محکمہ سمکیات کے بموجب جمعرات کی رات سری نگر میں پارہ0.7ڈگری تھا ۔ صبح8:30بجے سوریا بیگم نے بچہ کو جنم دیا۔ اس کے فوری بعد نومولود کی موت ہوگئی۔
سرینگر-سرینگر کے لل دید اسپتال میں مبینہ طور داخلہ نہ دینے کے بعد ایک خاتون کو مذکورہ اسپتال کے باہر سڑک پر بچہ جننے پر مجبور کیا گیا ہے۔یہ واقعہ جمعرات کو پیش آیا اور حکام نے سنیچر کواس کا سنجیدہ نوٹس لیتے ہوئے اس کی تحقیقات کا حکم دیدیا۔
اطلاعات کے مطابق وادی کے سب سے بڑے زنانہ اسپتال، لل دید میں ڈاکٹروں نے مبینہ طور ضلع کپوارہ کی ایک خاتون کو دوران شب داخلہ نہیں دیا ، جسے موری، کلاروس سے یہاں لایا گیا تھا۔
کشمیر کے صوبائی صدر بصیر خان نے کہا کہ پرنسپل /ڈین جی ایم سی کو تحقیقات کرکے حقائق کا پتہ لگانے کا حکم دیدیا گیا ہے ۔
خبر رساں ایجنسی جی این ایس کے مطابق حکمنامے میں لکھا ہے کہ حقائق کا پتہ لگانا ضروری ہے تاکہ اس جرم کا ارتکاب کرنے والوں کیخلاف کارروائی عمل میں لائی جاسکے۔
لل دید اسپتال کے میڈیکل سپر انٹنڈنٹ ڈاکٹر شبیر صدیقی کے مطابق معاملہ پہلے ہی متعلقہ شعبہ کی سربراہ ڈاکٹر فرحت جبین کے ساتھ اُٹھایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تحقیقات مکمل ہونے تک اُس ڈاکٹر کو پرنسپل جی ایم سی کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے جو واقعہ کے وقت ڈیوٹی پر تھا۔
مذکورہ خاتون، جس کی شناخت ثریا کے طور ہوئی ہے، نے جمعرات کو درد زہ کی شکایت کی تھی جس کے بعد اُسے کلا روس میں واقع نزدیکی اسپتال لیجایا گیا۔
علاقے میں کافی برف موجود ہونے کی وجہ سے اُسے کم و بیش 15افرد کی مدد سے انتہائی مشکل حالت میں کلاروس اسپتال پہنچایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے اُسے کپوارہ منتقل کیا۔ کپوارہ پہنچنے کے بعد درد زہ میں مبتلاء مذکورہ خاتون کو سرینگر کے لل دید اسپتال منتقل کرنے کی ہدایت دی گئی۔
لل دید پہنچنے پر اُسے مبینہ طور داخلہ نہیں دیا گیا اور پوری رات درد سے کراتے ہوئے اُس نے صبح سڑک پر ایک بچی کو جنم دیا جو جنم لینے کے فوراً بعد چل بسی۔
ثریا کے رشتہ داروں نے کہا ہے کہ اگر وقت پر اُس کا علاج ہوا ہوتا تو اُس کی بچی زندہ رہ سکتی تھی۔