سرکاری ملازمتوں کیلئے فبروری کے اختتام تک اعلامیہ جاری ہونے کا امکان

   

حیدرآباد ۔ 5 فبروری (سیاست نیوز) سرکاری ملازمین اور ٹیچرس کے الاٹمنٹس اور پوسٹنگس دینے کے ساتھ حکومت تلنگانہ امکان ہیکہ جلد ہی مختلف محکمہ جات میں تقررات کرنے کے سلسلہ میں پیشرفت کرے گی۔ چیف منسٹر کے چندرشیکھر راؤ توقع ہیکہ اس سلسلہ میں آئندہ ہفتہ کوئی فیصلہ کریں گے اور جاریہ ماہ کے ختم تک پہلا اعلامیہ جاری کیا جائے گا۔ حکومت کے ذرائع کے مطابق چیف منسٹر پیر کو چیف سکریٹری سومیش کمار اور مختلف محکمہ جات کے سکریٹریز کے ساتھ ایک اجلاس منعقد کرنے کا منصوبہ رکھتے ہیں تاکہ پہلے مرحلہ میں پُر کی جانے والی جائیدادوں کی تعداد کو قطعیت دی جائے۔ حکومت کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ ’’اس کی شروعات کرنے، حکومت کا منصوبہ پہلے ضلع سطح کے پوسٹس کو پُر کرنے کا ہے جیسے ڈسٹرکٹ کلکٹریٹس اور دیگر محکمہ جات میں جونیر اسسٹنٹس کے پوسٹس، اعلامیہ مشترکہ ہوگا جبکہ منتخب امیدواروں کا الاٹمنٹ ان کے آبائی مقام کی بنیاد پر کیا جائے گا۔ ہر ضلع میں تقریباً 500 تا 1000 اسٹاف کے تقررات ہوں گے جس کا انحصار ضلع کی سائز اور ضرورت پر ہوگا۔ مثال کے طور پر ملگ ڈسٹرکٹ کو صرف 500 پوسٹس پر تقررات کی ضرورت ہوگی جبکہ بڑے اضلاع جیسے کریم نگر میں 1,000 ملازمین کے تقررات کئے جاسکتے ہیں‘‘۔ حکومت نے چند ماہ قبل اس سلسلہ میں ایک ابتدائی کام کیا ہے۔ صدور محکمہ جات کی جانب سے تقریباً 68,000 جائیدادوں کی نشاندہی کی جاچکی ہے۔ سینئر عہدیدار یہ توقع کررہے ہیں کہ اس میں جائیدادوں سے متعلق بہتر کلاریٹی ہوگی۔ 68000 جائیدادوں میں زیادہ تر جائیدادیں پولیس، میڈیکل اینڈ ہیلت، تعلیم اور ریونیو محکمہ جات میں ہیں۔ ذرائع نے کہا کہ محکمہ پولیس جائیدادوں اور دواخانوں میں پیرا میڈیکل اسٹاف کی بھرتی حکومت کی ترجیح ہوگی۔ باقی جائیدادیں محکمہ جات پنچایت راج، بلدی نظم و نسق، سوشل ویلفیر، آبپاشی اور ویلفیر میں ہیں۔ حکومت رکروٹمنٹ کیلئے تعلیمی قابلیت اور اصول و قواعد پر بھی کام کررہی ہے۔ عہدیداروں کے مطابق تمام گریجویٹس ان پوسٹس کیلئے درخواست دینے کیلئے اہل ہوں گے۔ سومیش کمار نے کہا کہ ’’ملک میں پہلی مرتبہ 95 فیصد مقامی لوگوں کو ان کے متعلقہ اضلاع میں جابس حاصل ہوںگے۔ کے سی آر کے ویژن کے باعث اسے ممکن بنایا گیا ہے۔ پسماندگی کے شکار اضلاع جیسے کمرم بھیم آصف آباد، ملگ یا دیگر اضلاع کے بیروزگار نوجوانوں کو اس سے فائدہ ہوگا‘‘۔