لندن کی ہائی کورم نے یہ کہاکہ پاکستانی نژاد برطانوی کاروباری مسرت کے ’ائی ایس ائی کٹھ پتلی‘ ہونے کا دعوے کے پس پردہ کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہے
لندن۔برطانوی نژاد کاروباری اور پراپرٹی ڈیولپر انیل مسرت نے انڈین براڈ کاسٹر ریپبلک بھارت کے خلاف ہتک عز ت کا ایک مقدمہ لندن ہائی کورٹ میں جیت لیاہے‘ جس کے کلیدی اینکر ارنب گوسوامی نے الزامات لگائی تھے جس کی وجہہ سے ہتک عز ت کاایک مقدمہ دائر کیاگیاتھا۔]
رپورٹ میں کہاگیاہے کہ انیل مسرت نے ریپبلک ٹی وی پر انہیں پاکستانی خفیہ ایجنسی ائی ایس ائی کی ایک ”کٹھ پتلی“ قراردینے اور22جولائی 2020پر یوکے میں دیکھائی گئے ایک شو کے دوران ہندوستان میں دہشت پھیلانے کا ان پر الزام لگائے جان کے بعد یوکے ہائی کورٹ میں قانونی کاروائی کی تھی۔
مذکورہ ہائی کورٹ برائے لندن نے کہاکہ انل مسرت کے ائی ایس ائی کٹھ پتلی ہونے کے دعوی کے پیچھے کوئی ثبوت نہیں ہے۔رپبلک یو کے براڈ کاسٹر ورلٹ وییو میڈ یا نٹ ورک کے خلاف انل مسرت کے کیس کی سنوائی کے بعد ڈپٹی ماسٹر ٹووگووڈ کیو سی نے یہ فیصلہ سنایاہے۔جیو نیوز کی خبر کے مطابق رپبلک بھارت نے عدالتی کاروائی میں کبھی بھی شامل نہیں ہوا ہے اور فیصلہ مدعی علیہ کی عدم موجودگی میں سنایاگیاہے۔
پاکستانی نژاد برطانوی کاروباری نے 22جولائی2020جو ارنب گوسوامی کی جانب سے انل مسرت کو ”ائی ایس ائی کٹھ پتلی“ قراردینے اور ایک انٹرویو لینے والے کے بیان کے مطابق ان کی تصویر دیکھانے کے بعد قانونی کاروائی کی تھی‘ جس میں کہاگیاتھا کہ”مجھے نہیں لگتا کہ آزادی اظہار کا دائرہ ان لوگوں کے ساتھ برادارنہ تعلقات تک پھیلاہوا ہے جو واضح طور پردہشت گردوں کو ہندوستان بھیجنے میں ملوث ہیں“۔
انیل مسرت کی تصویریں بھی اس کیپشن کے ساتھ دیکھائی گئی تھیں کہ”کیابالی ووٹ کسی موافق پاکستان‘ موافق دہشت گرد‘ او رمخالف ہندوستان افراد یاگروپس سے کسی قسم کے تعلقات کااعلان کریگا؟“اور”یا بالی ووٹ کو ان پاکستانیوں کے ساتھ کسی بھی قسم کے روابط کو ترک کردینا چاہئے جو دہشت گردی کے حامی ہیں؟“۔
جج نے مانا کے ارنب گوسوامی کے پروگرام میں اس کے دعوے کی حمایت کرنے کے لئے کوئی ثبوت نہیں ہے کہ انیل مسرت ہندوستان کے خلاف دہشت گردی میں معاونت سمیت ہندوستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہے