سرکاری تعلیمی اداروں میں ٹیچرس اور طلبہ کیلئے چہرہ شناسی حاضری سسٹم لازمی: ریونت ریڈی

   

اسکولوں کی تعمیرات جلد مکمل کرنے کی ہدایت، فزیکل ایجوکیشن ٹیچرس کے تقررات، محکمہ تعلیم پر اعلیٰ سطحی جائزہ اجلاس
حیدرآباد ۔ 29 ۔ اگست (سیاست نیوز) چیف منسٹر ریونت ریڈی نے اسکولوں سے لے کر یونیورسٹیز تک ہر تعلیمی ادارہ میں بہتر تدریس کی ہدایت دی اور کہا کہ معیار تعلیم کو مزید بہتر بنانے کیلئے اقدامات کئے جائیں۔ چیف منسٹر نے کہا کہ اسکولوں ، کالجس اور پروفیشنلس کورسس کے اداروں میں طلبہ اور ٹیچنگ اسٹاف کے لئے چہرہ شناسی حاضری سسٹم کو لازمی قرار دیا جائے تاکہ طلبہ اور اسٹاف کی باقاعدگی سے شرکت کو یقینی بنایا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ چہرہ شناسی حاضری سسٹم سے پیشہ ورانہ اداروں میں بدعنوانیوں اور بے قاعدگیوں کو روکا جاسکتا ہے ۔ چیف منسٹر نے آج محکمہ تعلیم کی کارکردگی پر اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد کیا۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم کے تحت اسکولوں میں اضافی کلاس روم ، کچن ، ٹائلٹس اور چار دیواری جیسی تعمیرات مختلف محکمہ جات کی جانب سے انجام دی جارہی ہے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ تعمیرات کے معیار ، نگرانی اور فنڈس کی منظوری کے علاوہ جوابدہی کیلئے تمام کاموں کو ایک ہی محکمہ کے تحت ہونا چاہئے۔ چیف منسٹر نے ہدایت دی کہ ریاست کے تمام تعلیمی اداروں کی تعمیری سرگرمیوں کو ایجوکیشن اینڈ ویلفیر انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے ذریعہ مکمل کیا جائے۔ انہوں نے دیگر محکمہ جات سے انجنیئرنگ اور دیگر اسٹاف کو ڈپیوٹیشن پر حاصل کرنے کی ہدایت دی۔ چیف منسٹر نے کہا کہ دوپہر کے کھانے کی اسکیم کے بلز کی ادائیگی گرین چیانل کے ذریعہ کی جائے اور بلز کی اجرائی میں کوئی تاخیر نہ ہو۔ چیف منسٹر نے اسکولوں میں اماں آدرش اسکیم کے تحت صفائی کے کاموں سے متعلق بلز کی فوری اجرائی کی ہدایت دی ۔ انہوں نے عہدیداروں سے کہا کہ وہ ویمنس کالج اور گرلز اسکولس میں ٹائلٹس کے تعمیری کاموں میں تیزی پیدا کریں اور سولار پیانل کے ذریعہ پکوان کے انتظامات کئے جائیں۔ چیف منسٹر نے کہا کہ تلنگانہ حکومت سرکاری اسکولوں میں بہتر تعلیم کی فراہمی کو اولین ترجیح دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت پڑنے پر فزیکل ایجوکیشن ٹیچرس کا کنٹراکٹ کی اساس پر تقرر کیا جائے گا ۔ اقامتی اسکولوں میں مختلف مسائل پر طالبات کی کونسلنگ کیلئے خاتون کونسلرس کی خدمات حاصل کی جائیں گی ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ تعلیم کے شعبہ کے اخراجات کو حکومت سرمایہ کاری تصور کرتی ہے۔ ڈپٹی چیف منسٹر بھٹی وکرمارکا نے مرکزی وزیر فینانس نرملا سیتا رامن سے تعلیمی شعبہ کی ترقی کیلئے قرض کی فراہمی کیلئے نمائندگی کی ہے۔ ینگ انڈیا انٹیگریٹیڈ اقامتی اسکولوں کو قرض سے متعلق ایف آر بی ایم کی حد سے استثنیٰ دینے کی درخواست کی گئی ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ سرکاری تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کرنے والے 90 فیصد طلبہ کا تعلق بی سی ، ایس سی ، ایس ٹی اور اقلیتی طبقات سے ہے۔ انہوں نے عہدیداروں سے کہا کہ وہ گزشتہ 10 برسوں میں سرکاری تعلیمی اداروں کی کارکردگی پر رپورٹ پیش کریں۔ اجلاس میں چیف منسٹر کے مشیر وی نریندر ریڈی ، چیف منسٹر کے اسپیشل سکریٹری اجیت ریڈی ، چیف منسٹر کے او ایس ڈی وی سرینواسلو ، پرنسپل سکریٹری ایجوکیشن یوگیتا رانا ، ہائیر ایجوکیشن بورڈ کے صدرنشین پروفیسر بالا کشٹا ریڈی ، کمشنر ٹکنیکل ایجوکیشن سری دیواسینا ، ڈائرکٹر اسکول ایجوکیشن نوین نکولاس اور دوسروں نے شرکت کی۔1