احمد آباد۔ سال 2002میں ان کے چہرے گجرات فساد کی شدت کا احساس دلاتے تھے۔ اشوک پرمار جس کے ہاتھ میں ایک راڈ اور چہرے پر وحشت تھی۔
قطب الدین انصاری جس کی آنکھوں سے خون رس رہا تھا اور دونوں ہاتھ جوڑے رحم کی بھیگ مانگ رہے تھے۔جمعہ کے روز پرمار کی یہاں پر ”ایکتا چپل گھر“ کا افتتاح انصاری کے ہاتھوں عمل میں آیا‘ ان دونوں کی دوستی میں 2014کے دوران آہستہ آہستہ مہر لگانا شروع ہوئی اوردونوں پہلی مرتبہ اس وقت فرقہ ورانہ ہم آہنگی کے لئے بلائے گئے اجلاس ایک شہہ نشین پر ایک ساتھ پہنچے تھے۔
سترہ سال قبل پرمار جو اب45سال کا ہے احمد آباد میں جس وقت کمیرہ میں قیدہ ہوا تھا اس وقت سر پر بھگوا پٹی باندھی ہوئی تھی اور آنکھوں میں و حشت تھی اور وہ فسادات کا چہرہ بن گیاتھا۔
انصاری کی روتی ہوئی منجمد تصویریں منظر عام پر ائیں تھیں۔ دونوں چہرے پرمار کی دوکان پر جو دہلی دروزہ علاقے میں ہے جمعہ کے روز چمکانے لگے۔
اس لمحہ تک پہنچنے سے قبل دونوں نے ایک طویل مسافت کو طئے کیاہے۔ پرمار ایک موچی تھا۔ جب وہ دسویں جماعت میں تھا اس وقت والدین سے محروم ہوگیا اورتعلیم ترک کردی تاکہ سڑک کے کنارے والد کے کاروبار کو جاری رکھ سکے۔
وہ اب بھی غیرشادی شدہ ہے اور کچھ سالوں قبل تک نائٹ شلٹر رہے جانے والے قریب کے اسکول میں زندگی بسر کرتا ہے۔
پرمار کی زندگی میں اس وقت تبدیلی ائی جب کلیم صدیقی جو کیرالا سے تعلق رکھنے والے بائیں بازو کے لیڈر ہیں عام انتخابات کے پیش نظر اس کو سی پی ائی ایم کی انتخابی مہم کے لئے2014میں کیرالا لے گئے۔
سی پی ائی ایم لیڈر پی جیارنجن نے اس کی معاشی مدد شروع اور یہاں پر ملازمت کی بھی پیشکش کی جس کو اس نے مسترد کردیا۔پرمار نے کہاکہ ”میں نے فیصلہ کیاکہ میں کیرالا نہیں جاؤں گا کیونکہ زبان وہاں پر سب سے بڑی رکاوٹ ہے“۔
جس جدوجہد کا انصاری نے سامنا ہے پرمار اس سے واقف تھا‘ بنگلہ کے سی پی ایم لیڈر محمد سلیم نے اس کی مدد کی اور وہ پھر کلکتہ فیملی کے ساتھ منتقل ہوگیا۔
کیونکہ وہاں پر وہ بس نہیں پارہاتھا اس لئے کچھ سالوں بعد انصاری واپس احمدآباد لوٹ گیا۔اب وہ وہاں پر ایک ٹیلرنگ کاروبار کامیابی کے ساتھ چلارہا ہے اور اس کی بیوی اور بچے بھی ہیں۔
پرمار جس نے سالوں سے انصاری کے ساتھ تعلقات بنائے تھے ایک ملیالی سوانح عمری کی ریالیز کے لئے مدعو کیاگیا”مجھے‘ قطب الدین انصاری“ کو کیرالا میں مدعو کیاگیا۔
انصاری نے جمعہ کے روز کہاکہ ”میں خوش ہوں کہ اشوک بھائی کی زندگی کا نیا باب شروع ہوگیاہے“۔
دونوں کا نام گجرات 2002کے فسادات کے واقعات میں نہ تو حملہ آور اور نہ ہی متاثر کے طور پر کہیں بھی درج کیاگیاہے۔پرمار نے کہاکہ ”آگے بڑھنے کے لئے ایکتا او راتحاد ہی واحد راستہ ہے“