ہر ماں باپ کی سب سے بڑی خواہش یہی ہوتی ہے کہ وہ اپنے جگر کے ٹکڑے کو کسی اچھی فیملی کسی اچھے لڑکے کے ساتھ منسوب کریں اور جب ایسا ہو جاتا ہے تو ان کا دل دوسرے وسوسوں میں گھر نے لگتا ہے۔لخت جگر کی شادی ایک بہت بڑا امتحان ہے جس میں غم اور خوشی دونوں عنصر موجود ہوتے ہیں۔والدین بہن بھائی اور سہیلیاں سب اسے آنسووں کی برسات میں رخصت کرتی ہیں۔ اس وقت ان کی زبان پر ایک ہی دعا ہوتی ہے اے اللہ اسے تمام خوشیاں دینا کہ سدا سہاگن رہے اپنے گھر میں خوشحال زندگی بسر کرے ۔ سسرال والوں کی آنکھ کا تارا بنی رہے ۔دعاوں کی سوغات کے ساتھ سسرال جانے والی لڑکی کی ذمہ داری بھی بڑھ جاتی ہے۔اسے خود کو مکمل طور پر بدلنا پڑتا ہے ایک لڑکی اپنے میکے میں اگرخوب شوخ طبیعت کی مالک ہے تو سسرال میں اسے اپنے مزاج کی اس شوخی پر قابو پانا ہوتا ہے۔ایک خوشحال زندگی کیلئے ضروری ہے کہ وہ وقت سے پہلے اندازہ لگالے کہ سسرال والے کیسے ہیں۔ اس گھر کا ماحول کیسا ہے۔رہن سہن کیا ہے۔کتنے افراد ہیں اور کون کس مزاج کا ہے۔شوہر کا مزاج کیسا ہے۔اگر سسرال والوں کا مزاج اچھا ہے ۔ سب ملنسار ہیں خوب ہنستے ہنساتے ہیں خوش مزاج ہیں تو ہر لڑکی ایسے ماحول میں گزارہ کر سکتی ہے لیکن اگر وہ سب ہر کام ایک حد میں رہ کر کرنے کے عادی ہیں تو لڑکی کو بھی اپنا مزاج تھوڑا تبدیل کر لینا پڑے گا۔سسرال والے اگر کم گو ہیں تو لڑکی کو بھی اپنی زبان اورمزاج پر قابو رکھنا ہو گا،شوہر کے مزاج میں غصہ ہے تواس وقت نہ تو شوخیاں کر نا چاہئے اور نہ ہی خود اپنا غصہ ظاہر کر نا چاہئے۔خاموش رہنا ہی ضروری ہے ۔ بعد میں جب موڈ خوشگوار ہو جائے تو نہایت نرمی اور پیار سے غصے کی وجہ معلوم کرنا چاہئے ۔ بیوی کیلئے یہ ضروری ہے کہ وہ سب سے زیادہ اپنے شوہر پر توجہ دے اوراس کا کہنا مانے فرمانبرادار رہے شوہر جب اول روز سے ہی بیوی کو فرما نبردار پائے گا تو وہ خود بھی وفا دار رہے گا یاد رہے کہ آپ کو صرف شوہر کے ساتھ ہی نہیں رہنا بلکہ اس کے پورے گھر کے ساتھ رہنا ہے۔آپ کو نہ صرف شوہر کی پرواہ کریں گی تو باقی گھر والوں سے آپ کے تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں ۔ آپ کو نہ صرف شوہر سے بلکہ اس کے تمام گھر والوں سے بنا کر رکھنے کی ضرورت ہے۔