زیتون دوابھی غذا بھی ،بیرون اور اندرون استعمال سے درجنوں فائدے

   


حیدرآباد:زیتون تعارف کا محتاج نہیں ہے جوکہ دوا بھی ہے اور غذا بھی ہے ۔ یہ بیر کی شکل کا پھل جس کا سائز بڑے بیرکی طرح کا اورگٹھلی ویسی ہوتی ہے۔اس کا ذائقہ کسیلا ہوتاہے۔زیتون کا پھل اور پتوں کا رس نچوڑ کر اسے اتنی دیر لگائیں کہ وہ شہد کی مانند گاڑھا ہوجائے۔اس کے کلیاں کریں تومنہ کے اندر زخم ٹھیک ہوجاتے ہیں۔ مسوڑھے مضبوط ہوتے ہیں۔اس میں سرکہ یا سپرٹ ملا کر سر پر لیپ کرنے سے گنج اور داء الثعلب میں مفید ہے۔اس لیپ میں شہد ملاکر زخموں پرلگانے سے ان کی سرخ اور تعفن دورکرتا ہے اگر زخم پر چھلکا آیا ہوتو اسکے لگانے سے وہ اتر جاتاہے۔اس کے مسلسل لیپ سے پھنسیوں اور چیچک کے داغ دورہو جاتے ہیں اس کی گٹھلی کو پیس کو اور چربی میں حل کرکے لگانے سے ناخنوں کا مرض ٹھیک ہوجاتاہے۔ زیتون کے پتوں کو گھوٹ کر لگانے سے پسینہ کی شدت میں کمی آجاتی ہے۔ان پتوں کا ضماد جمرہ داد قوبا پتی اورنملہ کو نافع ہے۔ خراب اور گندے زخموں پر لگانے سے ان کی بدبو دور کرکے جلد ٹھیک کردیتا ہے۔جنگلی زیتون کے پتوں کا پانی کان میں ڈالنے سے کان بہنے بند ہوجاتے ہیں۔ اگر اس میں شہد ملا کر گرم گرم ٹپکائیں تو کان کی پھنسی میل کی زیادتی اور اس سے پیدا ہونے والے بہرہ پن میں مفید ہے۔ پتوں کو سرکہ میں جوش دے کر کلیاں کرنے سے دانتوں کا دردجا تا رہتا ہے۔زیتون کی لکڑی کو آگ لگاکر جلائیں تو اس سے نکلنے والا تیل پھیپھوندی سے پیدا ہونے والی تمام زیتون کا اچار بھوک بڑھاتاہے۔زیادہ مقدارمیں قبض کشا ہے۔