سعودی عرب اور جی ۔ 20 چوٹی کانفرنس

   

Ferty9 Clinic

ہمارے نقش قدم سے چمک اُٹھے شاید
فضائے منزل جاناں دھواں، دھواں ہے ابھی
سعودی عرب اور جی ۔ 20 چوٹی کانفرنس
خادم حرمین شریفین شاہ سلمان نے جی 20 چوٹی کانفرنس کی میزبانی کرتے ہوئے کہا کہ بنی نوع انسان کے مستقبل کو بہتر بنانے کے لیے کرہ ارض کا تحفظ کرنا ضروری ہے ۔ آج ساری دنیا کو ماحولیاتی تبدیلی کے خطرات کا سامنا ہے ۔ سمندر کے پانی کی سطح میں اضافہ خشکی پر رہنے والے انسانوں کے مستقبل کو خطرہ بن سکتا ہے ۔ کاربن ڈائی آکسائیڈ کی کمی کے لیے تمام اقوام کو اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کی ضرورت ہے ۔ جی 20 چوٹی کانفرنس کا انعقاد اور اس کی میزبانی کرنے کا حکومت سعودی عرب کو تاریخی موقع حاصل ہوا ہے ، خاص کر جب ساری دنیا کورونا وائرس کی مہلک وبا سے پریشان ہے ۔ سعودی عرب نے وزارتی اجلاس کے بشمول 100 سے زائد اجلاس اور کانفرنس منعقد کئے ۔ اس جی 20 چوٹی کانفرنس کی اہم بات عالمی معیشت پر توجہ دینا تھی کیوں کہ کورونا وبا کی وجہ سے اس سال ساری دنیا عالمی کساد بازاری کا شکار ہے ۔ تمام ملکوں کی حکومتوں نے وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ہمہ رخی اقدامات کئے ہیں ۔ شاہ سلمان نے اس کانفرنس کے آخری دن جن اہم امور کی جانب توجہ دلائی ہے وہ بنی نوع انسان کے مستقبل کے تعلق سے ہے ۔ جب ساری دنیا ایک صاف ستھری فضا سے محروم ہوگی تو انسانوں کے مستقبل کو خطرہ ہوگا ۔ ماحولیات پر پڑنے والے خطرناک اثرات کو روکنا ہر ملک کا فرض ہے ۔ بعض ممالک میں ماحولیاتی آلودگی اور ماحولیات میں حدت پیدا ہونے سے گرمی میں اضافہ ہورہا ہے ۔ عالمی سطح پر اس وقت سب سے نازک مسئلہ کورونا کی وبا ہے جس سے نمٹنے کے لیے جی 20 کے رکن ممالک نے 21 بلین امریکی ڈالر خرچ کرنے کا عہد کیا ہے ۔ اس رقم کے ذریعہ وائرس کا خاتمہ کرنے والا ویاکسن تیار کیا جائے گا اور ضرورت مندوں کا علاج بھی ہوگا ۔ تجارتی محاذ پر جی 20 نے تجارتی برادری کی نمائندگی کرتے ہوئے ٹھوس پالیسیوں کی تجاویز رکھی ہیں ۔ جی 20 کی میزبانی کرتے ہوئے سعودی عرب نے اپنے حصہ کا رول بخوبی ادا کیا ہے ۔ اب یہ میزبانی اٹلی کے حوالے کی گئی ہے ۔ سال 2021 کی جی 20 چوٹی کانفرنس اٹلی کی میزبانی میں ہوگی ۔ آئندہ ایک سال کے دوران اس دنیا کو مزید کن حالات سے گذرنا پڑے گا ، اس کا جائزہ اٹلی میں منعقد ہونے والی 2021 کی چوٹی کانفرنس میں لیا جائے گا ۔ سعودی عرب کے لیے یہ کانفرنس ایک تاریخی سنگ میل ہے ۔ سعودی عرب ساری دنیا کے ساتھ مل کر عالمی امن ، خوشحالی اور کرہ ارض پر رہنے والے تمام انسانوں کی ترقی ، فلاح و بہبود کے لیے کام کرے گا ۔ جی 20 کے رکن ملکوں میں ارجینٹینا ، آسٹریلیا ، برازیل ، برطانیہ ، کناڈا ، چین ، فرانس ، جرمنی ، ہندوستان ، انڈونیشیا ، اٹلی ، جاپان ، میکسیکو ، روس ، سعودی عرب ، جنوبی افریقہ ، جنوبی کوریا ، ترکی ، امریکہ اور یوروپی یونین شامل ہیں ۔ اس مضبوط ممالک کے گروپ کی ذمہ داریوں میں اس وقت مزید اضافہ ہوا جب شاہ سلمان نے ان پر زور دیا کہ کورونا وائرس کی وبا سے انسانوں کو نجات دینے کے لیے ویاکسن تک آسان رسائی کو یقینی بنایا جائے ۔ یہ چوٹی کانفرنس بھی کورونا کی وجہ سے پہلی مرتبہ آن لائن ہوئی ہے ۔ تمام سربراہان مملکت نے آن لائن ہی خطاب کیا ۔ کورونا ویاکسن کے تعلق سے یہ سوال پیدا ہورہا ہے کہ آیا یہ ویاکسن اس وبا سے نمٹنے کے لیے کام کرے گی یا نہیں کیوں کہ عالمی تنظیم صحت ڈبلیو ایچ او نے یہ واضح کیا کہ کورونا وبا کے خاتمہ کے لیے صرف ویاکسن پر انحصار کرنا درست نہیں ہے ۔ فی الحال عالم انسانیت کو ویاکسن کے بغیر ہی کورونا سے لڑتے ہوئے دیکھا جارہا ہے اور یہ ویاکسن بھی اس بیماری کے مکمل خاتمہ کا حل نہیں ہے تو پھر ساری دنیا کی اقوام کو احتیاطی تدابیر کے ساتھ سماجی فاصلہ اختیار کرتے ہوئے بیماری کے پھیلاؤ کو روکنے کی کوشش کرنی چاہئے ۔ بلا شبہ ویاکسن کے آنے سے اس وبا کا مقابلہ کرنے میں بہت مدد ملے گی لیکن اس کے ساتھ ساتھ تمام بڑی معاشی طاقتوں کو کساد بازاری کے خطرات سے نمٹنے کے لیے بھی خود کو تیار رکھنا ہوگا ۔۔