سعودی عرب فیفا ورلڈ کپ 2034 کا میزبان بن گیا

   

ریاض ۔ فٹ بال دنیا کا سب سے مقبول کھیل ہے اور زیادہ تر ممالک میں کھیلا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شائقین فیفا ورلڈکپ کے ہر4 سال بعد انعقاد کا بے صبری سے انتظارکرتے ہیں۔ فیفا نے 2026 کے بعد اپنے اگلے دو ایڈیشنزکی میزبانی کا بھی اعلان کیا ہے۔ فٹ بال کی حکمرانی کرنے والی سپریم باڈی فیفا نے اعلان کیا ہے کہ اسپین، مراکش اور پرتگال کو 2030 کے میزبانی کے حقوق دیے گئے ہیں۔ 2034 ایڈیشن کی میزبانی سعودی عرب کرے گا۔ یاد رہے کہ فیفا ورلڈ کپ کا اگلا ایڈیشن 2026 میں ہونا ہے۔ اس کے لیے میزبانی امریکہ، کینیڈا اور میکسیکو کو سونپی گئی ہے اور 2030 ورلڈ کپ کی میزبانی 6 ممالک کریں گے۔ فٹبال ورلڈ کپ کی میزبانی سونپنے کے لیے فیفا نے ورچوئل کانگریس کا انعقاد کیا۔ اس دوران فیفا کے صدرگینی انفینٹینو نے 2030 اور 2034 کی میزبانی کا اعلان کیا۔ انہوں نے بتایا کہ 2030 میں ایک یا دو نہیں بلکہ چھ ممالک فیفا ورلڈکپ کی میزبانی کریں گے۔ اسپین، مراکش اور پرتگال کے علاوہ جنوبی امریکی ممالک یوراگوئے، پیراگوئے اور ارجنٹینا کو فی کس ایک میچ دیا گیا ہے۔ فیفا کے اعلان کے ساتھ ہی یہ طے پایا ہے کہ فٹبال ورلڈکپ ایک بار پھر100 سال بعد یوروگوئے میں واپس آئے گا۔ اس سے قبل اس نے1930 میں فٹ بال ورلڈکپ کی میزبانی کی تھی۔ اس خاص موقع کے احترام میں، فیفا نے اسے میچ منعقد کرنے کا حق دیا ہے۔ اس لیے افتتاحی تقریب بھی یوراگوئے میں رکھی گئی ہے۔ فٹبال ورلڈ کپ کے 2034 ایڈیشن کی میزبانی سعودی عرب کے حوالے کردی گئی ہے۔ یہ دوسرا موقع ہوگا جب خلیجی ملک میں کھیلوں کے اس عالمی ایونٹ کا انعقاد کیا جائے گا۔ اس سے قبل قطر 2022 میں فٹ بال ورلڈکپ کی میزبانی کر چکا ہے۔ یہ عرب دنیا کا پہلا ملک تھا، جہاں فیفا ورلڈ کپ منعقد ہوا۔ اس کے بعد سعودی عرب نے ٹورنمنٹ کے لیے دعویٰ پیش کیا۔ ان کی کوشش تھی کہ 2030 کے لیے میزبانی کے حقوق حاصل کیے جائیں لیکن ایسا نہ ہو سکا۔ سعودی عرب واحد ملک تھا جس نے 2034 ایڈیشن کی میزبانی کی بولی لگائی۔ سعودی عرب کے علاوہ اس سے قبل آسٹریلیا کو بھی اس دوڑ میں شامل کیاگیا تھا لیکن پھرآخری وقت پر آسٹریلیا نے اپنا نام واپس لے لیا جس کے بعد سعودی ہی واحد دعویدار رہ گیا تھا ۔ سعودی عرب نے یہ میزبانی حاصل کرنے کے لیے بہت پیسہ خرچ کیا۔ انہوں نے دنیا کے مشہور فٹ بال کھلاڑی کرسٹیانو رونالڈوکو اپنے ملک میں کھیلنے کی دعوت دی۔ اسٹیڈیم سے لے کر انفراسٹرکچر تک ہر چیز پر خرچ کیا۔ اس دوران وہ مسلسل میزبانی کی کوشش کرتے رہے۔ اب اسے کامیابی مل گئی ہے۔