سری رام سینا کے سربراہ پرمود متالک پر بی جے پی رکن کونسل وشواناتھ کی سخت تنقید

,

   

حکومت فرقہ پرستوں کے خلاف کارروائی کرے، مندروں کے اطراف مسلم تاجروں کو کاروبار سے روکنا غیر جمہوری

حیدرآباد۔/27 اپریل، ( سیاست نیوز) کرناٹک میں بی جے پی کے سینئر قائد اور رکن قانون ساز کونسل اے ایچ وشواناتھ نے سری رام سینا کے سربراہ پرمود متالک کو ریاست میں فرقہ وارانہ نوعیت کے حساس مسائل کو ہوا دینے پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ بی جے پی قائد نے سری رام سینا کے سربراہ کو یاد دلایا کہ کرناٹک میں آر ایس ایس یا وشوا ہندو پریشد کی حکومت نہیں ہے۔ میسور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وشواناتھ نے کہا کہ متالک کون ہوتے ہیں جو حکومت کو اپنے اشارہ پر چلانے کی کوشش کریں۔ انہیں فرقہ وارانہ حساس امور پر بیان بازی کرنے کا حق کس نے دیا ہے۔ بی جے پی قائد نے کہا کہ یہ ایک سانحہ ہے کہ ریاستی حکومت ایسے افراد کے خلاف کارروائی کرنے کے موقف میں نہیں ہے۔ ریاستی حکومت آر ایس ایس یا وی ایچ پی کی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے عدم کارروائی سے عوام میں غلط پیام جائے گا۔ وشواناتھ نے سابق میں دائیں بازو کی تنظیموں کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا جب ان تنظیموں نے مندر کے فیسٹیولس میں مسلم تاجرین کو کاروبار سے روکنے کی اپیل کی تھی۔ وشواناتھ نے وی ایچ پی، ہندوجاگرن ویدیکا، بجرنگ دل اور سری رام سینا کی جانب سے اس بارے میں کئے گئے مطالبہ کی مخالفت کی تھی۔ بی جے پی حکومت نے 2002 میں کانگریس دور حکومت میں متعارف کئے گئے قانون کے مطابق مندروں کے فیسٹیولس میں غیر ہندو افراد کو کاروبار سے متعلق پابندی عائد کردی ہے۔ مندر کے حدود میں غیر ہندو افراد کو کاروبار کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ وشواناتھ نے اس مسئلہ پر سابق میں کہا تھا کہ یہ فیصلہ احمقانہ ہے۔ کوئی بھی خدا یا مذہب اس طرح کی تعلیم نہیں دیتا۔ مذاہب وسیع تر نظریات کے حامل ہوتے ہیں انہیں محدود نہیں کیا جاسکتا۔ ریاستی حکومت کو اس معاملہ میں مداخلت کرنی چاہیئے۔ یہ بات میری سمجھ سے باہر ہے کہ حکومت اس مسئلہ پر خاموش کیوں ہے۔ وشوا ناتھ نے مندروں کے حدود میں مسلم تاجروں کو کاروبار سے روکنے کے فیصلہ کو غیر جمہوری قرار دیا۔ انہوں نے کہا تھا کہ انگلینڈ میں کتنے ہندوستانی ہیں، دنیا بھر کے ممالک میں کتنے ہندوستانی مقیم ہیں، مسلم ممالک میں کتنے ہندوستانی کام کررہے ہیں، اگر یہ ممالک ہمارے خلاف فیصلہ کریں تو پھر اس کا اختتام کہاں ہوگا ۔ ہندوستان میں مسلمان اپنی مرضی سے ہیں، تقسیم ہند کے موقع پر ہندوستانی مسلمانوں نے ہندوستان کو اپنا وطن قبول کیا۔ وہ جناح کے ساتھ نہیں گئے۔ ہمیں سمجھنا چاہیئے کہ ہندوستانی مسلمان ہمارے ساتھ بحیثیت ہندوستانی برقرار ہیں۔ وہ ہندوستانی ہیں نہ کہ کسی اور ملک کے ۔ واضح رہے کہ وشواناتھ کانگریس کے سابق وزیر ہیں اور وہ جنتا دل سیکولر کے سابق ریاستی صدر رہ چکے ہیں۔ او بی سی طبقہ سے تعلق رکھنے والے وشواناتھ نے 2019 میں بی جے پی میں شمولیت اختیار کی تاکہ بی ایس یدی یورپا کو کرناٹک میں برسراقتدار لاسکیں۔ اسمبلی کیلئے منتخب نہ ہونے پر انہیں کابینہ میں شامل نہیں کیا گیا لیکن قانون ساز کونسل کیلئے نامزد کیا گیا۔ وشواناتھ ایک ناول نگار ہیں جو کنڑ زبان میں لکھتے ہیں۔ انہوں نے کرناٹک میں او بی سی لیڈر اور سابق چیف منسٹر سدارامیا سے ناانصافی کے بعد کانگریس کو خیرباد کہہ دیا تھا۔ر