سارے ہندوستان کی ایک مشترکہ زبان تصور’بدبختانہ‘:رجنی کانت

   

ٹاملناڈو پر ہندی کے تسلط کے خلاف ’سخت ردعمل ‘کا انا ڈی ایم کے پارٹی کو اندیشہ
چینائی۔18ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) مشہور فلمی اداکار رجنی کانت نے چہارشنبہ کے دن کہا کہ ہندوستان میں ایک مشترکہ زبان کا تصور بدقسمتی سے ممکن نہیں ہے اور ہندی کو مسلط کرنے کی کسی بھی کوشش کی نہ صرف جنوبی ریاستوں کی جانب سے مزاحمت کی جائے گی بلکہ شمالی ریاستیں بھی اس کی مخالفت کریں گی ۔ رجنی کانت کا یہ بیان مرکز میں وزیر داخلہ امیت شاہ کے اس حالیہ بیان کی مخالفت میں آیا ہے جس میں شاہ نے ہندی کی بطور ایک مشترکہ زبان زبردست وکالت کی تھی ۔ اس بیان پر فوری جنوبی ہند کے قائدین کا ردعمل سامنے آیا ہے ۔ بشمول ڈی ایم کے کے صدر ایم کے اسٹالین اور کانگریس کرناٹک کے سابق چیف منسٹر سدا رامیا سمیت کئی لیڈروں نے اس کی مخالفت کی ۔ سوپر اسٹار رجنی کانت نے چینائی کے ہوائی اڈے پر اخبار نویسیوں سے بات چیت کے دوران بتایا کہ ایک مشترکہ زبان نہ صرف سارے ہندوستان کیلئے بلکہ کسی بھی ملک کے اتحاد اور ترقی کیلئے بہتر ہوسکتی ہے لیکن بدبختی یہ ہے کہ ہمارے ملک میں ایسا نہیں ہوسکتا ۔ خصوصاً اگر آپ اسے نہ صرف ٹاملناڈو یا کسی بھی جنوبی ریاست پر مسلط کردیں گے تو کوئی بھی اسے قبل نہیں کرے گا اور شمالی ہند کے بہت سے حوں میں بھی اسے قبول نہیں کیا جائے گا ۔ رجنی کانت نے 2021ء کے اسمبلی انتخابات سے قبل سیاسی میں داخل ہونے کا اعلان کردیا ہے ۔ امیت شاہ نے کہا تھا کہ ’’ ہندوستان میں کئی زبانیں بولی جاتی ہیں اور ہر زبان کی اپنی ایک اہمیت ہے مگر یہ بہت ضروری ہے کہ سارے ملک کی ایک مشترکہ زبان بھی ہو جو عالمی سطح پر ہندوستان کی شناخت بن سکے ۔ سارے ہندوستان میں شاہ کے اس بیان پر نکتہ چینی کی گئی اور خاص طور پر ٹاملناڈومیں بی جے پی کی اتحادی حکمراں جماعت انا ڈی ایم کے نے کہا کہ اسے ٹاملناڈو کی ریاست پر مسلط کیا جائے گا تو اس کے ’’ سخت برے اثرات ‘‘ مرتب ہوں گے ۔ ڈی ایم کے ، کے قائد اسٹالین نے شاہ کے اس بیان کو ایک’’ صدمہ ‘‘ قرار دیا اور آئندہ 28 کو اس کے خلاف ساری ریاست میں احتجاج کا اعلان کیا ۔