ریاست کی کمزور مالی صورتحال اہم وجہ، کورونا کیسوں و نائیٹ کرفیو سے سرکاری خزانہ کو 1500 کروڑ کا نقصان
حیدرآباد۔ کورونا کیسوں میں اضافہ وحکومت کی جانب سے نائیٹ کرفیو کے بعد سے حکومت کی آمدنی متاثر ہونے کا اندیشہ بڑھنے لگا ہے۔ اب جبکہ آئندہ ماہ مکمل لاک ڈاؤن کے بارے میں سوشیل میڈیا پر افواہیں گرم ہیں سرکاری عہدیداروں کا ماننا ہے کہ گذشتہ سال کی طرح اس مرتبہ بھی سرکاری خزانہ کی آمدنی متاثر ہوگی۔ موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے حکومت نے فنڈز کی اجرائی اور مختلف محکمہ جات اور کنٹراکٹرس کو بلز کی منظوری روک دی ۔ بتایا گیا کہ ہنگامی حالات کے بلز منظور کئے جارہے ہیں۔ حکومت نے نئی اسکیمات اور پراجکٹس کے کاموں کو روکنے کی ہدایت دی ہے۔ گذشتہ چار ماہ سے کنٹراکٹرس کے بلز زیر التواء ہیں اس کے علاوہ محکمہ جات کو معمول کی جاریہ اسکیمات کیلئے محدود فنڈز کی اجرائی عمل میں آرہی ہے۔ ذرائع کے مطابق نائیٹ کرفیو اور امکانی لاک ڈاؤن نے حکومت کی آمدنی کو متاثر کیا ہے۔ ہر ماہ حکومت کو 12000 کروڑ کی آمدنی ہوتی ہے جس میں 8000 کروڑ ایکسائیز ، کمرشیل ٹیکس اور دیگر ٹیکسوں کی آمدنی ہے۔ مزید 4000 کروڑ مرکزی ٹیکس میں حصہ داری اور قرضہ جات سے آتے ہیں۔ جاریہ ماہ سرکاری خزانہ کو کوویڈ تحدیدات کے نتیجہ میں 1500 کروڑ کا نقصان ہوا ہے۔ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ نائیٹ کرفیو سے قبل ہی تجارتی سرگرمیاں ماند پڑ گئی تھیں جس کے نتیجہ میں جی ایس ٹی اور دیگر ٹیکسس کی وصولی متاثر ہوئی ہے۔ نائیٹ کرفیو کے نفاذ کے بعد سے عہدیداروں نے آئندہ ماہ 3000 کروڑ کے خسارہ کا تخمینہ کیا ہے۔ موجودہ صورتحال میں حکومت نے سرکاری ملازمین کیلئے پی آر سی پر عمل آوری کے احکامات کو موقوف رکھا ہے۔ حکومت نے وظیفہ کی عمر میں اضافہ کے علاوہ تنخواہوں میں اضافہ کا اعلان کیا تھا لیکن ماہانہ 30 فیصد اضافہ پر اپریل سے عمل آوری مشکل دکھائی دے رہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ کمزور مالی موقف کے پیش نظر چیف منسٹر نے تنخواہوں میں اضافہ پر عمل آوری کو موخر کرنے کی ہدایت دی ہے۔ اس سلسلہ میں سرکاری ملازمین کی تنظیموں کو مالی موقف کا حوالہ دے کر راضی کرلیا جائے گا۔ سرکاری ملازمین وظیفہ پر سبکدوشی کی عمر میں 3 سال کے اضافہ سے مطمئن ہیں اور تنخواہوں میں اضافہ میں تاخیر کو وہ موجودہ صورتحال میں قبول کرسکتے ہیں۔ بتایا جاتاہے کہ حکومت بقایا جات کے ساتھ بعد میں ادائیگی کیلئے راضی کرلے گی۔حکومت کو سبسیڈی اسکیمس کے علاوہ پنشن کی اجرائی اور 18 سال سے زائد عمر کے افراد کو مفت ویکسین کی فراہمی سے مجموعی طور پر 2500 کروڑ کے اخراجات کا امکان ہے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق مسلسل دوسری مرتبہ سرکاری خزانہ کی آمدنی میں کمی سے نمٹنے حکومت نے محکموں کو اخراجات میں کمی کی ہدایت دی ہے۔