زراعی یونیورسٹی میں جے سی بیز کے داخلہ‘ طلباء ہوئی چوکس

,

   

یونیورسٹی نے وضاحت کی کہ ماحول او رمٹی پر منفی اثرات ڈالنے والے درختوں کو کاٹا گیاہے

حیدرآباد: حیدرآباد میں پروفیسر جے شنکر تلنگانہ زرعی یونیورسٹی (پی جے ٹی اے یو) میں 5 اور 6 جولائی کی درمیانی رات میں طلباء اور پولیس اہلکاروں کے درمیان کشیدہ لمحات دیکھے گئے، جب مبینہ طور پر جے سی بیز کے ذریعہ درختوں کو اکھاڑ دیا گیا۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ویڈیوز سامنے آئی ہیں جن میں زرعی یونیورسٹی کے بوٹینیکل گارڈن میں لگ بھگ 20 بلڈوزر درختوں اور پودوں کو ہٹاتے ہوئے دکھائے گئے ہیں۔

مقامی اطلاعات کے مطابق، بھاری مشینری نے آنے والے وانا مہوتسوم (شجرکاری مہم) کے لیے زمین کو ہموار کر دیا جس کا آغاز پیر (7 جولائی) کو چیف منسٹر اے ریونت ریڈی نے کیا تھا۔

اطلاع ملتے ہی زرعی یونیورسٹی کے طلباء ہاسٹل میں مقیم بوٹینیکل گارڈن پہنچے اور وہاں موجود پولیس سے کیمپس میں بلڈوزر کی موجودگی کے بارے میں پوچھ گچھ کی۔ کوئی مناسب جواب نہ ملنے پر، انہوں نے ‘ورکشو رکشتی رکشیتہ’ (درختوں کی حفاظت کرنے والا محفوظ ہے) کے نعرے لگاتے ہوئے مظاہرے کا سہارا لیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بوٹینیکل گارڈن 500 اقسام کے پودوں کا گھر ہے، جن میں دواؤں کے پودے بھی شامل ہیں۔

تلنگانہ زرعی یونیورسٹی کا واقعہ ائی ٹی پارک کے لیے 400 ایکڑ کانچہ گچی بوولی اراضی کے مجوزہ استعمال پر حیدرآباد یونیورسٹی کے طلبہ اور کانگریس حکومت کے درمیان حالیہ تعطل کی ایک سنگین یاد دہانی کا کام کرتا ہے۔

زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر کا جواب
شجرکاری ہٹانے کا اعتراف کرتے ہوئے، یونیورسٹی کے وائس چانسلر، پروفیسر پروفیسر الداس جانیانے اتوار، 7 جولائی کو واضح کیا کہ درختوں کی کٹائی گزشتہ ایک ماہ سے جاری ہے “صرف سبابل اور یوکلپٹس کے درختوں کو ہٹایا گیا، کیونکہ یہ ماحول اور مٹی پر منفی اثرات مرتب کرتے ہیں،” انہوں نے ایک پریس ریلیز میں کہا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ آنے والے دنوں میں اس طرح کی مزید سرگرمیاں جاری رہیں گی۔ “وانا مہوتسوا کے ایک حصے کے طور پر کیمپس میں لکڑی کی قیمتی پیداوار دینے والی اقسام کے پودے لگانے کے لیے جگہ بنانے کے لیے تقریباً 150 ایکڑ یوکلپٹس اور سبابول پرجاتیوں کو ہٹا دیا جائے گا۔

انہوں نے یونیورسٹی ہاسٹلز میں پولیس اہلکاروں کی موجودگی کو مسترد کردیا۔ “طلبہ اور عملہ پرامن طریقے سے اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں اور کسی کو بھی افواہوں پر یقین نہیں کرنا چاہیے،” ان کے بیان میں کہا گیا۔