چالیس دنوں تک نماز فجر کا اہتمام کرنے والے بچوں میں سیکلوں کی تقسیم
حیدرآباد ۔ 17 ۔ دسمبر : ( سیاست نیوز) : پنج وقتہ نمازوں کی ادائیگی کی فرضیت اہمیت و افادیت سے کوئی ناواقف نہیں اور جمعہ کی نماز کے بارے میں ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ بہت کم لوگ ہوں گے جو نماز جمعہ کی ادائیگی سے محروم رہتے ہیں ۔ ایسے لوگوں میں شدید طور پر بیمار لوگوں کی اکثریت ہوگی ۔ بہر حال اگر ہم آج اپنا اور اپنے اطراف و اکناف کا دیانتداری سے جائزہ لیں تو بخوبی اندازہ ہوگاکہ ہم نمازوں کی ادائیگی سے مجرمانہ غفلت برتتے ہیں ۔ حالانکہ سب سے پہلا سوال نمازوں کے بارے میں ہی ہونے والا ہے ۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے شہر حیدرآباد فرخندہ بنیاد حقیقت میں مسلمانوں کا شہر ہے اور ہندوستان میں اسے بلا شک و شبہ مسلمانوں کا دارالخلافہ کہا جاسکتا ہے لیکن کثیر تعداد میں مساجد ہونے کے باوجود یہ مساجد مصلیوں کو ترستی ہیں خاص طور پر 98 فیصد مساجد ہیں جہاں نماز فجر میں زیادہ سے زیادہ 10 مصلی ہوتے ہیں اور مسجد کے اطراف گھروں میں بِڑے بچے بوڑھے جوان سب کے سب سوتے رہتے ہیں ۔ حقیقت میں نماز فجر کے وقت ہمارے محلہ قبرستانوں کا منظر پیش کرتے ہیں ۔ جہاں بالکل خاموشی ہوتی ہے ۔ نتیجہ میں سبزی فروخت کرنے والے بھی اب یہ کہنے لگے ہیں کہ مسلم محلوں میں الصبح جانے کا کوئی فائدہ نہیں ۔ یہ لوگ تو رات دیر گئے سوتے اور دن دیر گئے بیدار ہونے کے عادی ہیں ۔ اسی لیے وہ تازہ ترکاریاں لیے اکثریتی محلہ جات میں پہنچ کر ترکاری فروخت کرتے ہیں ۔ بہر حال ہم بات کررہے تھے نماز فجر میں مصلیوں کی جو کم تعداد کی ۔ اس سلسلہ میں علاقہ ٹولی چوکی کی سالار جنگ کالونی میں واقع جامع مسجد (مسجد سالار جنگ ) کی انتظامی کمیٹی نے نئی نسل کو نمازوں کی ادائیگی کا پابند بنانے کے لیے ایک مستحسن قدم اٹھایا اور ایسے کمسن بچوں کو جنہوں نے مسلسل چالیس دنوں تک نماز فجر ادا کی سیکلیں بطور انعام پیش کی جب کہ چالیس سے کم دن نماز فجر میں شامل ہونے والوں کو دستی گھڑیاں اور دیگر انعامات سے نوازا گیا ۔ اتوار 15 دسمبر کو مسجد سالار جنگ میں ایک خصوصی تقریب منعقد ہوئی جس میں 28 کمسن بچوں کو سیکلیں بطور انعام دی گئیں 15 بچوں میں دستی گھڑیوں اور 8 بچوں میں ترغیبی انعامات تقسیم کئے گئے جب کہ بچوں کی حوصلہ افزائی کے لیے شروع کردہ اس مہم میں تعاون کرنے والے والدین کو بھی تحائف پیش کئے گئے باپ کو سیرت النبیؐ کی کتب اور ماں کو اسکارف دئیے گئے ۔ مولانا احمد عبید الرحمن اطہر کے ہاتھوں بچوں میں انعامات کی تقیسم عمل میں لائی گئی ۔ انہوں نے مسجد سالار جنگ کی انتظامی کمیٹی کی زبردست ستائش کی اور کہا کہ اس مستحسن اقدامات کے ذریعہ بچوں میں نمازوں کا شوق پیدا کیا جارہا ہے ۔ انتظامی کمیٹی کے صدر جناب ریاست علی اور مفتی جعفر نے بھی بتایا کہ اس مہم کا مقصد بچوں کو مسجد کی طرف بلاتا ہے تاکہ وہ نماز کے پابند بن جائیں ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہوگا کہ بنگلورو کی مسجد حاجی سر اسمعیل سیٹھ میں بھی 40 یوم تک پابندی سے نماز فجر ادا کرنے والے بچوں میں سیکلیں تقسیم کی گئیں تھیں ۔ اسی طرح 2017 میں ترکی میں بھی مسلسل 40 دنوں تک نماز فجر ادا کرنے والے کمسن نمازیوں میں سیکلوں کی تقسیم عمل میں لائی گئی استنبول کے ضلع فاتح میں واقع مسجد سلطان سلیمان میں یہ سیکلیں تقسیم کی گئیں تھیں اور اس میں صدر ترکی رجب طیب اردگان کا اہم کردار تھا ۔ بہر حال مسجد سالار جنگ کے انتظامی کمیٹی نے بہت ہی اچھا قدم اٹھایا ہے ۔ امید ہے کہ دوسرے محلہ کی مساجد بھی ایسی ہی مہم شروع کریں گی ۔۔