زیادہ پانی پینے کی عادت ، امراض قلب سے حفاظت : تحقیق

   

جوہانسبرگ۔ امریکہ میں کئی سال تک جاری رہنے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ جن لوگوں کو زیادہ پانی پینے کی عادت ہوتی ان کا دل بھی زیادہ محفوظ اورصحت مند رہتا ہے۔ یہ تحقیق نیشنل انٹسی ٹیوٹ آف ہیلتھ، امریکہ کے ماہرین نے کی ہے جس کے نتائج یورپین سوسائٹی آف کارڈیالوجی کی حالیہ کانگریس میں پیش کیے گئے ہیں۔اس تحقیق کی نگراں، ڈاکٹر نتالیا دمیتریوا نے کہا ہے کہ خواتین کو 1.6 سے 3.1 لیٹر جبکہ مردوں کو 2 سے 3 لیٹر پانی روزانہ پینا چاہیے لیکن بین الاقوامی اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ دنیا میں بیشتر لوگ اس سے بہت کم مقدار میں پانی پیتے ہیں۔ تحقیق سے ظاہر ہے کہ روزانہ مناسب مقدار میں پانی پینے کی عادت سے اگر دل کو مکمل تحفظ حاصل نہیں بھی ہوتا، تب بھی دل میں ایسی تبدیلیوں کی رفتار بہت سست پڑجاتی ہے جو بعد ازاں امراضِ قلب اور دوسری متعلقہ خرابیوں کی بنیاد بن سکتی ہیں۔ بتاتے چلیں کہ جسم میں طویل مدتی پیمانے پر جسم میں پانی کی کمی بیشی کا پتا چلانے کیلئے خون میں نمک کی مقدار معلوم کی جاتی ہے جسے سائنسی زبان میں سیرم سوڈیم بھی کہا جاتا ہے۔جسم میں سیرم سوڈیم کا زیادہ ارتکاز، کم پانی پینے کی عادت کو ظاہرکرتا ہے جبکہ یہ ارتکازکم ہو تو اسے زیادہ پانی پینے کی عادت کا نتیجہ قرار دیا جاتا ہے۔خون میں سیرم سوڈیم کی پیمائش ملی مول فی لیٹر (mmol/l) کے پیمانے سے کی جاتی ہے جبکہ 135 سے 145 ملی مول فی لیٹر کا ارتکاز عام ہوتا ہے۔ البتہ یہ ارتکاز ان حدود سے کم یا زیادہ ہوجائے تو اسے تشویشناک سمجھا جاتا ہے۔1990 کے عشرے میں شروع ہونے والی یہ تحقیق 15,792 امریکیوں پر کی گئی اور پچیس سال سے بھی زیادہ عرصے تک جاری رہی۔ مطالعے کے آغاز پر شرکائکی عمر 44 سے 66 سال کے درمیان تھی جبکہ اس پورے عرصے میں پانچ بار ان کا سیرم سوڈیم ٹسٹ کرنے کے علاوہ ان میں دل کی صحت کا جائزہ بھی لیا جاتا رہا۔تجزیئے سے معلوم ہوا کہ جن افراد میں سیرم سوڈیم کا ارتکاز زیادہ رہا، پچیس سال بعد ان میں دل کی دھڑکنیں متاثر تھیں جبکہ دل کی صحت بھی زیادہ خراب دیکھی گئی۔ محتاط حساب لگانے کے بعد انہیں معلوم ہوا کہ سیرم سوڈیم کی مقدار میں صرف ایک ملی مول فی لیٹرکے اضافے سے بھی دل کی دھڑکنیں اچانک بند ہونے کا خطرہ تقریباً 11 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔