سارے خلیج میں جنگ پھیلنے کا ایران نے دیا انتباہ دیا۔

,

   

امریکہ نے کہاکہ نہ تو ایران اور نہ ہی کسی دوسرے دشمن کو ایسا غلطی نہیں کرنا چاہئے‘ جس سے اس کی حکومت اوراس کا شعور کمزور پڑھ جائے

تہران۔ جمہوری اسلامی ایران پر امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے مزید امتناعات عائد کرنے کے بعد اتوار کے روز ایران کے ایک سینئر ملٹری کمانڈرنے کہاکہ خلیج میں کسی بھی قسم کی ایک کشیدگی امریکہ دستوں کی زندگی کے لئے خطرہ اور ناقابل قابوحالات سے دوچار ہوجائے گی۔

وہیں مزید تحدیدات عائد کرتے ہوئے مسٹر ٹرمپ نے ہفتہ کے روز کہاتھا کہ وہ چاہتے تھے ایران کی معیشت کو فروغ دینے کے لئے وہ ایک معاہدہ پر غور کررہے تھے تاکہ اسلامی جمہوری ایران کی جابن سے امریکی ڈرون کو مار گرانے کے پیش نظر جو کشیدگی پیدا ہوئی ہے اس کو دور کیاجاسکے۔

اپنے اسرائیل دورے کے موقع پر امریکی قومی سکیورٹی کے مشیرجان بولٹن نے اتوار کے روز کہاکہ ”امریکہ نے کہاکہ نہ تو ایران اور نہ ہی کسی دوسرے دشمن کو ایسا غلطی نہیں کرنا چاہئے‘ جس سے اس کی حکومت اوراس کا شعور کمزور پڑھ جائے۔

کسی کو بھی تعقب کرنے کا لائسنس مشرقی وسطی میں دیاگیا ہے“۔

ایران نے کہاکہ وہ کسی بھی قسم کے خطرے کا منھ توڑ جواب دینے کے لئے تیار ہے او راتوار کے روز فوجی تصادم کا بھی انتباہ دیا ہے۔

نیم سرکاری نیوز ایجنسی فارس کے مطابق میجر جنرل گولا مالی رشید نے کہاکہ”علاقے میں اگر کوئی کشیدگی پیدا ہوتی ہے تو کوئی بھی ملک اس کے توقعات او روقت کا اندازہ لگانے سے قاصر رہے گا۔

مذکورہ امریکی حکومت کو اس بات کی ذمہ داری اٹھانی چاہئے کہ وہ علاقے میں بدامنی پھیلاکر امریکی دستوں کی زندگیو ں کو خطرے میں نہ ڈالیں“۔

خطہ میں کشیدگی اس وقت نمایاں طور پر خراب ہوگئی تھی جب مسٹر ٹرمپ نے ایران کے ساتھ نیوکلیئر معاہدے سے 2015میں دستبرداری اختیار کرلی اور چھ طاقتور تحدیدات ملک پر عائدکردئے۔

مذکورہ تحدیدات اس وقت ہٹائے جائیں گے جب تہران جواب میں اپنے نیوکلیئر پروگرام پر روک لگادے گا۔

مسٹر بولٹن نے رپورٹرس سے بات کرتے ہوئے کہاکہ امتناعات کا ایران کا احساس ہورہا ہے اور مزیدکہاکہ ایران کو نیوکلیئر ہتھیار کی منظور ی نہیں دی جائے گی۔

دونوں ممالک کے سربراہان اور ذمہ داران کے درمیان اس ضمن میں ٹوئٹر پرلفظی جنگ کا بھی سلسلہ ہنوز جاری ہے