سرسلہ کے کلکٹر ، جوائنٹ کلکٹر اور دیگر عہدیداروں کو تین ماہ قید کی سزا

,

   

توہین عدالت کے مقدمہ میں ہائی کورٹ کا فیصلہ،اراضی مالکین کو معاوضہ کی عدم ادائیگی کی شکایت

حیدرآباد: تلنگانہ ہائی کورٹ کے جسٹس ایم ایس رامچندر راؤ نے راجننا سرسلہ ضلع کے کلکٹر بی کرشنا بھاسکر، جوائنٹ کلکٹر یاسمین باشا اور لینڈ ایکویزیشن آفیسر این سرینواس راؤ کے علاوہ ریونیو ڈیویژنل آفیسر کو عدالتی احکامات کی خلاف ورزی پر تین ماہ کی قید سادہ اور 2000 روپئے جرمانہ کی سزا سنائی ہے۔ یہ احکامات سرسلہ ضلع کے اننت گری موضع سے تعلق رکھنے والی 11 اراضی مالکین کی جانب سے دائر کردہ توہین عدالت کے مقدمہ میں جاری کئے گئے۔ درخواست گزار کی اراضی کالیشورم پراجکٹ کی تعمیر میں زیر آب آچکی ہے۔ سابق میں عدالت نے اپنے عبوری احکامات میں ضلع کلکٹر اور دوسروں کو ہدایت دی تھی کہ تعمیری کام انجام نہ دیں جس سے درخواست گزاروں کی اراضی متاثر ہوسکتی ہے۔ متاثرین کو معاوضہ کی ادائیگی تک تعمیری کام انجام نہ دیا جائے ۔ لینڈ ایکویزیشن قانون اور حکومت کی بازآبادکاری پالیسی کے تحت معاوضہ ادا کیا جائے ۔ عدالتی احکامات کے باوجود تعمیری کام کو جاری رکھا گیا جس پر درخواست گزاروں نے توہین عدالت کی شکایت کی ۔ ان کا کہنا تھا کہ معاوضہ ادا نہیں کیا گیا۔ جسٹس رام چندر راؤ نے عہدیداروں کو سزا سناتے ہوئے ہر درخواست گزار کو 10,000 روپئے ادا کرنے کی ہدایت دی ہے۔ سرکاری وکیل کی درخواست پر جج نے فیصلہ پر عمل آوری کو معطل رکھا ہے تاکہ عہدیدار قانونی راستہ تلاش کریں۔ عدالت نے احکامات کو چیلنج کرنے کا موقع فراہم کیا ہے۔ کسانوں نے شکایت کی تھی کہ ذخیرہ آب کی تعمیر کے بعد پانی کے اخراج سے ان کے کھیت اور مکانات زیر آب آچکے ہیں۔ جج کو اس وقت غصہ آیا جب عہدیداروں نے یہ کہتے ہوئے عدالت کو گمراہ کرنے کی کوشش کی کہ درخواست گزاروں کی اراضی اور مکانات ابھی تک زیر آب نہیں آئے ہیں۔ جج نے کیس کے سلسلہ میں داخل کردہ ریکارڈ اور درخواست گزاروں کی جانب سے پیش کی گئی تصاویر کا جائزہ لیا اور اس نتیجہ پر پہنچے کہ اس معاملہ میں اراضی حصول سے متعلق قواعد پر عمل نہیں کیا گیا ہے ۔ ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل کی جانب سے پیش ہونے والے اسپیشل گورنمنٹ پلیڈر عدالت میں بازآبادکاری اور سیٹلمنٹ سے متعلق دستاویزات پیش کرنے میں ناکام رہے۔ جج نے حکومت کو ہدایت دی کہ وہ عہدیداروں کے سرویس ریکارڈ میں منفی ریمارکس درج کرے۔