زکوٰۃ و صدقات باقیات الصالحات

   

ڈاکٹر حسن الدین صدیقی
’’صدقے صرف فقیروں کے لئے ہیں اور مسکینوں کے لئے اور ان کے وصول کرنے والوں کے لئے اور ان کے لئے جن کے دل پرچائے جاتے ہوں اور گردن چھڑانے میں اور قرضداروں کے لئے اور اللہ کی راہ میں اور راہرو مسافروں کے لئے فرض ہے اللہ کی طرف سے ، اور اللہ علم و حکمت والا ہے ۔ (التوبہ آیت ۶۰ )
قرآن حکیم میں نفس کی حرص سے بچنے خیرات کرنے اور اللہ کو اچھا قرض دینے کی بار بار تاکید کی گئی ہے۔ فرمان ایزدی ہے کہ ’’تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے ، دراصل آسمانوں اور زمینوں کی میراث کا مالک تنہا اللہ ہی ہے ۔ (الحدید آیت۱۰) ۔
ملاحظہ ہو بلا تاخیر خرچ کرنے کی تاکید پر تاکید : ارشاد باری ہے کہ ’’اے ایمان والو! جو ہم نے تمہیں دے رکھا ہے اس میں سے خرچ کرتے رہو اس سے پہلے کہ وہ دن آجائے جس میں نہ تجارت ، نہ دوستی اور شفاعت‘‘ ۔ (البقرہ آیت ۲۵۴ ، ابراہیم آیت۳۱) ۔ اور یاد رکھو کہ ’’جب کسی کا مقررہ وقت آجاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اِسے ہر گز مہلت نہیں دیتا اور جو کچھ تم کرتے ہو اس سے اللہ تعالیٰ بخوبی واقف ہے ‘‘( المنٰفقون آیت ۱۱)  اور ( یہ بھی ) یاد رکھو کہ قیامت ہر اُس شخص کو پکارے گی جو پیچھے ہٹتا اور منہ موڑتا ہے اور جمع کر کے سنبھال رکھتا ہے (المعارج آیات ۱۷، ۱۸) ۔ اور پھر انہیں دھتکارا گیا ہے کہ ’’زیادتی کی چاہت نے تمہیں غافل کر دیا ، یہاں تک کہ تم قبرستان جا پہنچے ‘‘ (التکاثر آیات ۱،۲) اس لئے ’’ ہر شخص دیکھ لے کہ کل (قیامت) کے واسطے اس نے اعمال کا کیا ذخیرہ بھیجا ہے‘‘۔ (الحشر آیت ۱۸)