سبیتا اندرا ریڈی پر چیف منسٹر ریونت ریڈی کے ریمارکس سے اسمبلی میں ہنگامہ

   

کانگریس اور بی آر ایس ارکان میں تلخ کلامی اور نعرہ بازی، سبیتا نے کانگریس کو دھوکہ دیا، چیف منسٹر و ڈپٹی چیف منسٹر کا الزام
حیدرآباد۔/31جولائی، ( سیاست نیوز) چیف منسٹر ریونت ریڈی کی جانب سے بی آر ایس رکن سبیتا اندرا ریڈی سے متعلق ریمارکس پر آج قانون ساز اسمبلی میں زبردست ہنگامہ ہوا۔ بی آر ایس ارکان نے چیف منسٹر کے ریمارکس کے خلاف ایوان کے وسط میں دھرنا منظم کیا اور اسپیکر کے پوڈیم تک پہنچ کر احتجاج درج کرایا۔ کانگریس اور بی آر ایس ارکان کے درمیان تلخ الفاظ کا تبادلہ عمل میں آیا۔ شوروغل اور ہنگامہ آرائی کے سبب ایوان کی کارروائی متاثر ہوئی اور اسپیکر پرساد کمار کو ایوان میں نظم بحال کرنے کیلئے کارروائی کو کچھ دیر کیلئے ملتوی کرنا پڑا۔ گڑبڑ اس وقت شروع ہوئی جب چیف منسٹر ریونت ریڈی نے کے ٹی آر کا جواب دیتے ہوئے ریمارک کیا کہ آپ کے پیچھے جو بہنیں بیٹھی ہیں وہ کانگریس میں رہ چکی ہیں، اگر آپ ان پر بھروسہ کریں گے تو جوبلی بس اسٹانڈ کے روبرو بیٹھنا پڑے گا۔ بی آر ایس ارکان نے سبیتا اندرا ریڈی اور سنیتا لکشما ریڈی کے خلاف چیف منسٹر کے ریمارکس کا الزام عائد کرتے ہوئے احتجاج کیا اور سبیتا اندرا ریڈی کو اظہار خیال کا موقع دینے کی مانگ کی۔ کے ٹی آر کی قیادت میں بی آر ایس ارکان اسپیکر کے پوڈیم پہنچ گئے اور چیف منسٹر سے الفاظ واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ ریاستی وزراء، کانگریس ارکان اسمبلی اور بی آر ایس ارکان کے درمیان تلخ الفاظ کا تبادلہ عمل میں آیا اور ایوان میں نظم بحال کرنے کی کوششیں رائیگاں ثابت ہوئیں۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی یہ کہتے ہوئے ایوان سے چلے گئے کہ وہ نئے گورنر کے استقبال کیلئے ایرپورٹ جارہے ہیں اور واپسی کے بعد سب کا جواب دیں گے۔ ڈپٹی چیف منسٹر بھٹی وکرامارکا نے اس مرحلہ پر سبیتا اندرا ریڈی کے بارے میں بعض ریمارکس کئے جس پر بی آر ایس ارکان نے شدید احتجاج کیا۔ سبیتا اندرا ریڈی نے چیف منسٹر سے سوال کیا کہ انہیں آخر نشانہ کیوں بنایا جارہا ہے، میں نے آپ کو کیا دھوکہ دیا؟ سبیتا اندرا ریڈی نے کہا کہ وہ ریونت ریڈی کو چیف منسٹر بننے کیلئے آشیرواد دے چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریونت ریڈی نے انہیں کانگریس میں شمولیت کی ترغیب دی تھی اور تابناک مستقبل کا بھروسہ دلایا تھا لیکن وہ کانگریس میں شامل نہیں ہوئیں شاید اسی لئے نشانہ بنایا جارہا ہے۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی نے اعتراف کیا کہ انہوں نے کانگریس میں شمولیت کی صورت میں سبیتا اندرا ریڈی کو بہتر مستقبل کا بھروسہ دلایا تھا۔ چیف منسٹر نے بتایا کہ 2019 لوک سبھا چناؤ سے قبل انہوں نے سبیتا اندرا ریڈی کی قیامگاہ پہنچ کر ملکاجگری لوک سبھا حلقہ سے مقابلہ کی صورت میں تعاون کی خواہش کی تھی لیکن جیسے ہی کانگریس نے میری امیدواری کا اعلان کیا سبیتا اندرا ریڈی نے کے سی آر کی باتوں میں آکر ٹی آر ایس میں شمولیت اختیار کرلی۔ چیف منسٹر نے وضاحت کی کہ انہوں نے سبیتا اندرا ریڈی کا اپنی تقریر میں نام نہیں لیا ہے۔ بی آر ایس ارکان کے شوروغل کے دوران بھٹی وکرامارکا نے کہا کہ سبیتا اندرا ریڈی کافی دکھی اور جذباتی ہورہی ہیں حالانکہ مجھے دکھی اور جذباتی ہونا چاہیئے۔2004 اور 2009 میں کانگریس پارٹی نے دو میعادوں میں سبیتا اندرا ریڈی کو دس سال تک اہم قلمدان کے ساتھ وزارت میں شامل کیا تھا۔2014 الیکشن میں بھی سبیتا اندرا ریڈی کانگریس کے ٹکٹ پر کامیاب ہوئیں لیکن بی آر ایس برسراقتدار آتے ہی کانگریس سے انحراف کرلیا۔ کانگریس نے مجھے لیڈر آف اپوزیشن منتخب کیا تھا لیکن ایک دلت کو اس عہدہ سے محروم کرنے کیلئے سبیتا اندرا ریڈی نے بی آر ایس میں شمولیت اختیار کرلی۔ بھٹی وکرامارکا نے انکشاف کیا کہ وہ پارٹی قائدین کے ساتھ سبیتا اندرا ریڈی کے گھر گئے تھے اور ان کے فرزند کو لوک سبھا ٹکٹ کا تیقن بھی دیا تھا لیکن کانگریس کو مسلمہ اپوزیشن کے موقف سے محروم کرنے کیلئے وہ ٹی آر ایس میں شامل ہوگئیں۔ ڈپٹی چیف منسٹر نے کہا کہ جمہوریت کا قتل کرنے والے کیا صورت لے کر چیف منسٹرریونت ریڈی کو نشانہ بنارہے ہیں۔ بھٹی وکرامارکا کے ریمارکس نے آگ پر تیل چھڑکنے کا کام کیا اور بی آر ایس ارکان نے احتجاج میں شدت پیدا کردی۔ دونوں جانب سے شوروغل اور نعرہ بازی کے درمیان اسپیکر پرساد کمار نے اجلاس کو مختصر وقفہ کیلئے ملتوی کردیا باوجود اس کے بی آر ایس ارکان کا احتجاج اسمبلی میں جاری رہا۔1