سری نگر۔جموں کشمیر حکومت نے سابق چیف منسٹر عمر عبداللہ کے اوپر سے پبلک سیفٹی ایکٹ(پی ایس اے) ہٹاکر ان پر عائد نظر بندی منگل کے روز برخواست کردی ہے اور سات ماہ بعد عمر عبداللہ کو رہاء کردیا ہے۔
ارٹیکل370کی برخواستگی کے بعد سابق چیف منسٹر جموں کشمیر فاروق عبداللہ اور ا ن کے فرزند عمر عبداللہ کے علاوہ محبوبہ مفتی کو5اگست2019کے روز سے نظر بند کردیاگیاتھا۔
حکومت کے ترجمان روہت کناسل نے ٹوئٹ کیاہے کہ ”حکومت نے عمر عبداللہ کی نظر بندی کو برخواست کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں“۔
عدالت عظمیٰ مذکورہ نظر بندی پر سنوائی سے قبل یہ احکامات جاری کئے گئے ہیں۔
ائی اے این ایس سے بات کرتے ہوئے عمرعبداللہ کی بہن صفیہ عبداللہ نے کہاکہ ان کی رہائی پر گھر والوں کو بڑی راحت ملی ہے۔
کئی ہفتوں تک تحویل میں رکھے جانے کے متعلق سپریم کورٹ میں داخل درخواست پر سنوائی زیر التوا ہے۔انہوں نے مزیدکہاکہ”اچانک یہ خبر سامنے آنے کے بعد سے ہم لوگ کافی خوش ہیں“۔
جموں کشمیر سے ارٹیکل 370کی برخواستگی اور ریاست کو دو مرکز کے زیر اقتدار (یوٹیز) میں تبدیل کرنے کے بعد 5اگست 2019کے بعد سے عمر اور ان کے جیسے 50سیاسی قائدین کو ”احتیاطی طور پر نظر بند“ کردیاگیاتھا۔
عمر او رمحبوبہ پر حکومت نے 7فبروری کے روز پی ایس اے نافذ کردیاگیا۔
سابق چیف منسٹر فاروق عبداللہ پر 16ستمبر2019کے روز42دنوں کی نظر بندی کے بعد پی ایس اے عائد کیاگیاتھا۔
بی جے پی حکومت کی جانب سے ارٹیکل370کے متعلق ایوان میں اقدام اٹھانے سے قبل فاروق عبداللہ کی زیرقیادت کشمیر میں ایک کل جماعتی اجلاس منعقد کیاگیاتھا جس میں عمر نے بھی حصہ لیاتھا
اور انہوں نے کہ قرارداد پیش کی تھا جس کو عنوان”گوپکار اعلامیہ“ تھا جس میں انہوں نے کہاکہ تھا کہ وارٹیکل370کے ساتھ معمولی چھیڑ چھاڑ کو بھی تسلیم نہیں کریں گے۔
درایں اثناء اپنی پارٹی لیڈر الطاف بخاری نے عمر عبداللہ کی رہائی کا خیر مقدم کیااور مطالبہ کیاکہ حکومت محبوبہ مفتی اور دیگر تمام سیاسی قائدین جو نظر بند ہیں ان کی رہائی عمل میں لائے