سرکاری ٹاسک فورس کے باوجود کارپوریٹ ہاسپٹلس کی من مانی

   

حکومت کو کئی شکایات، بلز کی اجرائی سے انکار،کورونا علاج بدستور مہنگا
حیدرآباد۔ کارپوریٹ ہاسپٹلس کی جانب سے کورونا علاج کے سلسلہ میں بھاری رقومات کی وصولی کے خلاف حکومت کی جانب سے 3 آئی اے ایس عہدیداروں پر مشتمل ٹاسک فورس کی تشکیل کے باوجود ہاسپٹلس کے رویہ میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ حکومت کو کئی شکایات موصول ہوئی ہیں جس میں بتایا گیا ہے کہ کارپوریٹ ہاسپٹلس کورونا کے علاج کیلئے لاکھوں روپئے کا مطالبہ کررہے ہیں اور رقم کی ادائیگی پر باقاعدہ رسید کے بجائے ایک کاغذ کو رسید کی طرح استعمال کیا جارہا ہے۔ کارپوریٹ اور خانگی ہاسپٹلس کو کورونا کے علاج کی اجازت کے بعد سے اس طرح کی شکایات عام ہیں۔ حکومت نے ہائی کورٹ کی ہدایت پر کارروائی کرتے ہوئے کارپوریٹ ہاسپٹلس کیلئے رعایتی شرحوں کا تعین کیا بعد میں 50 فیصد بستر حکومت نے اپنے کنٹرول میں لے لئے باوجود اس کے رویہ میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ چیف منسٹر کے سی آر نے اسمبلی میں کورونا پر مباحث کے دوران کارپوریٹ ہاسپٹلس کے رویہ پر ناراضگی کا اظہار کیا۔ چیف سکریٹری کی راست نگرانی میں تین آئی اے ایس عہدیداروں کی ٹاسک فورس کے متحرک ہونے کے باوجود عوامی شکایات سے حکومت اُلجھن کا شکار ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ہاسپٹل کے اسٹامپ کے بغیر سادہ کاغذ پر لکھ کر رسید تصور کرنے کی ہدایت دی جارہی ہے۔ مریضوں کے رشتہ داروں کی جانب سے اصرار کرنے پر کمپیوٹرائزڈ بل دیا جاتا ہے لیکن اس پر ہاسپٹل کا نام درج نہیں ہوتا۔ حکومت کی کارروائیوں سے بچنے کیلئے یہ طریقہ کار استعمال کیا جارہا ہے۔ بل میں جی ایس ٹی کا کوئی تذکرہ نہیں ہے۔ فورم اگیسنٹ کرپشن نے اس طرح کی شکایات سے حکومت کو آگاہ کیا ہے۔ بنجارہ ہلز، گچی باؤلی، کوکٹ پلی اور دیگر پاش علاقوں میں موجود کارپوریٹ ہاسپٹلس کے رویہ سے عوام مشکلات سے دوچار ہیں۔ مریض کو شریک کرتے ہی کم از کم 2 لاکھ روپئے وصول کئے جارہے ہیں اور علاج کی تکمیل تک مکمل بل آٹھ تا دس لاکھ روپئے ہوجاتا ہے۔ کارپوریٹ ہاسپٹلس کی مضبوط لابی کے نتیجہ میں حکومت ان کے خلاف سخت کارروائی کے موقف میں نہیں ہے۔ بعض ہاسپٹلس کو محض نوٹس جاری کی گئی لیکن کارروائی نہیں کی گئی۔ تلنگانہ ہائی کورٹ نے بھی ہاسپٹلس کے رویہ پر ناراضگی جتاتے ہوئے حکومت کو محض نوٹس کے بجائے کارروائی کرنے کی ہدایت دی ہے۔ مریضوں کے ساتھ ساتھ میتوں کے معاملہ میں بھی ہاسپٹلس کا رویہ افسوسناک ہے۔ مکمل بل کی عدم ادائیگی پر میت حوالے کرنے سے انکار کیا جاتا ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ آئی اے ایس عہدیداروں کی ٹاسک فورس کس طرح کارپوریٹ ہاسپٹلس کی من مانی پر روک لگائے گی۔