ریاست کا مالی موقف کمزور، ماہانہ934 کروڑ کا اضافی بوجھ
حیدرآباد۔تلنگانہ حکومت نے سرکاری ملازمین سے کئے گئے دیرینہ وعدہ کی تکمیل کرتے ہوئے تنخواہوں میں 30 فیصد فٹمنٹ اور وظیفہ پر سبکدوشی کی عمر میں 3 سال کا اضافہ کردیا۔ سرکاری خزانہ پر اس فیصلہ سے پڑنے والے زائد بوجھ کی تکمیل کیلئے حکومت کو قرض حاصل کرنے پر مجبور ہونا پڑے گا۔ عہدیداروں نے اس بارے میں حکومت کو رپورٹ پیش کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ فٹمنٹ اور وظیفہ پر سبکدوشی کی عمر میں اضافہ سے جو زائد اخراجات ہوں گے اس کی تکمیل کیلئے ریاست کا موجودہ مالیاتی موقف متحمل نہیں ہے۔ 3 لاکھ سے زائد ملازمین کو زائد فٹمنٹ کے ساتھ ماہانہ تنخواہوں کی ادائیگی سے سرکاری خزانہ پر 934 کروڑ کا زائد بوجھ پڑے گا۔ گذشتہ سال تلنگانہ نے بانڈز کے ذریعہ 40 ہزار کروڑ کا قرض حاصل کیا تھا۔ حکومت کا کہنا ہے کہ یہ تمام قرضہ جات طویل مدتی ادائیگی معاہدہ کے تحت حاصل کئے گئے ہیں۔ حکومت کو ماہانہ 3000 کروڑ قرض کی ادائیگی کے طور پر دینے ہیں۔ حکومت کے حالیہ فیصلوں کے نتیجہ میں قرض کے نئے وسائل تلاش کرنے ضروری ہیں۔ حکومت ہر ماہ 1500 کروڑ تنخواہوں کی ادائیگی پر خرچ کررہی ہے۔ 30 فیصد فٹمنٹ سے ماہانہ 934 کروڑ کا اضافی بوجھ ہوگا۔ آؤٹ سورسنگ اور کنٹراکٹ ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی صورت میں حکومت پر سالانہ 11211 کروڑ کا بوجھ عائد ہوگا۔ حکومت ہر سال 18 ہزار کروڑ سالری بلز کے طور پر ادا کررہی ہے اور یہ بوجھ بڑھ کر سالانہ 30 ہزار کروڑ تک ہوسکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق ریاستی حکومت آئندہ چند ماہ تک اوور ڈرافٹ پر انحصار کیلئے مجبور ہوگی۔اس سلسلہ میں ریزرو بینک آف انڈیا سے تلنگانہ حکومت کو تعاون کی ضرورت پڑے گا۔ حکومت کا دعویٰ ہے کہ قرض کے حصول کیلئے جو حد مقرر کی گئی ہے اس کی تکمیل باقی ہے اور حکومت مزید قرض کے حصول کی گنجائش رکھتی ہے۔ سرکاری ملازمین کیلئے حکومت کے اعلانات کے بعد ریاستی خزانہ کو فلاحی اسکیمات تک محدود رکھنے کے بجائے ملازمین کی تنخواہوں کیلئے قرض حاصل کرنے پر مجبور ہونا پڑے گا۔