سری لنکا میں بم دھماکے غیر انسانی حرکت

   

سری لنکا میں بم دھماکے غیر انسانی حرکت
پڑوسی ملک سری لنکا میں ایک پرسکون اتوار کی صبح اچانک خوفناک اور ہلاکت خیز بم دھماکوں سے دہل کر رہ گئی ہے اور تقریبا 200 افراد اپنی جان گنوا بیٹھے ہیں۔ اس کے علاوہ سینکڑوں دوسرے افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ سری لنکا کو نسبتا پرسکون ملک کہا جاتا ہے ۔ اس ملک میںایل ٹی ٹی ای کی علیحدگی پسند شورش کے خاتمہ کے بعد سے ملک میں دہشت گردی کا کوئی واقعہ دیکھنے یا سننے میں نہیں آیا تھا ۔ یہ تاثر عام تھا کہ یہ ایک پرسکون ملک ہے اور وہ داخلی حالات کا شکار ہے ۔ تاہم اچانک ہی وہاں اس طرح کے بم دھماکے ہونا اور سینکڑوں افراد کا جان گنوا بیٹھنا انتہائی افسوسناک ہے ۔ یہ بم دھماکے ابھی واضح نہیں ہوسکا ہے کہ کس کی کارستانی ہیں لیکن جس کسی نے بھی یہ کارروائی کی ہے یہ انتہائی مذموم اور افسوسناک ہے ۔ یہ بالکلیہ طور پر غیر انسانی کارروائی ہے اور کسی بھی مہذب سماج میں اس کا کوئی جواز نہیں ہوسکتا ۔ بے قصور اور نہتے لوگوں کو نشانہ بناتے ہوئے اس قدر شدت کے اور ہلاکت خیز بم دھماکے کرنا غیر انسانی عمل ہی ہوسکتا ہے اور ایسا کرنے والوں کو کیفر کردار تک پہونچانے کی ضرورت ہے ۔ سری لنکا جیسے چھوٹے ملک میں جہاں معاشی اور دوسرے مسائل کی وجہ سے عوام جدوجہد کا شکار ہیں اس طرح کی حرکتیں اور بھی قابل مذمت ہوجاتی ہیں۔ ان دھماکوں کی خاص بات یہ محسوس کی جا رہی ہے کہ ان کے ذریعہ ملک میں عیسائیوں کی عبادتگاہوں گرجا گھروں کو نشانہ بنایا گیا ہے ۔ یہ سماج میں تفرقہ اور نفرت پھیلانے کی ایک منظم سازش کا حصہ لگتا ہے اور اس کے ذریعہ کوئی عناصر ضرور ہیں جو وہاں کی صورتحال کو بگاڑتے ہوئے اپنے مفادات کی تکمیل کرنا چاہتے ہیں۔ ایسے عناصر ہمیشہ انسانی جانوں سے کھیلتے آئے ہیں اور انہیں محض اپنے ناپاک مفادات کی تکمیل کی فکر لاحق ہوتی ہے اور انسانیت ان کیلئے کوئی معنی نہیں رکھتی ۔ جس طرح سے چرچس کو نشانہ بنایا گیا ہے اس سے واضح ہوجاتا ہے کہ ان دھماکوں کا مقصد مذہبی نفرت اور خلیج کو ہوا دینا ہے اور اس سے ان کے عزائم کی تکمیل آسان ہوجاتی ہے ۔ ایسے عناصر کو ناکام بنانے کی ضرورت ہے اور ان کا پتہ چلانے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی جانی چاہئے ۔
جس طرح سے انسانی جانوں کا اتلاف ہوا ہے ۔ جس طرح سے لوگ زخمی ہوئے ہیں اور جو جائیداد و املاک کا نقصان ہوا ہے وہ انتہائی افسوسناک ہے ۔ سری لنکا کے عوام اس غیر انسانی اور بہیمانہ کارروائی پر دہل کر رہ گئے ہیں اور ایسا ہونا بھی چاہئے ۔ یہ ان کیلئے انتہائی حیرت انگیز اور صدمہ والی کارروائی ہے ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ سری لنکا کی حکومت ایسے بحران کے وقت میں اپنے ہوش و حواس پر قابو رکھے اور ایسی بہیمانہ اور ظالمانہ کارروائی کرنے والے مجرمین کا پتہ چلاتے ہوئے انہیں کیفر کردار تک پہونچانے کے عزم کے ساتھ کام کرے ۔ سری لنکا کے عوام کے اس مشکل ترین وقت میں ساری دنیا اور خاص طور پر ہندوستان کے عوام ان کے ساتھ ہیں اور ان سے اظہار یگانگت اور ہمدردی کرتے ہیں۔ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی سری لنکا کے وزیر اعظم اور صدر سے فون پر رابطہ کرتے ہوئے ان سے اظہار ہمدردی کیا ہے اور ہر طرح کی مدد کا تیقن دیا ہے ۔ ہندوستان کے عوام بھی سری لنکا کے عوام کے ساتھ ہیں اور ان کی ہر ممکن مدد کیلئے تیار ہیں۔ سری لنکا کے عوام کو بحران اور مشکل کے اس وقت میں اپنے ہوش و حواس پر قابو رکھتے ہوئے تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہئے کیونکہ کسی طرح کی سنسنی اور پریشانی سے مفادات حاصلہ دوبارہ فائدہ اٹھانے کی کوشش کرسکتے ہیں اور حالات کا استحصال بھی کیا جاسکتا ہے اور ان عناصر کو اس کا موقع نہیں دیاجانا چاہئے ۔
حکومت سری لنکا کو بھی اس معاملہ میں پورے عزم اور حوصلے کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ جو کوئی بھی عناصر اس بہیمانہ اور غیر انسانی کارروائی کیلئے ذمہ دار ہیں انہیں منظر عام پر لانے اور ان کے قبیح چہروں کو بے نقاب کرتے ہوئے کیفر کردار تک پہونچانا چاہئے ۔ دہشت گردی چاہے کسی بھی شکل و صورت میں ہو اس کو کسی بھی قیمت پر قبول نہیں کیا جاسکتا اور بے قصور افراد کی جانیں لینے کا بھی کسی کو کوئی حق نہیں پہونچتا اور نہ اس کا کوئی جواز ہوسکتا ہے ۔ اس پہلو کو ذہن نشین رکھتے ہوئے تحقیقات کرنے کی ضرورت ہے کہ ایسٹر کے موقع پر چرچس کو نشانہ بنایا گیا ہے اور ایسے موقع کا استحصال کرنے کے مقاصد کیا ہوسکتے ہیں۔ ان عناصر کی جڑوں تک پہونچنے اور انہیں بے نقاب کرنے کیلئے حکومت سری لنکا کو پورے سیاسی عزم اور حوصلے کے ساتھ اور صبر و تحمل سے کام کرنے کی ضرورت ہے ۔