پریاگ راج۔چرچ آف نارتھ انڈیا(سی این ائی) کے بشپ پیٹر بالدیو اور دیگر سولہ کے خلاف ایک دھوکہ دہی کا معاملہ درج کیاگیاہے جس میں مبینہ طور پر 10,000کروڑ کی گرجا گھر کی جائیداد کو فروخت کرنے کا الزام ہے اور یہ ملک کا سب سے بڑا گرجا گھر اسکاموں میں ایک ثابت ہوا ہے۔
اترپردیش کے سیول لائن پولیس اسٹیشن میں معاملہ درج ہوا ہے۔
ملزمین پر الزام ہے کہ انہو ں نے فرضی دستاویزات کے ذریعہ انڈین چرچ ٹرسٹیز کی جائیدادوں کو منتقل کیاہے۔
چرچ آف انڈیا‘ پاکستان‘ برما اور سیلون(سی ائی پی بی سی) برائے ڈیکوسی لکھنو کے بشپ جان اگسٹین نے اس ضمن میں ایک شکایت درج کرائی ہے۔
مذکورہ شکایت میں کہاگیاہے کہ 1970میں کچھ بشپ برائے چرچ آف انڈیا نے چرچ برائے نارتھ انڈیاٹرسٹ اسوسیشن کی تشکیل عمل میں لائی تھی۔
بعد میں دھوکہ دہی کا طریقہ استعمال کرتے ہوئے بشپ برائے کلکتہ کی پوسٹ تشکیل دی گئی
۔شکایت میں کہاگیاہے کہ”یہی لوگوں نے 1991میں اس فرصی تنظیم کو پھیلایا اور انڈین چرچ ٹرسٹیز کی جائیدادوں کو منتقل کرنے کاکام کیا“۔
جن لوگوں کا نام شکایت میں ان میں بشپ پیٹر بالدیو‘ پی سی سنگھ‘ پی پی مارانڈی‘ پی کے سامنتو رائے‘ جنرل سکریٹری الوین مسیح‘ جیانت اگروال‘ پال دوپاہیری‘ پی پی ہابل‘ سریس جاکیب‘
راجیو چاند‘ اے آر اسٹیفن‘ ایچ آر مال‘ ماروین مسیح‘ پریم مسیح‘ اشوک وشواس‘ پربھال دت اور شاشی پرکاس۔منتقل کی گئی جائیدادوں میں مہاتما گاندھی مارچ لکھنو او رآلہ آباد کے گرجا گھروں کی جائیدادیں شامل ہیں۔
مذکورہ ملزمین مبینہ طور پر 10,000کروڑ کی جائیدادیں خود کے نام پر منتقل کرلی ہیں۔
الہ آباد کے ایک سینئر پولیس افیسر نے کہاکہ معاملہ درج کرنے کے بعد تحقیقات کا آغاز کردیاگیاہے۔
انہو ں نے کہاکہ ”معاملہ بڑا ہونے کی وجہہ سے تحقیقات مکمل کرنے میں تھوڑا وقت لگے گا۔ اگر الزامات سچ ثابت ہوئے‘ تو یہ حالیہ سالوں میں گرجا گھر کا سب سے بڑا اسکام ہوگا“۔