سائبر دھوکہ دہی کا پولیس بھی شکار،انجان فون کال اور ویب سائیٹ لنک پر بھروسہ خطرناک ثابت

   

حیدرآباد ۔ 23 ۔ ستمبر : ( سیاست نیوز ) : سائبر دھوکہ دہی کے واقعات کا عام شہری ہی نہیں بلکہ اب پولیس بھی شکار ہونے لگی ہے ۔ شہریوں کو دھوکہ دہی سے بچانے اور ان میں شعور بیداری کے اقدامات کرنے والی پولیس کے عہدیداروں کا جال میں پھنسنا تشویش کا باعث بنا ہوا ہے ۔ حالانکہ سائبر دھوکہ بازوں کی جعلسازی کا شکار ہونے والوں میں ابھی تک اکثریت تعلیم یافتہ طبقہ کی ہے ۔ انجان افراد پر بھروسہ اور اپنے اعتماد کا اظہار کرنا محنت کی کمائی کو اپنے ہی ہاتھوں تباہ کرنے کا باعث بن رہا ہے ۔ کسی جان پہچان والے شخص یا رشتہ دار ساتھی پر بھروسہ نہیں کیا جاتا بلکہ ایک انجان فون کال اور ویب سائیٹ لنک پر بھروسہ کرلیا جارہا ہے ۔ حالیہ دنوں سائبر دھوکہ میں اضافہ ہوا ہے ۔ سائبر آباد پولیس کی جانب سے کالونیوں کا انتخاب کرتے ہوئے شعور بیداری پروگرامس چلا رہے ہیں ۔ باوجود اس کے واقعات میں بتدریج اضافہ حیرت کا سبب بن گیا ہے ۔ جس میں متاثر خود پولیس محکمہ سے پائے جاتے ہیں ۔ میوچول فنڈ میں سرمایہ داری کے نام پر ایک پولیس کانسٹبل کو لوٹ لیا گیا ۔ پولیس کانسٹبل کے فون پر ایک پیغام وصول ہوا ۔ واٹس اپ کے ذریعہ میسیج دینے والے اس شخص نے اپنی شناخت لیناپتی سائی کمار بتایا اور اس کانسٹبل کو یقین دلایا کہ وہ میوچول فنڈ میں سرمایہ کریں ۔ پولیس کو کس طرح دھوکہ دیا جاسکتا ہے کہتے ہوئے اس نے بطور اطمینان 7.5 لاکھ روپئے کے بلینک چیکس روانہ کئے ۔ اس بات پر بھروسہ کرتے ہوئے کانسٹبل نے دھوکہ باز کی جانب سے دئیے گئے بینک اکاونٹس میں 5.5 لاکھ روپئے جمع کروائے ۔ اس کے علاوہ اس کانسٹبل نے اپنی سینئیر عہدیدار سب انسپکٹر پولیس سے اس سرمایہ داری کا تذکرہ کیا اور اس سب انسپکٹر کے ذریعہ 1.5 لاکھ روپئے کی سرمایہ داری کروائی جس کے بعد اس دھوکہ باز سے رابطہ ختم کردیا ۔ جس کے بعد پریشان ان پولیس ملازمین نے چیکس کی جانچ جو فرضی ثابت ہوئے دھوکہ وہی کا یقین ہونے کے بعد ان ملازمین نے رچہ کنڈہ سائبر کرائم سے مسئلہ کو رجوع کردیا ۔ اس کے علاوہ دوسرے واقعہ میں ریٹائرڈ انسپکٹر نے 77 ہزار روپئے گنوا دئیے ۔ اس ریٹائرڈ پولیس انسپکٹر کو کے وائی سی کی تکمیل کے نام پر لوٹ لیا گیا ۔ دھوکہ باز کا فون بی ایس این ایل کے نام سے آیا تھا جس کے سبب وہ یقین کر لیا ۔ اور آدھار کارڈ کے علاوہ دیگر دستاویزات روانہ کیے جس کے بعد ایک ایپ کو ڈاؤن کرنے کا مشورہ دیا جس کے بعد 10 روپئے ریچارچ کرنے کی خواہش کی ۔ ہونا کیا تھا 77 ہزار جو بینک اکاونٹ میں موجود تھے اس ریٹائرڈ انسپکٹر کو اس رقم سے ہاتھ دھونا پڑا ۔ اس کے علاوہ مزید حیرت ناک واقعہ یہ ہے کہ مائیلار دیو پلی میں رہنے والے ریٹائرڈ سب انسپکٹر کے بینک کھاتے میں 17 لاکھ روپئے موجود تھے جو ریٹائرمنٹ کے وقت حکومت نے اس کے کھاتے میں جمع کردی تھی ۔ جب اس نے بینک کھاتے کی تفصیلات حاصل کی تو پتہ چلا کہ اس کے بینک کھاتے میں صرف ایک لاکھ 28 ہزار روپئے ہی موجود ہیں ۔ جب اسٹیٹمنٹ نکالنے پر پتہ چلا کہ ماہ اکٹوبر ( گذشتہ سال ) سے اس کے بینک اکاونٹ سے گیارہ لاکھ روپئے نکالے گئے ۔ اس طرح اس ریٹائرڈ سب انسپکٹر کی بیٹی کے بینک اکاونٹ سے 50 ہزار روپئے نکال لیے گئے ۔۔ ع