سرکاری اداروں کی بھی رئیل اسٹیٹ تجارت میں دلچسپی

   

جی ایچ ایم سی مالی مشکلات میں مبتلاء، بلدیہ کی اراضیات کو فروخت کرنے کا منصوبہ
حیدرآباد۔/29 اکٹوبر، ( سیاست نیوز ) شہر میں کیا اب سرکاری ادارے بھی رئیل اسٹیٹ شعبہ میں دلچسپی دکھانے لگے ہیں؟ گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن نے رئیل اسٹیٹ شعبہ میں تجارت کا فیصلہ کرلیا ہے تاہم اس فیصلہ کا اعلان نہیں کیا گیا۔ باوثوق ذرائع کے مطابق ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں اس جانب طویل گفتگو کی گئی۔ قرض کے بوجھ کا شکار مالی حالت کو بہتر بنانے کی خاطر بلدیہ شاید اس فیصلہ پر عمل کرے گا چونکہ خالی مکانات پر رئیل اسٹیٹ کاروبار کرنا یا ان مقامات کو فروخت بھی کیا جاسکتا ہے تاکہ اس سے حاصل ہونے والی رقم سے بلدیہ مالی بوجھ کو کم کرتے ہوئے راحت حاصل کرسکے۔ اس اجلاس میں ہوئی بات چیت اور مختلف پہلوؤں کا جائزہ ابھی منظر عام پر نہیں آیا۔ گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن ان دنوں شدید مالی پریشانی کا شکار ہے۔ قرض کی اقساط کی ادائیگی بھی مشکل بتائی جارہی ہے۔ ایک طرف مجوزہ پراجکٹ پر کروڑہا روپئے کی ضرورت ہے ۔ ایسی صورت میں فنڈز کی کمی کو پورا کرنے کیلئے اس طرح کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ جی ایچ ایم سی کو ہر سال جائیداد ٹیکس اور تعمیری اجازت ناموں اور دیگر ذرائع اور سرکاری گرانٹ کی شکل میں 3 ہزار تا 3500 کروڑ آمدنی ہوتی ہے۔ باوجود اس کے 4500 کروڑ تک قرض پایا جاتا ہے۔ فی الحال ہر ماہ 32 کروڑ روپئے سود کی شکل میں ادا کئے جاتے ہیں جبکہ پرنسپل اماونٹ کی ادائیگی کے بعد یہ رقم60 کروڑ روپئے تک پہنچی ہے۔ بلدیہ کو ہونے والی آمدنی سے تنخواہوں کی ادائیگی بھی مشکل ہوچکی ہے۔ ان حالات میں جائیدادوں کو فروخت کرتے ہوئے مالی بحران سے بچنے کے اقدامات کو اہمیت دی جارہی ہے۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق شہر میں بلدی حدود اور بلدیہ کے تحت 28 ایکر اراضی پائی جاتی ہے۔ 101 مقامات پر موجود اراضی 16 گز سے 90 ہزار گز تک پائی جاتی ہے۔ ان اراضیات کے متعلق ایک جامع رپورٹ تیار کی جارہی ہے۔ ڈیولپمنٹ، فروخت یا پھر لیز پر دیئے جانے کے متعلق ماہرین سے مشورہ لیا جائے گا اور تمام تر احتیاطی اقدامات کے بعد قطعی فیصلہ کرتے ہوئے اعلان کیا جائے گا۔ ع