سعودیہ کو بھیجا جانے والا حوثیوں کا ڈرون طیارہ تباہ

   

شہری آبادی پر حملے دہشت گردانہ سوچ کی عکاس : سعودی سفیر

صنعا : یمن میں آئینی حکومت کی حمایت کرنے والے عرب اتحاد کی افواج نے سعودی عرب کی سمت آنے والے ایک دھماکا خیز ڈرون طیارے کو فضا میں تباہ کر دیا۔اتحادی افواج کے ترجمان بریگیڈیر جنرل ترکی المالکی کے مطابق دہشت گرد حوثی ملیشیا نے آج جمعے کی صبح سعودی عرب کے جنوب میں شہریوں کو دانستہ طور پر نشانہ بنانے کے لیے ایک دھماکہ خیز ڈرون طیارہ بھیجا۔ تاہم مشترکہ افواج نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے اسے مار گرایا۔کچھ عرصے سے حوثی ملیشیا نے دھماکہ خیز اور جاسوس ڈرون طیاروں کا استعمال بڑھا دیا ہے۔ اقوام متحدہ کے ماہرین کی ٹیم یہ بتا چکی ہے کہ یہ ڈرون طیارے باہر سے آنے والے پرزوں کو جوڑ کر کے بنائے گئے ہیں۔ ان اجزاء کو بیرون ملک سے یمن بھیجا گیا۔یمن پر ہتھیاروں کی پابندی 2015ء سے عائد ہے۔ اس پابندی کی نگرانی کے مکلف اقوام متحدہ کے ماہرین کی رپورٹ می بتایا گیا تھا کہ حوثی ملیشیا نے 2019ء میں نیا اسلحہ حاصل کیا تھا۔ ان میں بعض ہتھیار ایران میں تیار ہونے والے ہتھیاروں کی خصوصیات رکھتے ہیں۔سلامتی کونسل کو بھیجی گئی اس رپورٹ میں کہا گیا کہ “حوثی ملیشیا نے ابھی تک اپنے پاس موجود معروف ہتھیاروں کے علاوہ ڈرون طیاروں کی ایک نئی قسم اور کروز میزائلوں کے ایک نئے نمونے کا استعمال شروع کر دیا ہے۔ دوسری طرف اقوام متحدہ میں سعودی عرب کے سفیر عبد اللہ المعلمی نے کہا ہے کہ امریکہ کا حوثی ملیشیا کو ایک “دہشت گرد گروہ” قرار دینے پر غور ایک مثبت اقدام ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حوثی باغیوں کی طرف سے سعودی عرب میں شہری آبادی پر حملے ان کی دہشت گردانہ سوچ کی عکاسی کرتے ہیں۔المعلمی نے جمعرات کی شام کو العربیہ ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ یمن میں سعودی عرب اور شہریوں پر حوثیوں کے حملے اس گروہ کی دہشت گردی کی سوچ کا ثبوت ہیں۔انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ حوثیوں نے ثابت کیا ہے کہ یہ “دہشت گرد ہیں۔