو نے علیحدہ علیحدہ ملاقات کی۔ چندرابابو نائیڈو کی 6 جولائی کو حیدرآباد میں ریونت ریڈی سے ملاقات سے عین قبل نئی دہلی میں دونوں چیف منسٹرس کا وزیراعظم سے ملاقات کرنا سیاسی حلقوں میں موضوع بحث بن چکا ہے۔ چندرابابو نائیڈو نے دو دن قبل ہی دورۂ دہلی کا اعلان کیا تھا جبکہ ریونت ریڈی نے پہلے سے طے شدہ شیڈول کے بغیر ہی نئی دہلی پہونچ کر وزیراعظم سے ملاقات کا وقت مانگا۔ نریندر مودی نے دونوں چیف منسٹرس کو ملاقات کا وقت دیا۔ ہفتہ کے دن حیدرآباد میں دونوں چیف منسٹرس کی ملاقات سے عین قبل نئی دہلی میں ایک ساتھ موجودگی اور مرکزی وزراء سے نمائندگی سے اندازہ ہوتا ہے کہ تلگو ریاستوں کے مسائل کی یکسوئی کے لئے دونوں چیف منسٹرس نے مشترکہ مسائل کی تیاری کرلی ہے۔ وزیراعظم سے دونوں قائدین کی ملاقات نے دراصل 6 جولائی کی ملاقات کا ایجنڈہ طے کردیا ہے۔ دونوں چیف منسٹرس کے درمیان سابق میں قربت کے پس منظر میں نہ صرف تلگو ریاستوں بلکہ دہلی کی سیاسی پارٹیاں اور مبصرین نے مجوزہ ملاقات پر توجہ مرکوز کردی ہے۔ چندرابابو نائیڈو نے ریونت ریڈی سے ملاقات کی پہل کرتے ہوئے مکتوب روانہ کیا جس کے جواب میں ریونت ریڈی نے 6 جولائی کو حیدرآباد میں ملاقات سے اتفاق کیا۔ دونوں ریاستوں کے درمیان کئی اہم اُمور میں گزشتہ 10 برسوں سے تنازعات جاری ہیں۔ سابق بی آر ایس اور وائی ایس آر کانگریس حکومتوں نے زیرالتواء اُمور کی یکسوئی کے لئے مساعی کی تھی لیکن کوئی پیشرفت نہ ہوسکی۔ اب جبکہ دونوں چیف منسٹرس سابق میں ایک دوسرے سے کافی قریب رہ چکے ہیں اور دونوں کے درمیان قریبی روابط کے چلتے اُمید کی جارہی ہے کہ تلنگانہ اور آندھراپردیش کے دیرینہ حل طلب مسائل کی یکسوئی میں ضرور پیشرفت ہوگی۔ وزیراعظم سے دونوں چیف منسٹرس کی ملاقات کے بعد سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ چندرابابو نائیڈو اور ریونت ریڈی نے مرکز سے فنڈس کے حصول اور دیگر معاملات میں مشترکہ مساعی کی ٹھان لی ہے تاکہ دونوں تلگو ریاستوں کی یکساں ترقی ممکن ہو۔ مبصرین کا ماننا ہے کہ آندھراپردیش کو ترقی کیلئے تلنگانہ کے تعاون کی ضرورت پڑے گی۔ گزشتہ 10 برسوں تک حیدرآباد مشترکہ دارالحکومت کے طور پر رہا جس کے نتیجہ میں آندھراپردیش میں حیدرآباد کی کئی سرکاری عمارتوں پر اپنی دعویداری پیش کی ہے۔ دریائے کرشنا و گوداوری کے پانی کی تقسیم میں دونوں ریاستوں کے درمیان دیرینہ تنازعہ ہے۔ سابق وائی ایس جگن موہن ریڈی حکومت نے ناگرجنا ساگر پراجکٹ پر کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کی تھی۔ شیڈول 9 اور شیڈول 10 کے تحت سرکاری اداروں اور اُن کے اثاثہ جات کی تقسیم کا عمل بھی مکمل نہیں ہوا ہے۔ چندرابابو نائیڈو چاہتے ہیں کہ ریونت ریڈی سے شخصی روابط کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے آندھراپردیش کے مفادات کی تکمیل کریں۔ دونوں کا تعلق علیحدہ پارٹی سے ہے اور ریونت ریڈی سے چندرابابو نائیڈو کی بڑھتی قربت میں نئی سیاسی صف بندیوں کے امکانات کو مسترد نہیں کیا جاسکتا۔ وزیراعظم سے ایک ہی دن میں دونوں چیف منسٹرس کی ملاقات محض اتفاق ہے یا پھر منصوبہ بند انداز میں طے کی گئی اس کا اندازہ 6 جولائی کی ملاقات کے بعد ہوگا۔ دونوں چیف منسٹرس نے اپنے عہدیداروں کو ریاستوں کے درمیان زیرالتواء اُمور کی تفصیلات پر مشتمل رپورٹ تیار کرنے کی ہدایت دی ہے تاکہ اس پر مشاورت ہوسکے۔ 1