زیادہ نیند سے دماغی ساخت متاثر ہونے کا خدشہ

   

حیدرآباد ۔ایک طویل عرصے سے رات میں بہترین آرام کے لیے آٹھ گھنٹے کی نیند ایک سنہری اصول رہا ہے لیکن چین اور برطانیہ کے محققین اب ایک نئے نتیجے پر پہنچے ہیں۔ ہم میں سے زیادہ تر افراد اسے ایک اصول بنا چکے ہیں کہ بالغوں کے لیے پوری رات کی نیند کا مطلب آٹھ گھنٹے سونا ہے لیکن جب لوگ ایک خاص عمرکو پہنچ جاتے ہیں تو یہ بات سچ نہیں رہتی۔ برطانیہ کی یونیورسٹی آف کیمبرج اور چین کی فوڈان یونیورسٹی کے محققین کی ایک ٹیم کے مطابق ادھیڑ عمر اور بوڑھے لوگوں کے لیے سات گھنٹے کی نیند بہترین رہتی ہے۔ نیچر ایجنگ جریدے میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں محققین نے کہا ہے کہ سات گھنٹے کی نیند تخلیقی کارکردگی اور اچھی دماغی صحت کے لیے بہترین ہے۔ محققین نے 38 سے 73 سال کی عمر کے تقریباً پانچ لاکھ افرادکے ڈیٹا کا جائزہ لیا اور اس نتیجے پر پہنچے کہ ناکافی نیند یا پھر ضرورت سے زیادہ نیند کا تعلق تخلیقی کارکردگی کی خرابی اور بدتر ذہنی صحت سے ہے۔ اس تحقیق میں شامل افراد نے اپنی نیند کے حوالے سے مکمل تفصیلات فراہم کیں اور تخلیقی کارکردگی کے ساتھ ساتھ دماغی صحت کے بارے میں سوالات کے جوابات بھی دیے۔شرکاء نے متعدد علمی کاموں کو مکمل کیا، جن میں ان کی پروسیسنگ کی رفتار، بصری توجہ، یادداشت اور مسئلہ حل کرنے کی مہارت کا تجربہ کیا گیا اور جن لوگوں نے سات گھنٹے کی بلا تعطل نیند لی تھی، انہوں نے پورے بورڈ میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔لیکن اس مطالعے میں شامل 94 فیصد افراد سفید فام تھے لہذا یہ واضح نہیں ہے کہ دیگر رنگ و نسل یا مختلف ثقافتی پس منظر رکھنے والوں کے لیے بھی یہی نتائج درست ہیں۔ایک اور اہم عنصر مستقل مزاجی ہے۔ بہترین نتائج ان لوگوں میں دیکھے گئے، جنہوں نے طویل عرصے تک اپنی نیند کے انداز میں کوئی زیادہ تبدیلی نہیں دکھائی اور جو لگاتار سات گھنٹے تک سوتے رہے۔ محققین نے دماغی تخیل اور جینیاتی ڈیٹا کا بھی مطالعہ کیالیکن یہ مواد صرف چالیس ہزار سے کم شرکاء سے متعلق تھا۔ان اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ نیند کی مقدار دماغی حصوں کی ساخت میں فرق پیدا کر سکتی ہے، جیسے کہ ہپپوکیمپس، جسے دماغ کی یادداشت اور سیکھنے کا مرکز سمجھا جاتا ہے، اور پری سینٹرل کورٹیکس، جو رضاکارانہ حرکتوں کو انجام دینے کے لیے ذمہ دار ہے۔تاہم اس حوالے سے محققین مزید کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔ سہاکیان نے مزید کہا ہے کہ اس تحقیق سے بوڑھے لوگوں میں نیند کو بہتر بنانے کے طریقے تلاش کیے جا سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ عمر رسیدہ افراد کی اچھی دماغی صحت اور تندرستی کو برقرار رکھنے اور ان کی دماغی صلاحیتوں کو بہتر بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔