ساورکر انگریزوں سے پیسے لیتے تھے: راہول گاندھی

,

   

آر ایس ایس نے برطانوی راج کی حمایت کی ، بھارت جوڑو یاترا کے موقع پر میڈیا سے خطاب
بنگلورو: راہول گاندھی نے ہفتہ کو بھارت جوڑو یاترا کے ایک ماہ مکمل ہونے کے بعد کرناٹک کے ٹمکور میں34 منٹ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ اس دوران راہول نے ساورکر، آر ایس ایس اور پی ایف آئی سے کانگریس کی اندرونی سیاست پر بات کی۔ہندوستان کی تقسیم کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال پر راہول نے کہا کہ ساورکر آزادی کی جدوجہد میں انگریزوں کے لیے کام کرتے تھے اور انہیں اس کے لیے پیسے ملتے تھے۔ کانگریس ایم پی نے کہا کہ ملک کے عوام بدعنوانی سے پریشان ہیں اور حکومت اس کو سنبھالنے کے لیے میڈیا کو کنٹرول کر رہی ہے۔راہول نے مزید کہا کہ آر ایس ایس نے بھی برطانوی راج کی حمایت کی تھی اور آج ان کی نفرت کے خلاف بھارت جوڑو یاترا نکالی جا رہی ہے۔اجارہ داری کی مخالفت کرنا، اڈانی کے خلاف نہیں۔اس کے بعد راہول نے راجستھان میں اڈانی گروپ کی سرمایہ کاری کے سوال پر بھی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ میں کارپوریٹ کے خلاف نہیں ہوں۔ میں اجارہ داری کے خلاف ہوں۔ راجستھان میں حکومت نے وہاں اڈانی کو فائدہ پہنچانے کے لیے کوئی طاقت استعمال نہیں کی۔ اگر کبھی فائدہ ہوا تو میں سب سے پہلے احتجاج کروں گا۔پی ایف آئی پر پابندی کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر راہول نے کہا کہ ہم ہندوستان میں نفرت اور فرقہ پرستی پھیلانے والی ہر طاقت کا مقابلہ کریں گے۔ چاہے وہ کسی بھی برادری سے آئے۔راہول نے مزید کہا کہ جو بھی کانگریس کا نیا صدر ہوگا، اسے ریموٹ کنٹرول کہنا توہین ہے۔ ہر کوئی قابل ہے اور اس میں گاندھی۔نہرو خاندان کا کوئی عمل دخل نہیں ہے۔ انہوں نے کانگریس صدر عہدے کے لئے ملیکا ارجن کھڑگے اور ششی تھرور کی امیدواری پر بھی اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اس الزام کو بھی خارج کردیا کہ اگلے سال کانگریس صدر کو گاندھی فیملی کے ذریعہ کنٹرول کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ دونوں قدآور لیڈر ہیں اور ان کی اپنی سمجھ ہے۔راہول گاندھی نے مزید کہا ‘بھارت جوڑو‘ یاترا 2024 کے انتخابات کیلئے نہیں ہے۔ ہم بی جے پی، آر ایس ایس کے ذریعہ کی جا رہی ملک کی تقسیم کے خلاف لوگوں کو متحد کرنا چاہتے ہیں۔