دو شہاب ثاقب ٹکرا بھی گئے مزید دو کے کل ٹکرانے کا امکان
اپٹراسڈس کا حجم اٹلی کے لینسنگ ٹاور آف پیسا کے مساوی،
طاقت 15 جوہری بموں کے برابر
حیدرآباد ۔ 21 مارچ (سیاست نیوز) آج کل جہاں لوگوں میں کوروناوائرس کا خوف پایا جاتا ہے وہیں یہ بھی کہا جارہا ہیکہ آسمان سے ’’بہت بڑا پتھر‘‘ زمین سے ٹکرائے گا جس سے دنیا میں زبردست تباہی برپا ہوگی۔ یہ دراصل شہاب ثاقب ہے لیکن مختلف لوگ مختلف انداز میں اپنے خیالات کا اظہار کررہے ہیں۔ بعض سائنسدانوں کے حوالہ سے جو اطلاعات آرہی ہیں ان میں کہا جارہا ہیکہ 2023ء میں ایک بہت بڑا شہاب ثاقب زمین سے ٹکرانے والا ہے اور اس کی طاقت ہیروشیما میں استعمال کردہ ایٹم بم سے بہت زیادہ ہوگی۔ بعض رپورٹس میں اس کی طاقت کو ہیروشیما میں استعمال کردہ ایٹم بم سے بہت زیادہ یعنی 1500 ایٹم بموں کے برابر بتائی گئی ہے۔ ناسا کے مطابق 2023ء میں زمین سے ٹکرانے والے شہاب ثاقب کا حجم 700 فٹ ہے اور اس کی رفتار 31 ہزار میل فی گھنٹہ بتائی گئی ہے۔ سائنسدانوں نے اس شہاب ثاقب کو 2018 LF16 کا نام دیا ہے اس کی وجہ یہ ہیکہ ناسا کے سائنسدانوں نے اسے 14 جون 2018ء کو دریافت کیا تھا۔ بتایا جاتا ہیکہ ایسے ASTEROIDS یا شہاب ثاقب ایک ہزار سال میں ایک مرتبہ زمین سے ٹکراتے ہیں اور ان کا وزن 15 ہزار ٹن ہوسکتا ہے۔ ویسے بھی چھوٹے چھوٹے شہاب ثاقب کے زمین سے ٹکرانے کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔ یہ تمام دراصل نظام شمسی کا ایک حصہ ہیں جو سائنسدانوں کے مطابق 4.6 ارب سال پہلے وجود میں آیا تھا۔ جہاں تک شہاب ثاقب کے حجم کا سوال ہے ان کے سائز یا حجم چند میٹر سے لیکر ایک ہزار کیلو میٹر تک ہوسکتے ہیں۔ اگرچہ خلاء میں گھومتے ہوئے یہ کسی پتھر کے مانند دکھائی دیتے ہیں لیکن یہ دراصل کئی معدنیات اور دھاتوں کا مرکب ہوتے ہیں۔ ان میں فولاد اور نکل بھی پایا جاتا ہے۔ کنکروں، چٹانوں اور ریت سے ملکر بھی یہ بنتے یہں۔ دلچسپی کی بات یہ ہیکہ زمین کے اردگرد 14 تا 15 ہزار ASTEROIDS پائے جاتے ہیں۔ یہ شہاب ثاقب صرف زمین سے ہی نہیں ٹکراتے بلکہ دوسرے سیاروں سے بھی ٹکراتے ہیں چاند کی سطح پر جو گڑھے دکھائی دیتے ہیں وہ بھی ان ASTEROIDS کے ٹکرانے کا نتیجہ ہے۔ آپ کو بتادیں کہ مریخ اور مشتری کے درمیان شہاب ثاقب پائے جاتے ہیں جس کے باعث اس حصہ کو شہاب ثاقب کی پٹی بھی کہا جاتا ہے۔ بہرحال ہم بات کررہے تھے آنے والے دنوں میں زمین سے ٹکرانے والے شہاب ثاقبوںکی۔ اس سلسلہ میں آپ کو بتادیں کہ ناسا (نیشنل ایروناٹکس اینڈ اسپیس ایڈمنسٹریشن) کے مطابق اس نے حال ہی میں چار ASTEROIDS کا پتہ چلایا جو زمین کی طرف آرہے ہیں اور توقع ہیکہ جاریہ ہفتہ کے اوائل میں یہ شہاب ثاقب زمین سے ٹکرائیں گے۔ یہ بھی بتایا گیا ہیکہ ان چاروں میں سے سب سے بڑے شہاب ثاقب کا حجم اٹلی کے پیسالینسنگ ٹاور کے مساوی ہے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہوگا کہ اٹلی میں واقع مذکورہ سات منزلہ ٹاور کی اونچائی ایک طرف 183.27 فٹ اور دوسری طرف 185.93 فٹ ہے اس کا وزن 14500 میٹرک ٹن بتایا جاتا ہے اور اس ٹاور میں 296 سیڑھیاں پائی جاتی ہیں۔ جاریہ ہفتہ کے اوائل میں زمین سے جو شہاب ثاقب ٹکرانے والا ہے اس کی شناخت ناسا کے سنٹر فار نیڑارتھ آبجیکٹ اسٹڈیز (CNEOS) نے 2020FKکی حیثیت سے کی ہے۔ اس ASTEROID کی چوڑائی تقریباً 43 فٹ پائی جاتی ہے۔ اس طرح یہ اپنے گروپ کا سب سے چھوٹا شہاب ثاقب ہے۔ اگر ذرائع پر بھروسہ کیا جائے تو فی الوقت یہ شہاب ثاقب فی گھنٹہ 23000 میل کی رفتار سے زمین کی جانب بڑھ رہا ہے۔ ایک اور شہاب ثاقب کا نام CNEOS نے 2020FS دیا ہے اور وہ 2020FK کے پیچھے ہے۔2020 FS شہاب ثاقب 9600 میل فی گھنٹے کی رفتار سے آگے بڑھ رہا ہے۔ اس کے بہاؤ کی سمت زمین کی طرف ہے اور اس کی چوڑائی 56 فٹ ہے۔ سائنسدانوں نے ان دونوں شہاب ثاقبوں کے بارے میں بتایا ہیکہ یہ 21 مارچ 2020ء تک زمین سے ٹکرائیں گے لیکن اب تک ان کے زمین سے ٹکرانے کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق اتوار 22 مارچ کو مزید دو شہاب ثاقب 2020FP4 اور 2020FFI زمین سے ٹکرائیں گے۔ ان کی رفتار بالترتیب 18 ہزار میل فی گھنٹہ اور 29 ہزار میل فی گھنٹہ ہے۔ فبروری 2013ء میں ایسا ہی شہاب ثاقب (CHELYA BINSK) روس میں زمین کی فضاء میں داخل ہوا تھا اور وہ آگ کے ایک گولہ کی طرح لگ رہا تھا۔ یہ شہاب ثاقب زمین سے ٹکرانے سے پہلے ہی دھماکہ سے پھٹ گیا تھا۔
