واشنگٹن۔ایغوروں کے واشنگٹن نژاد گروپ کے مطابق نارتھ ویسٹ چین کے صوبہ زنچیانگ کی تروپان شہر میں کم سے کم ایغوروں کے لئے بنائے گئے 15تحویلی کیمپ کی تفصیلی جانکاری ملی ہے‘
یہ وہی علاقہ ہے جہاں پر ڈائزنی کی نئی فلم’مولان‘ کے کئی سین فلمائے گئے ہیں۔
زنچیانگ میں شوٹنگ کے لئے ڈائزنی کو تنقید کا نشانہ بنایاگیا
صوبہ زنچیانگ میں شوٹنگ کے لئے ڈائزنی پر تنقیدوں کا ایک نیا واضح سلسلہ شروع ہوا ہے‘ یہ وہی علاقہ ہے جہاں پر چین کی حکومت ایغور مسلمانوں کو دبانے کے لئے بے رحمانہ مہم چلارہی ہے۔
مذکورہ فلم 11ستمبر کو چین بھر میں ریلیز کے لئے قطار میں ہے‘ جس کے متعلق ڈائزنی کی جانب سے تروپان پبلک سکیورٹی بیورو اور پبلک ڈپارٹمنٹ کمیونسٹ پارٹی آف چین کا شکریہ ادا کرنے کے بعدتنازعہ پیدا ہوگیاتھا
اور فلم کے اشتراک میں زنچیانگ ایغور خود مختار علاقے کا بھی نام شامل کیاتھا۔
ایسٹ ترکستان نیشنل ایوکیننگ مومنٹ(ای ٹی این اے ایم)نے کہاکہ یہا ں راست طور سے چینی حکومت ایغور او ردیگر طبقات کے بڑے پیمانے پر استحصال میں ملوث ہے۔
مولان کے اہم اداکار لیو یافائی کو بھی موافق جمہوریت احتجاجیوں پر ہانگ کانگ کی پولیس کے حملے کی حمایت کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایاجارہا ہے
اشتراک
ای ٹی این اے ایم نے 182تحویلی کیمپس کے کوارڈنیٹس کی عوام کے سامنے اجرائی عمل میں لائی ہے‘209جیلیں اور 74بنگٹون پچھلے سال نومبر میں ایسٹ ترکستان بھر میں کیمپس شامل ہیں۔
مذکورہ گروپ نے اب تروپان صوبہ میں 130کیلومیٹر کے قریب میں واقعہ 10تحویلی کیمپس اور پانچ جیلوں کے حقیقی جگہ کو بھی واضح کیاہے۔
ان کا کہنا ہے کہ پانچ تحویلی کیمپ اور دو جیل صرف تروپان شہر سے ہی کام کررہے ہیں۔
تروپان کے علاقے پیچان میں چار تحویلی مراکزاوردو جیل ہیں وہیں بالترتیب ایک جیل اور تحویلی مرکز تروپان کے علاقے ٹوکسن میں ہیں۔
سال2017سے یہ تحویلی کیمپس کام کررہے ہیں اور اس میں کئی کیمپس کو 2018میں وسعت دی گئی ہے۔
ای ٹی این اے ایم کے بموجب تحویلی کیمپ میں وقت گذار کر آنے والے ایک عینی شاہدکے بیان کے مطابق ان مقامات پر آرام سے 100,000لوگوں کو روکا گیاہے‘ جس میں زیادہ تر ایغور ہیں۔