پروٹکٹر نیتا سنگھ سہگل نے اپنے بیان میں کہاکہ یونیورسٹی فیصلہ کررہی ہے کہ یونین اور اس کے صدر شکتی سنگھ کے خلاف کیاکاروائی کی جانی چاہئے اس کا فیصلہ کررہی ہے‘ جس نے یونیورسٹی انتظامیہ کی بغیر اجازت کے تین مورتیوں پر مشتمل پلر نصب کیا ہے۔
نئی دہلی۔دہلی یونیورسٹی کے نارتھ کیمپس کی گیٹ پر وی ڈی ساورکر‘ بھگت سنگھ‘ اور سبھاش چندر بوس کی مورتیوں پر مشتمل پلر کی اے بی وی پی کی زیرقیادت دہلی یونیورسٹی اسٹوڈنٹ یونین (ڈی یو ایس یو) کی جانب سے تنصیب کے
ایک روز بعد بھی یونیورسٹی انتظامیہ اور خود اے بی وی پی کی جانب سے تنقیدوں کے بعد بھی آرٹس فیکلٹی کے باہر ڈھانچہ جوں کا توں کھڑا ہے۔
پروٹکٹر نیتا سنگھ سہگل نے اپنے بیان میں کہاکہ یونیورسٹی فیصلہ کررہی ہے کہ یونین اور اس کے صدر شکتی سنگھ کے خلاف کیاکاروائی کی جانی چاہئے اس کا فیصلہ کررہی ہے‘
جس نے یونیورسٹی انتظامیہ کی بغیر اجازت کے تین مورتیوں پر مشتمل پلر نصب کیا ہے۔تاہم کس قسم کی کاروائی کی جائے گی اور پلر کو ہٹانے کے لئے سنگھ یا یونین سے استفسار کے متعلق انہوں نے کوئی وضاحت نہیں کی ہے۔
سہگل نے کہاکہ ”یقینا جو کچھ ہوا وہ ٹھیک نہیں ہے۔ طلبہ کوئی بھی معاملہ اس طرح اپنے ہاتھوں میں نہیں لے سکتے ہیں‘ اور یہاں پر کچھ سکیورٹی کوتاہیاں ہوئی ہیں۔
ہم معاملے کوکس طرح نمٹیں وہ سمجھنے کی کوشش کررہے ہیں۔اور کچھ طلبہ ہیں جو اس بات کو تسلیم کررہے ہیں کہ انہوں نے غلط کیا ہے اور کہہ رہے کہ انہوں نے یہ بہرحال یہ کام انجام دیاہے“۔
انہوں نے مزیدکہاکہ ”اس کے علاوہ طلبہ یونین الیکشن قریب میں (ستمبر12) کو ہیں اور ہم نہیں چاہتے کہ اس کی وجہہ سے کچھ ہوجائے۔
کیمپس میں ہمارے پاس نئے طلبہ ہیں‘ اور ہم ان کے لئے امن او رتحفظ چاہتے ہیں“۔ سنگھ او رڈی یو ایس یو کے اس قدم کی اے بی وی پی کے ریاستی سکریٹری سدھارتھ یادو نے خود مذمت کی ہے۔
انہوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ”اے بی وی پی کا صاف موقف ہے دہلی یونیورسٹی کے کیمپس میں مجسموں کی تنصیب انتظامیہ کی اجازت کے ساتھ ہونا چاہئے۔
مذکورہ مورتیوں پرمشتمل پلر کو ڈی یو ایس یو دفتر میں اجازت ملنے تک رکھا جانا چاہئے تھا“۔ تاہم چہارشنبہ کے روز ڈی یو ایس یو دفتر کو مہربند کردیاگیا ہے کیونکہ اس یونین کی معیاد پوری ہوگئی ہے۔
اے بی وی پی کی جانب سے تنقید کے متعلق استفسار پر شکتی سنگھ نے کہاکہ انہوں نے یونیورسٹی انتظامیہ سے پلر کی تنصیب کے متعلق اجازت مانگی تھی مگر اس کو نظر انداز کردیاگیا‘ جس کی وجہہ سے یہ اقدام اٹھانے کی ضرورت پڑی ہے۔
درایں اثناء نارتھ دہلی میونسپل کارپوریشن نے کہاکہ معاملہ ان کے دائرے اختیار میں نہیں اتا ہے۔