سابق مرکزی وزیر چدمبرم گرفتار‘ سی بی آئی عدالت میں آج پیشی

,

   

73 سالہ کانگریس لیڈر کو سپریم کورٹ سے راحت حاصل کرنے میں ناکامی
سی بی آئی ’بعض‘ کی ’سیاسی ہوس‘ کی تسکین کررہا ہے، فرزند کارتی چدمبرم کا ردعمل
انتقامانہ کارروائی : کانگریس ۔ چدمبرم اپنے کرم کے نتائج کا سامنا کریں : بی جے پی

نئی دہلی ، 21 اگست (سیاست ڈاٹ کام) کانگریس لیڈر پی چدمبرم کو چہارشنبہ کی رات ڈرامائی انداز میں سی بی آئی نے اُن کی پاش جور باغ قیامگاہ سے گرفتار کرلیا، جہاں بعض آفیسرز نے دیواریں پھلانگ کر بنگلہ میں داخلہ حاصل کیا۔ یہ کارروائی سابق مرکزی وزیر کی آئی این ایکس میڈیا کیس میں سپریم کورٹ سے کوئی عاجلانہ راحت حاصل کرنے میں ناکامی کے چند گھنٹوں میں انجام دی گئی۔ 73 سالہ چدمبرم نے اے آئی سی سی ہیڈکوارٹرس میں ڈرامائی طور پر نمودار ہوکر نیوز کانفرنس منعقد کی تاکہ اپنی بے قصوری کا اظہار کرسکیں، اور پھر کانگریس لیڈر اپنی قیامگاہ پہنچ گئے، جس کے ایک گھنٹے بعد سی بی آئی افسروں انھیں اپنی تحویل میں لے کر پوچھ گچھ کیلئے تحقیقاتی ادارہ کے قریب میں واقع ہیڈکوارٹرز کو لے گئے۔ بعدازاں سی بی آئی کے ایک سرکردہ عہدہ دار نے کہا کہ چدمبرم مجاز عدالت کے جاری کردہ وارنٹ کی بنیاد پر گرفتار کئے جاچکے ہیں۔ وہ سی بی آئی گیسٹ ہاؤس میں رات گزاریں گے اور کل جمعرات کو سی بی آئی عدالت میں پیش کئے جائیں گے۔ چونکہ فاضل عدالت نے چدمبرم کی پیشگی ضمانت کی عرضی منگل کو خارج کردینے والے دہلی ہائی کورٹ کے حکمنامہ پر حکم التوا کی استدعا کے ساتھ داخل کردہ اُن کی پٹیشن پر جمعہ کو ہی سماعت کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس لئے سنٹرل بیورو آف انوسٹی گیشن (سی بی آئی) اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کو آزادانہ موقع حاصل ہوگیا کہ سابق مرکزی وزیر داخلہ و فینانس کو گرفتار کرلیا جائے۔ قبل ازیں سی بی آئی اور ای ڈی نے چدمبرم کی ملک چھوڑنے کی کسی بھی کوشش کو روکنے کیلئے ’لُک آؤٹ سرکلر‘ (ایل او سی) جاری کردیا تھا۔ لیکن چدمبرم کا چہارشنبہ کی رات اچانک منظرعام پر آنا اور نیوز کانفرنس سے خطاب کرنا ڈرامائی موڑ ثابت ہوا، کیونکہ سی بی آئی اور ای ڈی نے کہا تھا کہ کانگریس لیڈر کا اتہ پتہ معلوم نہیں، جس پر اُن کی جلد گرفتاری کے تعلق سے قیاس آرائی شروع ہوگئی تھی۔ چدمبرم پر آئی این ایکس میڈیا کیس میں ’منی لانڈرنگ‘ یا غیرقانونی رقمی لین دین اور رشوت حاصل کرنے کا الزام ہے۔ چدمبرم نے نیوز کانفرنس میں تحقیقاتی اداروں سے کہا تھا کہ قانون کا ’’احترام ‘‘ کریں اور جمعہ تک انتظار کریں جب سپریم کورٹ اُن کی ضمانت عرضی کی سماعت کرے گا۔ انھوں نے واضح کیا کہ وہ قانون سے نہیں بھاگ رہے ہیں۔ انھوں نے اپنا اور اپنے فیملی ممبرز کا ٹھوس دفاع کرتے ہوئے کہا کہ کسی کو بھی تحقیقاتی ایجنسیوں نے کوئی جرم کا مرتکب ثابت نہیں کیا ہے۔ چدمبرم نے جن کے ہمراہ سرکردہ کانگریس وکلاء تھے، کہا کہ سی بی آئی یا ای ڈی نے کسی مجاز عدالت کے روبرو کوئی چارج شیٹ داخل نہیں کی ہے اور سی بی آئی کی 15 مئی 2017ء کو درج کردہ ایف آئی آر انھیں کسی غلط کاری میں ملوث قرار نہیں دیتی ہے۔ چدمبرم کے فرزند کارتی نے اپنے والد کے خلاف سی بی آئی کارروائی کو تحقیقاتی ایجنسیوں کا ڈرامہ اور تماشہ قرار دیا جو سنسنی پیدا کرنے اور ’بعض‘ کی ’سیاسی ہوس‘ کی تسکین کیلئے کیا گیا ہے۔ کارتی نے چینائی میں میڈیا والوں سے کہا کہ یہ (گرفتاری) سیاسی مقصدبراری اور انتقام ہے۔ کانگریس اور بی جے پی میں بھی لفظی جھڑپ شروع ہوگئی۔ اپوزیشن پارٹی نے مرکز کے خلاف انتقامانہ کارروائی کا الزام عائد کیا، جسے مسترد کرتے ہوئے بی جے پی نے کہا کہ حکومت نے تحقیقات میں مداخلت نہیں کی اور انھیں (چدمبرم کو) اپنے کرتوت کے نتائج کا ضرور سامنا کرنا چاہئے۔ کانگریس لیڈر کی اُن کی قیامگاہ سے گرفتاری کے وقت کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ کے تدارک کیلئے دہلی پولیس پرسونل بھی تعینات کئے گئے تھے۔